کیلیفورنیا میں نیشنل گارڈ، میرینز کی تعیناتی، ٹرمپ پر ریاستی خودمختاری کی خلاف ورزی کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
امریکی شہر لاس اینجلس میں ہونیوالے شدید احتجاجات کے دوران صدر ٹرمپ نے نیشنل گارڈ کے 2,000 ارکان اور 700 میرینز کو وفاقی فرائض پر تعینات کیا۔ اس اقدام پر کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے سخت اعتراض کیا اور اسے ریاستی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں:لاس اینجلس: مظاہرین ’جانور‘ ہیں، ٹرمپ، ’وفاقی اقدامات غیر آئینی ہیں‘، گورنر کلیفورنیا
ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا تھا کہ یہ فوجی تعیناتی وفاقی عمارات اور ایمپلائمنٹ آفسز کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ضروری ہے۔ تاہم، نیوسم نے عدالت میں مقدمہ دائر کیا جس میں صدر کے اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیا گیا؛ ابتدائی طور پر عدالت نے فوج کو واپس بلانے کا حکم دیا، لیکن اپیل کی سماعت تک اس فیصلے کو روک دیا گیا۔
نیوسم نے وفاقی فوج کی بھرتی کو ایک “ضرورت سے زیادہ طاقت کا استعمال” قرار دیتے ہوئے اس کی مخالفت کی، خاص طور پر جب شہر پہلے ہی موبائل پولیس فورس رکھنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔
لاس اینجلس میں جاری احتجاجات امیگریشن اور آئی سی ای کے ساتھ ہونے والی خلاف ورزیوں کی ٹیڑھی حکمت کے خلاف شروع ہوئے، جن میں شہریوں نے ریاستی حقوق کےلئے نعرے بلند کیے اور فضا میں کشیدگی بڑھ گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا صدر ٹرمپ کیلیفورنیا لاس اینجل میرینز نیشنل گارڈز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا کیلیفورنیا لاس اینجل نیشنل گارڈز
پڑھیں:
امریکہ کی اقوامِ متحدہ کے دو ریاستی حل کانفرنس سے دور رہنے کی اپیل
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جون2025ء)ایک خفیہ سفارتی دستاویز کے مطابق امریکہ نے دنیا بھر کی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ آئندہ ہفتے نیویارک میں ہونے والے اقوامِ متحدہ کی اس کانفرنس میں شرکت نہ کریں جس کا مقصد اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان ممکنہ دو ریاستی حل پر بات چیت ہے۔(جاری ہے)
امریکہ نے متنبہ کیا ہے کہ کانفرنس کے بعد اسرائیل کے خلاف کوئی بھی اقدام واشنگٹن کی خارجہ پالیسی کے خلاف تصور کیا جائے گا، اور اس کے سفارتی نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔
یہ سفارتی مراسلہ 10 جون کو بھیجا گیا جسے برطانوی خبر رساں ادارے نے دیکھا۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی ملک اس کانفرنس کے بعد اسرائیل کے خلاف مقف اختیار کرتا ہے تو وہ امریکی خارجہ مفادات کی خلاف ورزی شمار ہوگی اور اسے واشنگٹن کی جانب سے ممکنہ ردعمل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔مزید یہ کہ امریکہ نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ وہ یک طرفہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کیے جانے کی کسی بھی کوشش کی مخالفت کرے گا۔