ایران کا اسرائیل کے 2 جنگی طیاروں کو مار گرانے، خاتون پائلٹ کو حراست میں لینے کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
ایران نے اسرائیلی حملوں کے جواب میں ایک بار پھر اسرائیل پر ڈرونز کی بارش کردی۔
ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے اسرائیل کے دو جنگی مار گرائے ہیں اور ایک خاتون پائلٹ کو بھی حراست میں لیا ہے۔
تاہم خبر میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں کہ طیارے کہاں گرائے گئے، یا کن دفاع نظاموں کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔
ابھی تک اسرائیل کی جانب سے اس دعوے پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔ صورتحال انتہائی کشیدہ ہے اور دونوں ممالک میں جنگی تیاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔
ادھر ایران کی پاسدارانِ انقلاب (IRGC) نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل کے درجنوں اہداف پر جوابی حملے کیے ہیں۔ ہمارا بدلہ ابھی شروع ہوا ہے۔
پاسداران انقلاب کے سینیئر عہدیدار نے کہا کہ ہمارے کمانڈروں، سائنسدانوں اور شہریوں کے قتل کا خمیازہ اسرائیل کو بھگتنا پڑے گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کا کوئی علاقہ محفوظ نہیں رہے گا۔ ہمارا انتقام نہایت تکلیف دہ ہوگا۔
ایران نے اسرائیلی حملوں کے جواب میں ایک بار پھر تل ابیب پر ڈرونز کی بارش کردی جس میں کم ا زکم 7 افراد زخمی ہوگئے۔
ایرانی حملوں کے بعد اسرائیل کی وزارت دفاع کے ہیڈ کوارٹر کے نزدیک سے آگ شعلے بلند ہوتے اور دھواں اُٹھتے بھی دیکھا گیا ہے۔
تل ابیب میں سائرن بج رہے ہیں اور شہری زیرزمین بنے بنکرز میں پناہ لینے کے لیے دوڑ لگا رہے ہیں۔
قبل ازیں اسرائیل نے ایران پر حملہ کرکے ٹاپ رینک کی فوجی قیادت، ایٹمی سائنسدانوں اور اپم شخصیات کو قتل کردیا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
آزاد فلسطینی ریاست کا قیام اب امریکا کا ہدف نہیں رہا، سفیرکا دعویٰ
تل ابیب: اسرائیل میں تعینات امریکی سفیر نے دعویٰ کیا ہےکہ امریکا نے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا ہدف ترک کر دیا ۔
امریکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسرائیل میں امریکا کے سفیر مائیک ہکابی نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ آزاد فلسطینی ریاست اب امریکی پالیسی کا حصہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ فلسطینی ریاست کسی مسلم ملک کے اندر تشکیل دی جاسکتی ہے، مسلم ممالک کو مستقبل کی فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے اپنی زمین دینی چاہیے۔
ایک اور انٹرویو میں مائیک ہکابی نے کہا کہ مسلم ممالک کے پاس اسرائیل کے مقابلے میں 644 گنا زیادہ زمین ہے، اس لیے انہیں اپنی زمین دینی چاہیے، یہ ضروری نہیں کہ فلسطینی ریاست اسی زمین پر قائم ہو جہاں اسرائیل موجود ہے۔
مائیک ہکابی نے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف پرتشدد اقدامات کے خلاف اسرائیلی وزیروں پر پابندیاں لگانے پر امریکی اتحادیوں برطانیہ اور آسٹریلیا پر بھی سخت تنقید کی۔
دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ نے امریکی سفیر کے بیان پر کہا ہےکہ یہ امریکی سفیر کی ذاتی رائے ہے، جب کہ وائٹ ہاؤس نے دو ریاستی حل کے حوالے سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک سابقہ بیان کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے امریکا کے غزہ پر قبضے کی تجویز پیش کی تھی۔ اس تجویز کی عالمی سطح پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے سخت مذمت کی تھی۔