مسئلہ کشمیر اور دہشت گردی کا کوئی فوجی حل نہیں (بلاول بھٹو)
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
کشمیر سمیت تمام مسائل کا حل مذاکرات اور سفارتکاری سے ممکن ہے، سربراہسفارتی وفد
بھارت ہر بار مذاکرات اور بات چیت سے راہ فرار اختیار کرتا ہے، برسلز میںپریس کانفرنس
پاکستان پیپلز پارٹی کیچیئرمین اورپاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ،مسئلہ کشمیر اور دہشت گردی کا کوئی فوجی حل نہیں ،کشمیر سمیت تصفیہ طلب مسائل کا حل مذاکرات اور سفارتکاری سے ہی ممکن ہے۔برسلز میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے۔ پاک بھارت کشیدگی کے بعد وزیراعظم نے وفد تشکیل دیا۔ بھارت پانی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ امن کی بات کرنے کے لیے آیا ہوں، ایٹمی طاقتیں ہونے کے باوجود پاک بھارت کشیدگی تیزی سے بڑھی، جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں۔ پاکستان جامع مذاکرات پر یقین رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پانی بند کرنے کی دھمکی پاکستان کو اشتعال دلانے کی کوشش ہے۔ بھارت ہر بار مذاکرات اور بات چیت سے راہ فرار اختیار کرتا ہے۔ بھارت کے ساتھ تنازع سے پہلے خطہ جتنا محفوظ تھا اب نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعے پر بھارت کو غیر جانبدار تحقیقات کی پیشکش کی۔ بھارت کے ساتھ جنگ بندی تو ہو گئی لیکن امن حاصل نہیں ہوا۔ مذاکرات نہیں ہوں گے تو دن بدن کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم اسرائیل اور ایران جنگ کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ عالمی برادری اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کے لیے کردار ادا کرے۔ پاکستان ہمیشہ پائیدار امن کی بات کرتا رہے گا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو نے کہا مذاکرات اور
پڑھیں:
میں کوئی بھی مسئلہ حل کرسکتا ہوں؛ ٹرمپ کی کشمیر پر ثالثی کی ایک بار پھر پیشکش
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی ایک بار پھر پیشکش کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ میں کوئی بھی مسئلہ حل کر سکتا ہوں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں آپ (پاکستان اور بھارت) کا ثالث بنوں گا، میں کچھ بھی حل کر سکتا ہوں۔
یہ بات امریکی صدر نے وائٹ ہاؤس میں بل پر دستخط کرنے کی تقریب کے دوران صحافیوں سے گفتگو میں کی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ انھوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ جنگ کو فون کالز اور تجارتی دباؤ کے ذریعے روکا۔
امریکی صدر نے کہا کہ میں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی جنگ رکوائی۔ میں نے دونوں رہنماؤں کو فون کیا اور ان سے تجارت پر بات کی اور کہا کہ اگر جنگ کرو گے تو امریکا سے تجارت نہیں کرسکو گے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ دونوں ممالک نے میری بات سمجھی اور فوراً جنگ ختم کردی۔ میں نے فون کالز اور تجارتی دباؤ سے وہ جنگ روکی تھی۔ میں کوئی بھی مسئلہ حل کروا سکتا ہوں۔
مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی اپنی پیشکش کو دہراتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کا طویل عرصے سے مسئلہ کشمیر پر تنازع ہے۔ میں نے انھیں کہا کہ میں دونوں کو ساتھ بٹھاؤں گا اور مسئلہ حل کروں گا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا کہ بھارت ان دنوں تجارتی معاہدے پر ہم سے مذاکرات کر رہا ہے اور اگلے ہفتے پاکستان کے ساتھ بھی تجارتی معاہدوں پر بات چیت ہوگی۔
یاد رہے کہ امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان نے بھی ایک روز قبل کہا تھا کہ صدر ٹرمپ کئی بار ایسے لوگوں کو بات چیت کی میز پر لائے ہیں جن کے بارے میں کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا تھا۔