Daily Ausaf:
2025-07-31@15:06:30 GMT

ایران اسرائیل سٹرٹیجک وار گیم

اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT

اگر ایرانی رجیم نے مشرق وسطی کی موجودہ صورتحال کو سمجھنے میں مزید دیر کر دی اور اپنی سٹرٹیجک پالیسیز پر نظرثانی نہ کی تو اسے امریکی رہنمائی میں اسرائیل کے مزید شدید ترین حملوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اسرائیل اور ایران کے درمیان زمینی فاصلہ لگ بھگ دو ہزار کلومیٹر کا ہے اور اسرائیل کو ایران کی طرف سے میزائل اور ڈرونز حملوں کے سوا کسی قسم کے بری اور زمینی حملے کا خطرہ نہیں ہے جبکہ ایرانی میزائل ٹیکنالوجی اور فضائی حملوں کی صلاحیت اور استعداد کو اسرائیل اپنے 13جون 2025 ء کے الصبح کے حملوں میں مکمل طور پر تباہ نہیں کر سکا تو کم از کم کافی حد تک ناکارہ کرنے میں کامیاب ہوا۔ اسرائیل کے موجودہ کامیاب حملوں کا تجزیہ اگر 2024 ء میں ایران میں موجود حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی روشنی میں کیا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ اسرائیل نے ایران پر تازہ حملہ کتنی عرق ریزی سے کی گئی منصوبہ بندی کے بعد کیا جس میں ایران کو بھاری سویلئین اور فوجی نقصان اٹھانا پڑا۔ اس کے برعکس عالمی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق جب ایران نے جوابی حملے میں 100 سے زائد ڈرونز اور میزائل داغے لیکن اسرائیل اور اس کے اتحادیوں نے انہیں بڑی حد تک راستے ہی میں ناکام بنا دیا۔
اسرائیل نے حملہ کی ابتدا میں ہی ایران کی ٹاپ فوجی قیادت ختم کر دی جس میں ایئر چیف تک شہید ہو گئے۔ اس کے باوجود ایران پر اسرائیلی حملے تادم تحریر جاری ہیں۔ وقفے وقفے سے اسرائیلی طیارے ایران کی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ اسرائیل کی معلومات اس قدر مکمل ہیں کہ زمین سے زمین تک مار کرنے والے لانچنگ میزائل پیڈ بھی سو فیصد درستگی کے ساتھ نشانہ بنائے جا رہے ہیں۔ایران کے پاس مہلک خود کش ڈرون تھے۔ اسرائیلی پر حملہ کیلئے 100 ڈرون بھیجے گئے جن میں سے 97 فیصد اردن ،شام اور عراق وغیرہ میں گرا لئے گئے۔ کہا جا رہا ہے کہ اسرائیلی جیٹ طیارے ایران کے 60 فیصد ہوائی اڈے تباہ کر چکے ہیں۔ ایک روز قبل روسی اور چینی نیوز چینلز کے مطابق مہرآباد اور بوشہر کے ائیرپورٹ تباہ کئے گئے۔ تبریز میں بلاسٹک میزائل کے تمام لانچنگ پیڈ تباہ کر دیئے گئے ہیں۔ایرانی ایئر ڈیفنس کا نظام مفلوج ہے جہاں سے ڈرون اڑے تھے۔ ایران کی سب سے بڑی آئل ریفائنری آبادان بھی صبح گیارہ بجے تباہ کر دی گئی۔
پوری دنیا ایران کے ردعمل کی منتظر تو ہے لیکن یہ ردعمل بہت کم شدت کا ہو گا۔ اسرائیل کو ایران پر حملہ کرنے کے لیئے درکار تمام سہولتیں اردن ،شام اور عراق میں مل رہی ہیں جبکہ ایران کے آئندہ کسی جوابی ڈرون حملے کو بھی انہی ملکوں نے ناکام بنا دینا ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر ایران کو اپنی آنکھ کھولنی چایئے۔ اسرائیلی جیٹ شام کی فضائوں میں ری فیولنگ حاصل کرتے رہے۔ جبکہ عراق اور اردن میں انہیں یہی سہولتیں زمین پر میسر ہیں۔
مزید برآں ایرانی فضائیہ کے پاس 30 سال پرانے روسی طیارے یا عراق پر امریکی حملہ کے موقع پر آنے والے عراقی لڑاکا جیٹ ہیں اور ایران کے بیشتر ائر پورٹس بھی تباہ ہو چکے ہیں اور ایرانی لڑاکا طیارے فضاں میں اسرائیلی طیاروں کو چیلنج کرنے سے قاصر ہیں۔ ایران بلاسٹک میزائلوں سے حملہ کر سکتا ہے۔ لیکن بیشتر لانچنگ پیڈ تباہ ہونے سے جوابی حملہ ڈرون حملہ کی طرح ناکام ہونے کا امکان یے۔
آخر ایران اسرائیل کے لئے نوالہ تر کیوں ثابت ہوا یا ہو رہا ہے؟ اس سوال کا جواب ایران کی وہ غیردانشمندانہ سٹرٹیجک وار ہے جو اس نے گزشتہ نصف صدی سے اپنے برادر مسلم ممالک کے خلاف جاری کر رکھی ہے۔ ایک طرف ایران پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کے ساتھ نرم کوشہ رکھتاہے، دوسری طرف یمن میں وہ سعودی عرب کے خلاف ایرانی حوثیوں کو مدد فراہم کرتا ہے اور تیسری طرف وہ پاک بھارت جنگ میں خفیہ طور پر بھارت کے ساتھ کھڑا ہو جاتا ہے۔
اسرائیل ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے ایران پر حملہ ایران کے اندر سے کیا۔ اسرائیل نے ساری منصوبہ بندی اور یہاں تک کہ جو میزائل داغے، وہ بھی ایران کے اندر سے داغے۔ اسرائیل یہ منصوبہ بندی کئی سالوں سے کر رہا تھا، سینکڑوں افراد ایران کے اندر موجود تھے جو بنیادی طور پر موساد کے ایجنٹ تھے، ایرانی دفاعی تنصیبات کی اطلاع بھی ان ایجنٹوں کے ذریعے اسرائیل کو پہنچتی رہی یعنی مطلب یہ کہ ایران کے اندر صیہونی فوج تیار ہو رہی تھی مگر ایران ’’پراکسی وار‘‘ اور ’’مسلکی و مذہبی جنگ‘‘ میں اپنے ہم خیال گروپ تیار کرنے میں مصروف تھا۔
اس کے باوجود پاکستان سمیت خلیجی ریاستوں نے اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ایران کو ایک بیان میں خبردار کیا ہے کہ اس نے ’’معاہدہ‘‘ نہ کیا تو اسے صفحہ ہستی سے مٹنا پڑے گا۔ آپ کو یاد ہو گا کہ ستمبر میں لبنان میں حزب اللہ کے ذمہ داروں کے ہاتھوں میں اور بیگوں میں ہی ان کے اپنے پیجرز اور واکی ٹاکی پھٹ گئے تھے۔ دو بار ہونے والی ان کارروائیوں میں ایرانی سفیر سمیت 32 لوگ مارے گئے تھے اور 28 سو سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔ ایران اسرائیل کے ہاتھوں جاری اس ہزیمت سے اب بھی ہمسایہ برادر ممالک کے بارے اپنی سٹرٹیجک پالیسی تبدیل نہیں کرتا تو اسے اسرائیل کے خلاف یہ جنگ اکیلے لڑنا ہو گی جس میں کامیابی کے امکانات زیرو پرسنٹ سے بھی کم نظر آ رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ایران کے اندر اسرائیل کے اسرائیل نے ایران کی ایران پر

