خیبر پختونخوا کا بجٹ حقیقت پسندانہ، ترقیاتی ترجیحات واضح ہیں، مزمل اسلم
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
خیبرپختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ موجودہ بجٹ میں زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے ترقیاتی و مالی ترجیحات طے کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر وفاق کی کارکردگی بہتر ہو تو صوبے بھی بہتر کارکردگی دکھا سکتے ہیں۔
مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال خیبر پختونخوا پر معاشی دباؤ بہت زیادہ تھا اور وفاقی حکومت کی جانب سے ٹیکس وصولیوں میں کمی کی وجہ سے صوبے کو 90 ارب روپے کم ملے۔ وفاقی بجٹ میں خیبر پختونخوا کے لیے مختص ترقیاتی فنڈز سندھ اور پنجاب سے بھی کم رکھے گئے ہیں، جب کہ این ایف سی اور اے ڈی پی کی مکمل رقم کبھی فراہم نہیں کی گئی۔
مزمل اسلم کے مطابق صوبے نے رواں مالی سال کے دوران 93 ارب روپے کا ہدف حاصل کرنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔ قبائلی اضلاع میں سال 2024 کے دوران 20 ارب روپے اے آئی پی کی مد میں جبکہ 47 ارب روپے کا کرنٹ بجٹ اپنی جیب سے خرچ کیا گیا۔
مزمل اسلم نے بتایا کہ خیبرپختونخوا کا سالانہ ترقیاتی بجٹ 153 ارب روپے تک بڑھا دیا گیا ہے، جس سے 419 ارب روپے کی اسکیمیں مکمل کی جا چکی ہیں۔ اگلے مالی سال میں 810 ترقیاتی منصوبے شامل کیے گئے ہیں جن کی مجموعی لاگت 500 ارب روپے سے زائد ہے۔
مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ نئے مالی سال میں کوئی نیا قرضہ نہیں لیا جا رہا، تاہم اگر کوئی میگا پراجیکٹ شروع کرنا ہو تو قرض لیا جا سکتا ہے۔ حکومت نے قرضوں کی ادائیگی کے لیے ڈیڑھ سو ارب روپے مختص کیے ہیں جس سے روزانہ 6 کروڑ روپے منافع حاصل ہو رہا ہے۔ آئندہ برس قرض ادائیگی فنڈز سے 17 سے 18 ارب روپے آمدن کی توقع ہے۔
مزمل اسلم کے مطابق وفاق پہلی بار اگلے مالی سال میں 70 ارب روپے کی مکمل ادائیگی کرے گا جب کہ پن بجلی کی مد میں خیبرپختونخوا کو ماہانہ 3 ارب روپے ادا کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ خیبرپختونخوا کے سرکاری ملازمین تقریباً 30 مختلف الاؤنسز لے رہے ہیں۔ سیکرٹریٹ سے باہر کے ملازمین کے لیے ڈیسپیرٹی الاؤنس 30 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ پولیس اہلکاروں کی تنخواہیں پنجاب پولیس کے مساوی کر دی گئی ہیں اور ان میں مزید 10 فیصد اضافہ بھی کر دیا گیا ہے۔
مزمل اسلم نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت مالی نظم و ضبط، عوامی فلاح، اور پسماندہ علاقوں کی ترقی کو اپنی ترجیحات میں اولین رکھے گی۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
خیبر پختونخوا کی 13 رکنی کابینہ تشکیل، عمران خان کی ہدایات نظر انداز
خیبرپختونخوا کی 13 رکنی کابینہ کی تشکیل پر تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی ہدایات کو نظرانداز کردیا گیا ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق عمران خان نے صوبائی کابینہ کے ارکان کی تعداد 5 سے 8 رکھنے کی ہدایت کی تھی اور کہا تھا کہ کابینہ سنگل ڈیجٹ سے زیادہ نہ ہو، تاہم کابینہ کی تعداد 13 رکھی گئی ہے کابینہ سے جمعہ کو گورنر کے پی نے حلف لیا۔پارٹی کے ایک ذمہ دار رہنما نے بتایا کہ عمران خان نے اسد قیصر کے بھائی عاقب اللہ خان، شہرام ترکئی کے بھائی فیصل ترکئی اور سابق صوبائی وزیر شکیل خان کو کابینہ میں شامل نہ کرنے کی واضح ہدایات جاری کی تھیں لیکن عمران خان کی ہدایات کو نظر انداز کیا گیا۔ بانی چیئرمین نے پارٹی کے بعض سینئر اراکین کو کابینہ میں شامل کرنے کی ہدایت کی تھی جنہیں ماضی میں نظر انداز کیا گیا تھا۔صوبائی وزیر مینا خان آفریدی نے کہا کہ عمران خان نے کوئی ہدایات جاری نہیں کی تھیں بلکہ انھوں نے پیغام بھجوایا تھا کہ کابینہ مختصر رکھی جائے اور سہیل آفریدی اپنی کابینہ کا خود انتخاب کریں۔انھوں نے کہا کہ کابینہ میں کسی بھی وقت ردوبدل ہو سکتا ہے، عمران خان جس کو چاہیں کابینہ می شامل کر سکتے ہیں اور اگر کسی کو نکالنا چاہیں تو کسی بھی وزیر کو فارغ کرسکتے ہیں۔مینا خان نے کہا کہ کابینہ میں سینئر اور تجربہ کار وزراء بھی شامل ہیں جبکہ نوجوانوں کو بھی موقع دیا گیا ہے۔