اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 14 جون 2025ء) بہت سے ممالک کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی بھرے ہیں جنہیں طبی سہولیات، صاف پانی اور صحت و صفائی کے انتظام جیسے بنیادی حقوق حاصل نہیں۔ اقوام متحدہ نے تمام حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ قیدیوں کے حالات میں بہتری لانے کے لیے نظام انصاف میں ضروری اصلاحات کو یقینی بنائیں۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے آج اس مسئلے پر ایک اجلاس کا انعقاد کیا جس میں معاشروں کو جرائم سے بہتر تحفظ فراہم کرنے کے لیے مجرموں کو قید کے بعد زندگی کی بحالی میں مدد دینے کے طریقوں پر بات چیت کی گئی۔

Tweet URL

ایک دہائی قبل اسمبلی نے 'نیلسن منڈیلا ضوابط' کی منظوری دی تھی جو 122 رہنما ہدایات کا مجموعہ ہے۔

(جاری ہے)

اس میں قیدیوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کے حوالے سے کم از کم ضابطے متعین کیے گئے ہیں۔ یہ اقدام دنیا کے بااثرترین سابق قیدی اور جنوبی افریقہ میں شہری حقوق کے لیے کام کرنے والی نمایاں ترین شخصیت اور ملک کے سابق صدر نیلسن منڈیلا کی زندگی اور جدوجہد سے تحریک پا کر شروع کیا گیا۔

ان ضوابط کا مقصد قیدیوں کے تحفظ، سلامتی اور انسانی وقار کو یقینی بنانا اور قید خانوں کے عملے کے لیے واضح قوانین اور اصول پیش کرنا ہے۔

حقوق سے محرومی

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسداد منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر غادہ ولی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت دنیا بھر میں قیدیوں کی تعداد ایک کروڑ 15 لاکھ ہے۔

جب جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی رکھے جاتے ہیں تو وہ اپنے بہت سے حقوق سے محروم ہو جاتے ہیں۔ ایسے حالات میں ناصرف انہیں اور جیل کے عملے کو خطرات لاحق ہوتے ہیں بلکہ سزا کاٹنے کے بعد ان قیدیوں کو معاشرے کا کارآمد شہری بنانے کی کوششوں کو بھی نقصان ہوتا ہے اور اس سے پورے سماج پر منفی اثرات پڑتے ہیں۔

خواتین قیدیوں کے لیے خطرات

گزشتہ 20 برس کے دوران دنیا بھر کی جیلوں میں خواتین قیدیوں کی تعداد 57 فیصد بڑھ گئی ہے جو مردوں کے مقابلے میں تقریباً تین گنا بڑی شرح ہے۔

غادہ ولی نے کہا کہ بیشتر ممالک میں جیلوں کا نظام ان قیدیوں کی مخصوص ضروریات کو پورا نہیں کرتا۔ یہ نہ تو محفوظ صورتحال ہے اور نہ ہی یہ انسانی حالات کہے جا سکتے ہیں۔

حراستی مراکز میں خواتین کو جنسی تشدد، تولیدی صحت کی سہولیات تک محدود رسائی اور اپنے بچوں سے علیحدگی جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

غیرمعمولی اصلاحات کی ضرورت

غادہ ولی نے کہا کہ صورتحال میں اصلاح کے لیے محض جیل کی دیواروں اور سلاخوں کے بجائے لوگوں اور ان کے امکانات پر توجہ دینا ہو گی۔ حکومتوں کو یہ سوچنا ہو گا کہ قیدیوں کے حالات کیسے بہتر بنائے جا سکتے ہیں۔

اگر ذمہ دارانہ طور سے کام کیا جائے تو جیلیں عوام کے تحفظ، انصاف اور قانون کی عملداری میں مدد دے سکتی ہیں۔ لیکن دور حاضر میں جیلوں کا ماحول عموماً خطرناک اور غیرمفید ہوتا ہے۔

