UrduPoint:
2025-06-15@01:10:10 GMT

بھارت کی دو ریاستیں آم پر کیوں لڑ رہی ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT

بھارت کی دو ریاستیں آم پر کیوں لڑ رہی ہیں؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 جون 2025ء) سات جون کو آندھرا پردیش کے چتوڑ کے ضلع کلکٹر کی طرف سے جاری کردہ ایک حکم کے ذریعے، ریاستی حکومت نے دیگر ریاستوں کے رسیلے 'طوطا پری' آموں کے ضلع میں داخلے پر پابندی عائد کر دی، اس فیصلے نے پڑوسی ریاست کرناٹک کے ساتھ تنازعہ کھڑا کر دیا ہے۔

پاکستانی آم اب بھارتی درختوں پر اگیں گے

کرناٹک کی چیف سکریٹری شالنی رجنیش نے 10 جون کو لکھے ایک خط میں، اور وزیر اعلیٰ سدارامیا کی جانب سے 11 جون کو لکھے گئے ایک خط میں، اپنے آندھرا پردیش کے ہم منصبوں، کے وجیانند اور این چندرا بابو نائیڈو سے بالترتیب اس حکم کو واپس لینے کے لیے کہا۔

انہوں نے کہا کہ چتوڑ کے ضلع کلکٹر کے حکم کی وجہ سے کرناٹک میں آم کے کاشتکاروں کو کافی پریشانی ہو رہی ہے۔

(جاری ہے)

طوطا پری آم کی خصوصیت

طوطا پری، جسے بنگلور یا سنیدرشا بھی کہا جاتا ہے، آندھرا پردیش، کرناٹک اور تمل ناڈو کے سرحدی اضلاع میں اگائی جانے والی آم کی ایک قسم ہے۔

یہ اپنی لمبی شکل اور طوطے کی چونچ نما نوک کے لیے جانا جاتا ہے۔

اس میں رس اور گودا بہت زیادہ ہوتا ہے۔ طوطا پری آم کو بالخصوص ڈبہ بند مینگو ڈرنکس میں استعمال کیا جاتا ہے۔

موسمیاتی تبدیلیوں نے پاکستان میں ’آم کی فصل خراب کر دی‘

ملٹی نیشنل کمپنیوں سمیت فوڈ اینڈ بیوریج پروسیسرز یہ آم براہ راست کسانوں سے خریدتے ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ آندھرا پردیش کے چتوڑ ضلع میں آم کی پروسیسنگ اور گودا نکالنے والی متعدد کمپنیاں ہیں، جو مقامی بازاروں سے طوطا پری آم خریدتی ہیں۔

t تنازع کا سبب

چتوڑ کے ضلعی عہدیداروں نے ریونیو، جنگلات، مارکیٹنگ اور پولیس محکموں کے تعاون سے کرناٹک کے طوطا پری آموں کے ضلعے میں داخل ہونے پر پابندی لگا دی ہے۔ وجہ ہے کرناٹک کے آم آندھرا پردیش میں اگائے جانے والے آم سے سستے ہیں۔

’سلاد کے لیے پھلوں کے بادشاہ کی قربانی‘

آندھرا پردیش حکومت کے ایک سرکاری اہلکار نے بھارتی میڈیا کو بتایا، "ہر سال، آندھرا حکومت اس قیمت کا اعلان کرتی ہے جس پر پروسیسرز کو طوطا پری آم خریدنا چاہیے۔

"

ایشوریا رائے، نریندر مودی اور سچن ٹنڈولکر آم کس کی محنت کا پھل؟

انہوں نے بتایا،"اس سال ریاستی حکومت نے 8 روپے فی کلو کی قیمت کا اعلان کیا ہے۔ کم قیمت اور زیادہ سپلائی کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے کسانوں کو اضافی 4 روپے فی کلو فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔"

آندھرا پردیش حکومت کا دعویٰ ہے کہ کرناٹک میں، تاہم، قیمت صرف 5 سے 6 روپے فی کلو ہے۔

آندھرا پردیش حکومت کے اہلکاروں کا کہنا تھا،"اگر ہم (کرناٹک) کے آموں کو آندھرا پردیش کی منڈی تک پہنچنے دیتے ہیں، تو پروسیس کرنے والے ان آموں کو ریاست میں اگائے جانے والے آموں پر ترجیح دیں گے۔ اس سے آندھرا کے کسانوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔"

تقریباً دو سو بیس لاکھ ٹن آموں کی خریداری متوقع ہے، حکومت ان آموں پر تقریباً ساڑھے پانچ کروڑ روپے خرچ کرنے والی ہے۔

