سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس: ’اسرائیلی جارحیت میں امریکا بھی شامل‘
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایمرجنسی اجلاس میں ایران کے مندوب امیر سعید ایراوانی نے امریکی حکومت پر سخت تنقید کی اور دعویٰ کیا کہ یہ واضح ہے کہ امریکا اسرائیل کے اقدامات کا شریک کار ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کیخلاف خطرے کی موجودگی تک کارروائی جاری رہے گی، ایران
انہوں نے کہا کہ واشنگٹن نے اسرائیلی حملوں کو نہ صرف ممکن بنایا بلکہ انہیں سپورٹ بھی کیا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ لوگ جو اس رجیم کی حمایت کرتے ہیں، جن میں امریکا سرِ فہرست ہے، انہیں سمجھنا چاہیے کہ وہ اس معاملے اسرائیل کو مدد فراہم کر کے، وہ ان جرائم کے اثرات کے ذمہ دار ہیں۔
امریکی ردعملایرانی الزامات کے جواب میں امریکی نمائندے نے مؤقف اختیار کیا کہ واشنگٹن حملوں میں براہِ راست ملوث نہیں ہے، اور ایران سے کہا کہ وہ اپنے جوہری پروگرام پر مذاکرات جاری رکھے گا، کیونکہ امریکی حکام نے ایران کو ’عاقلانہ رویہ اختیار کرنے‘کا مشورہ دیا۔
امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے بھی ایران کی الزامات کی تردید کی اور خبردار کیا کہ اگر ایران اپنی لڑائی کو بڑھانے لگا تو اسے بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔
ایران کی قانونی اور سیاسی کوششایران نے کہا ہے کہ وہ اس معاملے کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں اٹھائے گا۔
ایران مطالبہ کر رہا ہے کہ اقوامِ متحدہ اس میں ملوث فریقین کے خلاف مناسب اقدامات کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
پاکستان کی اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت معطل کرنے کی تجویز کی حمایت
دوحہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 ستمبر2025ء ) پاکستان کی اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت معطل کرنے کی تجویز کی حمایت۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے پیر کے روز قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا انسانیت کیخلاف جنگی جرائم پر اسرائیل کو کٹہرے میں لانا ہو گا، پاکستان قطر کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتا ہے، اسرائیل کا قطر پر حملہ جارحانہ اقدامات کا تسلسل ہے، اقوام متحدہ میں اسرائیلی کی رکنیت کی معطلی کی تجویز کے حامی ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ 1967 کی سرحدوں کے مطابق آزاد فلسطینی ریاست کا قیام چاہتے ہیں۔ جبکہ امیر قطر شیخ تمیم بن حمدالثانی نے دوحا میں عرب اسلامی کے ہنگامی اجلاس میں مسلم ممالک کے سربراہوں سے خطاب میں کہا کہ [حماس] کو امریکا کی طرف سے تجاویز پر توجہ مرکوز کرنی تھی لیکن کیا آپ نے کبھی ایسی جارحیت کے بارے میں سنا ہے؟ کہ ایک ایسی ریاست جو مذاکرات کے لیے مستقل مزاجی سے کام کر رہی ہو، ایک ایسی ریاست جو مذاکرات میں ثالث ہے اور پھر اسی مقام پر جارحیت کی گئی ہو جہاں مذاکرات ہو رہے ہیں۔(جاری ہے)
امیر قطر نے سوال کیا کہ اگر اسرائیل حماس کے رہنماؤں کو قتل کرنا چاہتا ہے تو پھر مذاکرات کیوں؟ اگر آپ یرغمالیوں کی رہائی پر اصرار کرتے ہیں تو پھر وہ تمام مذاکرات کاروں کو کیوں قتل کر رہے ہیں؟ ہم اپنے ملک میں اسرائیل کے مذاکراتی وفود کی میزبانی کیسے کر سکتے ہیں جب کہ وہ ہمارے ملک پر فضائی حملے کے لیے ڈرون اور طیارے بھیجتے ہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ سوالوں کی ضرورت نہیں یہ صرف بزدلانہ جارحیت ہے ایسے فریق کیلیے کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اپنے خطاب میں امیر قطر نے کہا کہ اسلامی ملکوں کے رہنماؤں کو دوحا آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں، اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی ہو رہی ہے اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کر دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی حالانکہ قطر نے ثالث کے طور پر خطے میں امن کےلیے مخلصانہ کوششیں کیں، اسرائیل نے مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرتے ہوئے حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا، یرغمالیوں کی پرامن رہائی کے تمام اسرائیلی دعوے جھوٹے ہیں، گریٹراسرائیل کا ایجنڈاعالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہے۔