اجلاس میں اقوام متحدہ کے حکام نے واضح کیا کہ جیلوں کے حوالے سے اصلاحاتی کام میں قیدیوں کی بحالی کو مرکزی اہمیت دینا ہو گی اور ایسے نظام وضع کرنا ہوں گے کہ قیدی سزا مکمل کرنے کے بعد دوبارہ جرائم کی زندگی کی طرف جانے کے بجائے معاشرے کے کارآمد رکن ثابت ہوں۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر فائلیمن یانگ نے اجلاس سے اختتامی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اصل انصاف یہ نہیں کہ کسی کو سزا کیسے دی جا سکتی ہے بلکہ قیدیوں کا تحفظ، انکی بحالی اور ہر جگہ ہر ایک کے لیے بہتر مستقبل کی تعمیر ہی حقیقی انصاف ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ جیلوں میں قیدیوں کے قیدیوں کی کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

سفرِ عشق زیارات مقدسہ پر کسی قدغن کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ

ایک بیان میں سیکریٹری جنرل ٹی این ایف جے نے کہا کہ زیارت کے سفر کو تحفظ فراہم کرکے ریاست کی طاقت کا عملی مظاہرہ کیا جائے، پابندی سے غریب زائرین مقدس سفر سے محروم ہو جائیں گے، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ تمام شہریوں کو بلا تفریق تحفظ اور بنیادی حقوق فراہم کرے جس سے پہلو تہی کسی صورت نہیں کرنے دی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ پاکستان کے سیکریٹری جنرل علامہ راجہ بشارت حسین امامی نے حکومت زمینی راستے سے زیارات پر پابندی کا فیصلہ واپس لے، پابندی سے دہشت گردوں کے سامنے ریاست کی بے بسی کا تاثر ابھرے گا، زیارت کے سفر کو تحفظ فراہم کرکے ریاست کی طاقت کا عملی مظاہرہ کیا جائے، پابندی سے غریب زائرین مقدس سفر سے محروم ہو جائیں گے، پاک فوج زائرین کو تحفظ فراہم کرنے کی بھرپور طاقت رکھتی ہے، عوام اور حکومت باہمی اتحاد سے دہشت گردوں کو ناکام بنادیں گے۔

علامہ بشارت حسین امامی نے کہا کہ زائرین امام حسینؑ کا سفرِ عشق مودتِ اہلِ بیتؑ اور معرفت حق کا عملی مظاہرہ ہے جس کے درجات و ثواب کا احاطہ ممکن نہیں۔ سیکریٹری جنرل ٹی این ایف جے نے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ تمام شہریوں کو بلا تفریق تحفظ اور بنیادی حقوق فراہم کرے جس سے پہلو تہی کسی صورت نہیں کرنے دی جائے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ اپنے دینی و ملی حقوق کی خاطر مارشل لاء میں بھی کلمہ حق بلند کرنے کا درس آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے دیا ہے، لہذا عزاداری سید الشہداء اور سفرِ عشق زیارات مقدسہ پر کسی قدغن کو کبھی تسلیم نہیں کرینگے۔

متعلقہ مضامین

  • روس کے یوکرین پر فضائی حملے؛ حاملہ خاتون اور قیدیوں سمیت 27 افراد ہلاک
  • ڈسٹرکٹ پرائس کنٹرول کمیٹی راولپنڈی کا اجلاس، چینی بحران نمٹنے اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں پر اہم فیصلے
  • ٹک ٹاک نے پاکستانی صارفین کیلئے سیلابی موسم سے تحفظ کیلئے نیا فیچر متعارف کرا دیا
  • ہمیں بچا لیں اس سے پہلے کے مار دیا جائے، 22 سالہ لڑکی نے ایسا کیوں کہا؟
  • حکومت کا شوگر مل اسٹاکس کی کڑی نگرانی کا اعلان
  • جانیے خشکی میں گھرے ممالک پر عنقریب منعقد ہونیوالی یو این کانفرنس بارے
  • دنیا میں لینڈ لاک ممالک کتنے، ایسے ترقی پذیر ملکوں کے لیے اقوام متحدہ کیا کر رہی ہے؟
  • جنگلات کے تحفظ اور شجرکاری کے لیے جدید اقدامات، پنجاب کو سرسبز بنانے کا عزم
  • سفرِ عشق زیارات مقدسہ پر کسی قدغن کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ
  • سعودیہ میں عربی ہرن کی پیدائش، جنگلی حیات کے تحفظ کی کامیابی کا جشن