بڑھتا ہوا تعطل

اس اچانک اور یک طرفہ اقدام سے کرناٹک میں آم کے کاشتکاروں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، خاص طور پر سرحدی علاقوں کے وہ لوگ جو کافی مقدار میں طوطا پری آم کی کاشت کرتے ہیں۔ یہ کسان طویل عرصے سے چتوڑ کے پروسیسنگ اور گودا نکالنے والے یونٹوں کے ساتھ کاربار کررہے ہیں۔

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیا نے کہا، "موجودہ پابندی نے ایک اچھی طرح سے قائم سپلائی چین میں خلل ڈالا ہے اور فصل کے بعد کے اہم نقصانات کا خطرہ لاحق ہے، جس سے ہزاروں کسانوں کی روزی روٹی متاثر ہو رہی ہے"۔

کرناٹک کی چیف سکریٹری شالنی رجنیش کے خط میں بھی ایسے ہی خدشات کی بازگشت ہے۔ دونوں خطوط میں کہا گیا ہے کہ کرناٹک کے کسان جوابی اقدامات کر سکتے ہیں۔ جس میں آندھرا پردیش سے کرناٹک تک سرحد کے پار سبزیوں اور دیگر زرعی اجناس کی فروخت کو روکنا شامل ہے، جس سے "بین ریاستی کشیدگی بڑھے گی۔"

یہ تعطل اس تناظر میں سامنے آیا ہے کہ دو ہمسایہ ریاستوں میں ایک دوسرے کی مخالف جماعتوں کی حکومت ہے۔

کرناٹک میں کانگریس برسراقتدار ہے، جب کہ آندھرا پردیش میں تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) کی قیادت والی حکومت ہے، جو مرکز میں بی جے پی کی زیرقیادت قومی جمہوری اتحاد میں کلیدی اتحادی ہے۔

آندھرا پردیش حکومت نے کرناٹک کے خطوط کا سرکاری طور پر ابھی تک جواب نہیں دیا ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پردیش حکومت کرناٹک میں کرناٹک کے سے کرناٹک حکومت نے کے ضلع

پڑھیں:

بوئنگ کے سی ای او  کو ایئرشو میں شرکت کیوں منسوخ کرنی پڑی؟

بوئنگ کے سی ای او ڈیو کیلہورن نے ایک اہم ایئر شو میں شرکت منسوخ کر دی۔

یہ بھی پڑھیں:ایئر انڈیا حادثہ، بدقسمت خاندان کی آخری سیلفی وائرل

 بوئنگ کے ترجمان نے تصدیق کی کہ سی ای او نے پیرس ایئر شو میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ وہ اس حادثے کی تحقیقات پر مکمل توجہ مرکوز کر سکیں۔

حادثے کے بعد سے بوئنگ کے شیئرز میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے، جو گزشتہ چند سالوں میں کمپنی کو درپیش متعدد مسائل کے بعد ایک اور دھچکا ہے۔

بھارتی حکام نے حادثے کی وجوہات کا جائزہ لینے کے لیے اپنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی ہے، جبکہ بوئنگ نے بھی اپنے ماہرین کو واقعہ کے مقام پر بھیج دیا ہے۔

یاد رہے کہ یہ حادثہ گزشتہ دنوں پیش آیا تھا جب ایک مسافر طیارہ اڑن کے چند لمحوں بعد ہی گر کر تباہ ہوگیا تھا، جس کے بعد ہی کمپنی نے فوری طور پر تحقیقات کا آغاز کر دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایئر انڈیا ایئر شو بوئنگ

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کا احتساب ہونا چاہیے، امت مسلمہ ایران کے ساتھ ہے، مولانا فضل الرحمان
  • پاکستان کو FATF میں سفارتی فتح کیسے ملی ،عالمی برادری نےبھارتی پراپیگنڈےپر کیوں توجہ نہیں دی
  • غدیر کا احیا؛ کیوں اور کیسے؟
  • بوئنگ کے سی ای او  کو ایئرشو میں شرکت کیوں منسوخ کرنی پڑی؟
  • بھارت کے ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر دورہ چھوڑ کر واپس بھارت کیوں آئے؟
  • ایران اسرائیل جنگ بتائے گی پاکستان کیوں زندہ باد
  • مودی حکومت پر سابق قومی سلامتی کے مشیر کی کڑی تنقید
  • ٹک ٹاکر خابی لیم کو امریکا میں حراست میں کیوں لیا گیا تھا؟
  • ’یہ غریب مکاؤ بجٹ ہے‘، خیبر پختونخوا حکومت وفاقی بجٹ سے غیر مطمئن کیوں؟