پڑھیں:

ہمسایہ ممالک سے تعلقات کو مضبوط بنا کر پابندیوں کو ناکام بنایا جا سکتا ہے، ایرانی صدر

ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ مغربی پابندیوں کا مؤثر توڑ مضبوط علاقائی تعلقات کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ ایران کو آج پہلے سے کہیں زیادہ اپنے ہمسایہ اور علاقائی ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایران پاکستانی حمایت کبھی نہیں بھولے گا، صدر مسعود پزشکیان کا محسن نقوی سے اظہار تشکر

ایرانی پارلیمنٹ کی قومی سلامتی و خارجہ پالیسی کمیشن کے ارکان سے ملاقات میں صدر نے کہا کہ سرحدی صوبوں میں مقامی حکام کو اختیارات تفویض کرنا ہمسایہ ممالک سے تعاون بڑھانے کے لیے مفید ہو گا۔

ان کا کہنا تھاکہ اگر ہم ہمسایہ ممالک سے تعلقات مضبوط کریں تو پابندیاں بے اثر ہو جائیں گی۔

صدر نے پاکستان، افغانستان، ترکمانستان، آذربائیجان، آرمینیا، ترکی، عراق اور جنوبی خلیجی ممالک کو تعاون کے لیے اہم امکانات رکھنے والے ممالک قرار دیا اور کہا کہ باہمی مفاد کے لیے ان مواقع کو فعال کرنا ہوگا۔

پزشکیان نے جون میں ایران کے اعلیٰ سیاسی و عسکری رہنماؤں کے اجلاس پر اسرائیلی حملے کی کوشش کا حوالہ بھی دیا اور کہا کہ اگر یہ حملہ کامیاب ہو جاتا تو ملک کی قیادت کو سنگین نقصان پہنچ سکتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ ہمیں اختیارات کی مرکزیت ختم کرنے کی اہمیت یاد دلاتا ہے، تاکہ اگر خدانخواستہ اعلیٰ حکام کو کچھ ہو جائے تو نظام چلتا رہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایران ایرانی صدر صدر پزشکیان

متعلقہ مضامین

  • غزہ، فلسطینی مجاہدین کا قابض اسرائیلی فوج کے ہیڈ کوارٹر پر حملہ
  • ایاز صادق کی ایرانی ہم منصب سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات مزید مستحکم بنانے پر اتفاق
  • حساس صیہونی اہداف پر یمن کا ڈرون حملہ
  • ایرانی صدر آئندہ ہفتے پاکستان کا دورہ کریں گے
  • ایرانی وفد کا منہاج یونیورسٹی لاہور کا دورہ(2)
  • ایرانی وفد کا منہاج یونیورسٹی لاہور کا دورہ
  • ہمسایہ ممالک سے تعلقات کو مضبوط بنا کر پابندیوں کو ناکام بنایا جا سکتا ہے، ایرانی صدر
  • ایران نے امریکا و اسرائیل کی 12 روزہ ہائبرڈ جنگ کی تفصیلات جاری کر دیں
  • پیوٹن کا نیتن یاہو سے ہنگامی رابطہ، پسِ پردہ کیا ہے؟
  • اسرائیلی وزیر دفاع نے ایران کے سپریم لیڈر کو براہ راست نشانہ بنانے کی دھمکی دیدی