درجن بھر وکلا کیخلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج، وجہ کیا بنی؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
راولپنڈی کے تھانہ کینٹ میں ٹریفک پولیس کی مدعیت میں 10 سے 15 وکلاء کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ریاستی اداروں کیخلاف غلط معلومات شیئر کرنے کے الزام میں ملزم گرفتار، پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج
ایف آئی آر کے مطابق، ایک وکیل کو ہیلمٹ نہ پہننے پر چالان کیا گیا تھا، جبکہ موٹر سائیکل کے کاغذات نہ دکھانے پر وہ ضبط کر لی گئی۔ اسی دوران وکیل نے دیگر وکلاء کو فون کر کے موقع پر بلوایا، جنہوں نے مبینہ طور پر ٹریفک وارڈن سے بدتمیزی کی اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، ایف آئی آر میں یہ الزام بھی شامل کیا گیا ہے کہ واقعے کی ویڈیو وکلاء نے خود بنائی اور اسے سوشل میڈیا پر وائرل کیا، تاکہ پولیس کو بدنام کیا جا سکے۔ پولیس کا مؤقف ہے کہ وکلاء کا یہ عمل پیکا ایکٹ کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے، اس لیے مقدمہ درج کر کے قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پیکا ایکٹ راولپنڈی وکلا کیخلاف مقدمہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پیکا ایکٹ راولپنڈی وکلا کیخلاف مقدمہ پیکا ایکٹ
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ، ڈکیتی کے ملزم کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کیخلاف درخواست واپس
لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس نے ڈسٹرکٹ جیل پاکپتن سے ملزم علی عباس کی جیل سے دائر درخواست پر سماعت کی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ملزم علی عباس کو ڈسٹرکٹ جیل پاکپتن سے دوسرے مقدمے میں شامل کیا جا رہا ہے جس کے بعد پولیس مقابلے میں مارے جانے کا خطرہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ نے ڈکیتی کے ملزم کی پولیس مقابلے میں ہلاکت سے بچانے کی درخواست واپس کر دی۔ لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے ڈسٹرکٹ جیل پاکپتن سے ملزم علی عباس کی جیل سے دائر درخواست پر سماعت کی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ملزم علی عباس کو ڈسٹرکٹ جیل پاکپتن سے دوسرے مقدمے میں شامل کیا جا رہا ہے جس کے بعد پولیس مقابلے میں مارے جانے کا خطرہ ہے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس عالیہ نیلم نے استفسار کیا کہ اگر ملزم دوسرے مقدمے میں شناخت ہو جاتا ہے تو عدالت اس کی گرفتاری کیسے روک سکتی ہے۔؟ اتنی سنسنی پھیلانے کی کیا ضرورت تھی جبکہ حقائق واضح نہیں کئے گئے، پولیس مقابلے کی مبینہ صورتحال میں حقیقت کیا ہے۔؟
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے مزید کہا کہ اگر پولیس واقعی ملزم کو کسی فرضی مقابلے میں مارنے کا ارادہ رکھتی ہے تو عدالت کو اس کا بروقت نوٹس لینا چاہیے اور ملزم کی حفاظت کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔ عدالت نے درخواست واپس کرتے ہوئے ملزم کے وکیل کو ہدایت کی کہ وہ درخواست میں ضروری ترمیم کریں اور دوبارہ پیش کریں تاکہ معاملے کی مزید سماعت کی جا سکے۔