ایران، لیبیا، کشمیر اور فلسطین و غزہ پر حملے آزاد مسلم ممالک کی خودمختاری پر حملہ ہے، ہائیکورٹ بار ملتان
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
ایران پر اسرائیلی جارحیت کیخلاف پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ہائیکورٹ بار کے رہنمائوں کا کہنا تھا کہ جہاں بھی اسلامی ملک پر ظلم ہو وہاں تمام ممالک متفق ہو کر ان کا ساتھ دیں، ہائیکورٹ بار ملتان کا موقف بالکل واضح ہے کہ جہاں کسی اسلامی ملک پر حملہ ہوگا ہم اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ ہونگے احتجاج کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ ہائیکورٹ بارایسوسی ایشن ملتان کے صدر محمد اظہر خان مغل، جنرل سیکرٹری صفدر حسین سرسانہ سیال، نائب صدر حافظ محمد شعیب قریشی، فنانس سیکرٹری حنفیہ عباس بخاری، ممبران مجلس عاملہ بلال ابرار آرائیں، نادر میرالی اور منظر بلال نے ایران پر اسرائیلی حملہ کے خلاف احتجاجی پریس کانفرنس میں حملہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ بار ملتان ایران، لیبیا، کشمیر اور فلسطین و غزہ پر حملے آزاد مسلم ممالک کی خودمختاری پر حملہ ہے، عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے تمام مسلم ممالک سے مطالبہ کیا کہ جہاں بھی اسلامی ملک پر ظلم ہو وہاں تمام ممالک متفق ہو کر ان کا ساتھ دیں۔ ہائیکورٹ بار ملتان کا موقف بالکل واضح ہے کہ جہاں کسی اسلامی ملک پر حملہ ہوگا ہم اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ ہونگے احتجاج کریں گے اور جو بھی قدم اٹھانا پڑا ہم اٹھائیں گے، اقوام متحدہ اور امریکہ اس بڑھتی ہوئی ایٹمی جنگ کو روکنے کے اقدامات کرے ورنہ یہ جنگ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسلامی ملک پر کہ جہاں پر حملہ
پڑھیں:
ہم نے 22 اپریل کے حملے کا بدلہ صرف 22 منٹ میں لے لیا
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 جولائی2025ء) شکست خوردہ نریندر مودی نے مضحکہ خیز دعوٰی کیا ہے کہ ہم نے 22 اپریل کے حملے کا بدلہ صرف 22 منٹ میں لے لیا، پاکستان کے ڈی جی ایم او نے بھارت کے ڈی جی ایم او سے حملہ روکنے کا کہنا کیوں کہ وہ ہمارا حملہ نہیں جھیل پا رہا تھا۔ تفصیلات کے مطابق مئی میں پاکستان کے ہاتھوں عبرت ناک شکست کھانے والے نریندر مودی نے منگل کے روز بھارتی لوک سبھا میں مضحکہ خیز خطاب کیا، جس میں انہوں نے دل بھر کر انتہائی ڈھٹائی کے ساتھ جھوٹ پر جھوٹ بولے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاک بھارت کشیدگی کے دوران سیز فائر کروانے کے دعوے پر نریندر مودی نے کہا کہ کسی عالمی رہنما نے بھارت کو جنگ روکنے کیلئے نہیں کہا۔ انہوں نے مزید مضحکہ خیز جھوٹ بولتے ہوئے کہا کہ 22 اپریل کی رات امریکی نائب صدر ایک گھنٹے تک مجھے تلاش کرتے رہے۔(جاری ہے)
جب میں نے فون کیا تو انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان بڑا حملہ کرنے والا ہے۔
میں نے جواب دیا کہ اگر یہ ان کا منصوبہ ہے، تو اس کی قیمت چکانا پڑے گی۔ اگر پاکستان حملہ کرے گا تو ہم بڑا حملہ کر کے جواب دیں گے۔ ہم گولی کا جواب گولے سے دیں گے۔ پاکستان کو پہلگام کے بعد پتہ چل گیا تھا کہ بھارت کوئی بڑی کارروائی کرے گا۔ ان کی طرف سے نیوکلیئر کی دھمکی دی گئی۔ بھارتی فوج نے چھ اور سات مئی کو جیسا طے کیا تھا ویسی کارروائی کی اور پاکستان کچھ نہیں کر پایا۔ بھارت نے نیو نارمل سیٹ کر دیا ہے کہ آئندہ حملہ ہوا تو اس کا جواب دیا جائے گا۔ شکست خوردہ نریندر مودی نے مزید کہا کہ ہم نے فوج کو کھلی چھوٹ دی کہ کب، کہاں اور کیسے کارروائی کرنی ہے، وہ خود فیصلہ کرے۔ ہم نے 22 اپریل کے حملے کا بدلہ صرف 22 منٹ میں لے لیا، ہم نے دکھا دیا کہ ایٹمی بلیک میلنگ ہمارے سامنے نہیں چلتی۔ پاکستان کے ڈی جی ایم او نے فون کر کے کہا، بس کریں، ہم بہت مار کھا چکے ہیں۔ اس سے قبل کانگریس کی رہنما پرینکا گاندھی نے خطاب کرتے ہوئے نریندر مودی کے جھوٹوں کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی آپریشن سندور کا کریڈٹ تو لینا چاہتے ہیں، لیکن انہیں ذمہ داری بھی لینا پڑے گی۔ ملک کی تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ جنگ ہوتے ہوتے رک گئی۔ اور جنگ رکنے کا اعلان ہماری حکومت یا فوج نہیں کرتی بلکہ امریکہ کے صدر کرتے ہیں۔ یہ ہمارے وزیراعظم کی غیر ذمہ داری کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔ یہ جواب نہیں دیا گیا کہ جنگ بندی کیوں ہوئی؟ اور ایسے وقت میں جنگ کیوں رکی جب دشمن کے پاس جنگ بندی کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔ سچائی یہ ہے کہ مودی کے دل میں عوام کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ سب پروپیگنڈہ ہے۔ عوام کے لیے کچھ نہیں۔