عمران خان کرکٹ اسٹیڈیم میں نمائشی میچ، کیا پشاور میں اب بین الاقوامی میچز ہوں گے؟
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
پشاور کے واحد کرکٹ اسٹیڈیم، عمران خان کرکٹ اسٹیڈیم میں پہلا نمائشی میچ منعقد کیا گیا، جس سے پشاور میں 19 سال بعد کرکٹ میچز کی واپسی کی ایک امید پیدا ہو گئی ہے۔
عمران خان کرکٹ اسٹیڈیم، جس کا پرانا نام ارباب نیاز کرکٹ اسٹیڈیم تھا، پر سال 2018 سے تعمیراتی کام جاری ہے، جس کی وجہ سے پشاور میں قومی سطح کے میچز بھی منعقد نہیں ہو رہے تھے۔ اسٹیڈیم پر کام مکمل نہ ہونے کی وجہ سے یہاں پی ایس ایل کے میچز بھی نہیں ہو سکے۔
ڈائریکٹوریٹ آف اسپورٹس خیبر پختونخوا نے جمعہ کے روز اسٹیڈیم میں ایک نمائشی میچ کا انعقاد کیا، جس میں قومی ٹیم کے کھلاڑیوں نے بھی شرکت کی۔ قومی کھلاڑی عمران خان جونیئر بھی میچ میں شریک تھے۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پشاور میں اسٹیڈیم پر کام مکمل ہوتے دیکھ کر انہیں بے حد خوشی ہو رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ خیبر پختونخوا اور پشاور میں بہت زیادہ ٹیلنٹ موجود ہے، اور یہ اس چھپے ٹیلنٹ کو سامنے لانے میں مدد دے گا۔
انہوں نے کہا کہ آج پشاور میں کرکٹ کھیل کر دنیا کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ یہاں اسٹیڈیم تیار ہے اور امن قائم ہے۔ اب امید ہے کہ پشاور میں بین الاقوامی میچز کی واپسی ہو گی۔
اسٹیڈیم پر 90 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے: ڈی جی اسپورٹسڈی جی اسپورٹس تشفین حیدر نے بتایا کہ نمائشی میچ کا مقصد دنیا کو یہ پیغام دینا ہے کہ پشاور ایک پُرامن شہر ہے اور میچز کی میزبانی کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسٹیڈیم پر 90 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے، صرف بجلی اور گراؤنڈ کی لیولنگ کا کچھ کام باقی ہے، جو جلد مکمل کر لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی میچز کے لیے آئے گا، اسے خوش آمدید کہا جائے گا۔
19 سال بعد اسٹیڈیم بین الاقوامی میچز کے لیے تیارعمران خان کرکٹ اسٹیڈیم 2006 میں بین الاقوامی میچز کی میزبانی کر چکا ہے۔ آخری بین الاقوامی میچ پاکستان اور بھارت کے درمیان 2006 میں ہوا تھا، جس کے بعد اسٹیڈیم کی ناکافی سہولیات کے باعث میچز کا انعقاد بند ہو گیا تھا۔ سال 2018 میں اُس وقت کی پی ٹی آئی حکومت نے اسٹیڈیم کو بین الاقوامی معیار پر لانے کے لیے تعمیرات کا آغاز کیا، اور ڈیڑھ ارب روپے کی لاگت سے 2 سال میں مکمل کرنے کی ڈیڈلائن دی گئی تھی، لیکن تقریباً 7 سال بعد بھی تعمیراتی کام مکمل نہیں ہو سکا۔ اسٹیڈیم زیر تعمیر ہونے کی وجہ سے پشاور پی ایس ایل میچز سے بھی محروم رہا۔
صوبائی حکومت نے اسٹیڈیم کا نام تبدیل کرکے ’عمران خان کرکٹ اسٹیڈیم‘ رکھ دیا، جبکہ اب اگلے چند ماہ کے دوران تعمیراتی کام مکمل کیے جانے کا امکان ہے۔
ڈی جی اسپورٹس نے بتایا کہ اسٹیڈیم کو پی سی بی کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: عمران خان کرکٹ اسٹیڈیم نے بتایا کہ نمائشی میچ اسٹیڈیم پر پشاور میں کام مکمل انہوں نے میچز کی کے لیے
پڑھیں:
غزہ میں عالمی فورس کیلئے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے، اردن اور جرمنی کا مقف
