ابتدائی مشاورت میں 25 رکنی اسکواڈ منتخب! بابر، رضوان باہر
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بنگلادیش اور ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز کے لیے سلیکشن کمیٹی اور ہیڈ کوچ مائیک ہیسن نے مشاورت کے بعد ابتدائی طور پر 25 رکنی اسکواڈ کا انتخاب کر لیا ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک صحافی کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس ابتدائی اسکواڈ میں فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی کا نام شامل ہے، تاہم محمد رضوان اور سابق کپتان بابراعظم کو فی الحال اس فہرست میں شامل نہیں کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق بابراعظم اسکواڈ میں شمولیت نہ ہونے پر خاصے پریشان ہیں۔ اسی سلسلے میں انہوں نے دو روز قبل ڈائریکٹر اکیڈمیز اور ہائی پرفارمنس سینٹر عاقب جاوید سے ملاقات کی، جس میں انہوں نے اپنے تحفظات اور تشویش کا اظہار کیا۔
اس سے قبل سابق چیف سلیکٹر وہاب ریاض کے گھر ہونے والی ایک دعوت میں بابراعظم نے شاہین شاہ آفریدی سے بات کرنے کی کوشش کی، تاہم کھلاڑیوں کی مصروفیات اور اہل خانہ کی موجودگی کے باعث وہ گفتگو نہ ہو سکی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
آزاد فلسطینی ریاست اب امریکی پالیسی میں شامل نہیں، امریکی سفیر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آزاد فلسطینی ریاست اب امریکی پالیسی میں شامل نہیں، امریکی سفیر
اسرائیل میں تعینات امریکی سفیر مائیک ہکابی نے کہا ہے کہ وہ نہیں سمجھتے کہ ایک آزاد فلسطینی ریاست اب امریکہ کی خارجہ پالیسی کا مقصد ہے۔ ان کے اس بیان نے واشنگٹن میں نئی بحث چھیڑ دی ہے، جبکہ امریکی محکمہ خارجہ نے وضاحت دی کہ سفیر نے ذاتی حیثیت میں بات کی ہے۔
بلوم برگ نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا فلسطینی ریاست کا قیام اب بھی امریکی پالیسی کا ہدف ہے تو انہوں نے جواب دیا: “میرا نہیں خیال۔”
محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ “پالیسی سازی صدر ٹرمپ اور وائٹ ہاؤس کا اختیار ہے۔ سفیر ہکابی اپنی ذاتی رائے دے رہے تھے، ہم اس پر تبصرہ نہیں کریں گے۔”
یاد رہے کہ رواں سال کے آغاز میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پر امریکی کنٹرول کی تجویز دی تھی، جسے انسانی حقوق کی تنظیموں، عرب ممالک، اقوام متحدہ اور فلسطینیوں نے “نسلی تطہیر” قرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔
ہکابی، جو ایک قدامت پسند عیسائی اور اسرائیل کے پختہ حامی ہیں، نے مزید کہا:”جب تک ثقافتی طور پر بہت بڑے پیمانے پر تبدیلیاں نہ آئیں، فلسطینی ریاست کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ اور غالباً یہ تبدیلیاں ہماری زندگی میں نہیں ہوں گی۔”
انہوں نے تجویز دی کہ فلسطینی ریاست کے لیے اسرائیل کی زمین کی بجائے کسی اور مسلم ملک میں جگہ نکالی جائے۔ انہوں نے مغربی کنارے (ویسٹ بینک) کو “یہودیہ اور سامریہ” کے بائبلی ناموں سے پکارا — وہی نام جو اسرائیلی حکومت استعمال کرتی ہے، حالانکہ اس علاقے میں تقریباً 30 لاکھ فلسطینی آباد ہیں۔