بھارتی طیارہ حادثہ؛ 270 جلی ہوئی لاشوں کی ڈی این اے کے ذریعے شناخت جاری
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
بھارتی شہر احمد آباد میں لندن جانے والی ایئر انڈیا کی پرواز کے تباہ ہونے کے بعد اب تک جائے وقوعہ سے کم از کم 270 لاشیں نکالی جا چکی ہیں.
بھارتی میڈیا کے مطابق زیادہ تر لاشیں بری طرح جلی ہوئی اور ناقابل شناخت ہیں۔ جن کا ڈی این اے کرایا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ جمعرات کے روز پیش آنے والا یہ حادثہ بھارت کا گزشتہ تین دہائیوں کا سب سے ہولناک فضائی حادثہ ہے۔ طیارے میں 242 مسافر تھے۔
ایئر انڈیا کا یہ بوئنگ 787 ڈریم لائنر طیارہ پرواز بھرنے کے ایک منٹ بعد ہی رہائشی علاقے میں میڈیکل طلبا کے ہاسٹل پر گر کر تباہ ہوگیا تھا۔
حادثے کے وقت طیارے میں سوا لاکھ لیٹر ایندھن موجود تھا جس کی وجہ سے گرتے ہی طیارے میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی تھی۔
حادثے میں طیارے کے تمام مسافروں اور عملے کے ارکان سمیت سمیت ہاسٹل میں موجود دو درجن طلبا زمین پر موجود شہری بھی ہلاک ہوگئے تھے۔
مسافروں میں سے صرف ایک شخص 40 سالہ ویشواش کمار رمیش معجزانہ طور پر زندہ بچا جو اس وقت احمد آباد کے سول اسپتال میں زیرِعلاج ہے۔
اب تک 10 افراد کی لاشیں لواحقین کے حوالے کی جا چکی ہیں جو میڈیکل ہاسٹل میں مقیم تھے اور حادثے کے وقت ڈائننگ روم میں کھانا کھا رہے تھے۔
یاد رہے کہ طیارے میں 169 بھارتی شہری، 53 برطانوی، 7 پرتگالی اور 1 کینیڈین شہری سوار تھے۔
تاحال حادثے کی وجہ کا حتمی تعین نہیں ہوسکا تحقیقات کے دوران ایک عمارت کی چھت سے طیارے کا "بلیک باکس" بھی مل گیا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: طیارے میں
پڑھیں:
بھارت میں جعلی سفارت خانہ چلانے والا شہری گرفتار
بھارتی حکام نے اُتر پردیش کے شہر غازی آباد کے قریب ایک جعلی سفارت خانہ کھولنے والے ایک شہری کو گرفتار کیا ہے۔
ملزم حہرش وَرْدھن جین نے غیر تسلیم شدہ اقوام جیسے سیبورگا، ویسٹارکٹیکا، لوڈونیا اور پولویا کا "سفارت خانہ" کھول رکھا تھا تاکہ لوگوں کو بیرون ملک ملازمت کا جھانسہ دے کر رقم بٹوروائی جاسکے۔
47 سالہ ہرش وَرْدھن کا تعلق کَوی ناگر، غازی آباد سے ہے جہاں اس نے بی بی اے کی تعلیم حاصل کی اور پھر لندن سے ایم بی اے کی تعلیم حاصل کی۔
رینٹ پر لی گئی دو منزلہ عمارت میں جعلی سفارت خانے کا کام کیا جارہا تھا۔ عمارت پر غیر تسلیم شدہ اقوام کے بورڈ لگائے گئے تھے جس سے اصل سفارت خانے جیسا تاثر بنایا گیا۔
جعلی ملازمتیں دینے، ویزا اور شہریت کے وعدے کرکے لوگوں سے رقوم وصول کی گئیں، بعد ازاں پیسے ہَوالہ کے ذریعے shell کمپنیوں کے ذریعے منتقل کیے گئے۔
جین نے تقریباً 8 سال تک یہ جعلی سفارت خانہ چلایا۔ اس دوران اس نے 100 سے زائد بیرون ملک دورے کیے اور 25 شیل کمپنیز قائم کیں۔