غزہ میں عالمی فورس کیلئے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے، اردن اور جرمنی کا مقف WhatsAppFacebookTwitter 0 1 November, 2025 سب نیوز
غزہ(آئی پی ایس )اردن اور جرمنی نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ پلان کے تحت فلسطینی پولیس کی معاونت کے لیے متوقع بین الاقوامی فورس کو اقوامِ متحدہ کا مینڈیٹ حاصل ہونا چاہیے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکا کی ثالثی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت زیادہ تر عرب اور مسلمان ممالک پر مشتمل ایک اتحاد فلسطینی علاقے میں فورس تعینات کرنے کی توقع ہے۔
یہ نام نہاد بین الاقوامی استحکام فورس غزہ میں منتخب فلسطینی پولیس کو تربیت دینے اور ان کی معاونت کرنے کی ذمہ دار ہوگی، جسے مصر اور اردن کی حمایت حاصل ہوگی جبکہ اس فورس کا مقصد سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانا اور حماس کو ہتھیاروں کی اسمگلنگ سے روکنا بھی ہوگا۔اردن کے وزیرِ خارجہ ایمن الصفدی نے کہا کہ ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ اگر اس استحکام فورس کو مثر طریقے سے اپنا کام کرنا ہے تو اسے سلامتی کونسل کا مینڈیٹ حاصل ہونا ضروری ہے۔
تاہم اردن نے واضح کیا کہ وہ اپنے فوجی غزہ نہیں بھیجے گا، الصفدی کا کہنا تھا کہ ہم اس معاملے سے بہت قریب ہیں، اس لیے ہم غزہ میں فوج تعینات نہیں کر سکتے، تاہم انہوں نے کہا کہ ان کا ملک اس بین الاقوامی فورس کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔دوسری جانب، جرمنی کے ویزر خارجہ یوان واڈیفول نے بھی فورس کے لیے اقوامِ متحدہ کے مینڈیٹ کی حمایت کی اور کہا کہ اسے بین الاقوامی قانون کی واضح بنیاد پر قائم ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ان ممالک کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے جو نا صرف غزہ میں فوج بھیجنے کے لیے تیار ہیں بلکہ خود فلسطینیوں کے لیے بھی اہم ہے، جبکہ جرمنی بھی چاہے گا کہ اس مشن کے لیے واضح مینڈیٹ موجود ہو۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ یہ منصوبہ اسرائیلی قبضے کی جگہ امریکی قیادت میں ایک نیا قبضہ قائم کرے گا، جو فلسطینی حقِ خودارادیت کے منافی ہے۔اقوامِ متحدہ نے اس خطے میں بین الاقوامی امن فورسز کئی دہائیوں سے تعینات کر رکھی ہیں، جن میں جنوبی لبنان میں فورس بھی شامل ہے، جو اس وقت لبنانی فوج کے ساتھ مل کر حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان نومبر 2024 کی جنگ بندی پر عملدرآمد کو یقینی بنا رہی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل بیرون ممالک کا ایجنڈا ہمارے خلاف کام کررہا ہے: مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی کی سابق قیادت کا حکومتی وزرا اور فضل الرحمان سے ملاقاتوں کا فیصلہ شاہ محمود قریشی سے سابق رہنمائوں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی پاکستان کے بلال بن ثاقب دنیا کے بااثر ترین کرپٹو رہنما ئوں میں شامل اینٹی ٹیرف اشتہار پر صدر ٹرمپ سے معافی مانگ لی، کینیڈین وزیرِاعظمCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم