ایران اسرائیل سٹرٹیجک وار گیم
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
اگر ایرانی رجیم نے مشرق وسطی کی موجودہ صورتحال کو سمجھنے میں مزید دیر کر دی اور اپنی سٹرٹیجک پالیسیز پر نظرثانی نہ کی تو اسے امریکی رہنمائی میں اسرائیل کے مزید شدید ترین حملوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اسرائیل اور ایران کے درمیان زمینی فاصلہ لگ بھگ دو ہزار کلومیٹر کا ہے اور اسرائیل کو ایران کی طرف سے میزائل اور ڈرونز حملوں کے سوا کسی قسم کے بری اور زمینی حملے کا خطرہ نہیں ہے جبکہ ایرانی میزائل ٹیکنالوجی اور فضائی حملوں کی صلاحیت اور استعداد کو اسرائیل اپنے 13جون 2025 ء کے الصبح کے حملوں میں مکمل طور پر تباہ نہیں کر سکا تو کم از کم کافی حد تک ناکارہ کرنے میں کامیاب ہوا۔ اسرائیل کے موجودہ کامیاب حملوں کا تجزیہ اگر 2024 ء میں ایران میں موجود حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی روشنی میں کیا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ اسرائیل نے ایران پر تازہ حملہ کتنی عرق ریزی سے کی گئی منصوبہ بندی کے بعد کیا جس میں ایران کو بھاری سویلئین اور فوجی نقصان اٹھانا پڑا۔ اس کے برعکس عالمی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق جب ایران نے جوابی حملے میں 100 سے زائد ڈرونز اور میزائل داغے لیکن اسرائیل اور اس کے اتحادیوں نے انہیں بڑی حد تک راستے ہی میں ناکام بنا دیا۔
اسرائیل نے حملہ کی ابتدا میں ہی ایران کی ٹاپ فوجی قیادت ختم کر دی جس میں ایئر چیف تک شہید ہو گئے۔ اس کے باوجود ایران پر اسرائیلی حملے تادم تحریر جاری ہیں۔ وقفے وقفے سے اسرائیلی طیارے ایران کی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ اسرائیل کی معلومات اس قدر مکمل ہیں کہ زمین سے زمین تک مار کرنے والے لانچنگ میزائل پیڈ بھی سو فیصد درستگی کے ساتھ نشانہ بنائے جا رہے ہیں۔ایران کے پاس مہلک خود کش ڈرون تھے۔ اسرائیلی پر حملہ کیلئے 100 ڈرون بھیجے گئے جن میں سے 97 فیصد اردن ،شام اور عراق وغیرہ میں گرا لئے گئے۔ کہا جا رہا ہے کہ اسرائیلی جیٹ طیارے ایران کے 60 فیصد ہوائی اڈے تباہ کر چکے ہیں۔ ایک روز قبل روسی اور چینی نیوز چینلز کے مطابق مہرآباد اور بوشہر کے ائیرپورٹ تباہ کئے گئے۔ تبریز میں بلاسٹک میزائل کے تمام لانچنگ پیڈ تباہ کر دیئے گئے ہیں۔ایرانی ایئر ڈیفنس کا نظام مفلوج ہے جہاں سے ڈرون اڑے تھے۔ ایران کی سب سے بڑی آئل ریفائنری آبادان بھی صبح گیارہ بجے تباہ کر دی گئی۔
پوری دنیا ایران کے ردعمل کی منتظر تو ہے لیکن یہ ردعمل بہت کم شدت کا ہو گا۔ اسرائیل کو ایران پر حملہ کرنے کے لیئے درکار تمام سہولتیں اردن ،شام اور عراق میں مل رہی ہیں جبکہ ایران کے آئندہ کسی جوابی ڈرون حملے کو بھی انہی ملکوں نے ناکام بنا دینا ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر ایران کو اپنی آنکھ کھولنی چایئے۔ اسرائیلی جیٹ شام کی فضائوں میں ری فیولنگ حاصل کرتے رہے۔ جبکہ عراق اور اردن میں انہیں یہی سہولتیں زمین پر میسر ہیں۔
مزید برآں ایرانی فضائیہ کے پاس 30 سال پرانے روسی طیارے یا عراق پر امریکی حملہ کے موقع پر آنے والے عراقی لڑاکا جیٹ ہیں اور ایران کے بیشتر ائر پورٹس بھی تباہ ہو چکے ہیں اور ایرانی لڑاکا طیارے فضاں میں اسرائیلی طیاروں کو چیلنج کرنے سے قاصر ہیں۔ ایران بلاسٹک میزائلوں سے حملہ کر سکتا ہے۔ لیکن بیشتر لانچنگ پیڈ تباہ ہونے سے جوابی حملہ ڈرون حملہ کی طرح ناکام ہونے کا امکان یے۔
آخر ایران اسرائیل کے لئے نوالہ تر کیوں ثابت ہوا یا ہو رہا ہے؟ اس سوال کا جواب ایران کی وہ غیردانشمندانہ سٹرٹیجک وار ہے جو اس نے گزشتہ نصف صدی سے اپنے برادر مسلم ممالک کے خلاف جاری کر رکھی ہے۔ ایک طرف ایران پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کے ساتھ نرم کوشہ رکھتاہے، دوسری طرف یمن میں وہ سعودی عرب کے خلاف ایرانی حوثیوں کو مدد فراہم کرتا ہے اور تیسری طرف وہ پاک بھارت جنگ میں خفیہ طور پر بھارت کے ساتھ کھڑا ہو جاتا ہے۔
اسرائیل ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے ایران پر حملہ ایران کے اندر سے کیا۔ اسرائیل نے ساری منصوبہ بندی اور یہاں تک کہ جو میزائل داغے، وہ بھی ایران کے اندر سے داغے۔ اسرائیل یہ منصوبہ بندی کئی سالوں سے کر رہا تھا، سینکڑوں افراد ایران کے اندر موجود تھے جو بنیادی طور پر موساد کے ایجنٹ تھے، ایرانی دفاعی تنصیبات کی اطلاع بھی ان ایجنٹوں کے ذریعے اسرائیل کو پہنچتی رہی یعنی مطلب یہ کہ ایران کے اندر صیہونی فوج تیار ہو رہی تھی مگر ایران ’’پراکسی وار‘‘ اور ’’مسلکی و مذہبی جنگ‘‘ میں اپنے ہم خیال گروپ تیار کرنے میں مصروف تھا۔
اس کے باوجود پاکستان سمیت خلیجی ریاستوں نے اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ایران کو ایک بیان میں خبردار کیا ہے کہ اس نے ’’معاہدہ‘‘ نہ کیا تو اسے صفحہ ہستی سے مٹنا پڑے گا۔ آپ کو یاد ہو گا کہ ستمبر میں لبنان میں حزب اللہ کے ذمہ داروں کے ہاتھوں میں اور بیگوں میں ہی ان کے اپنے پیجرز اور واکی ٹاکی پھٹ گئے تھے۔ دو بار ہونے والی ان کارروائیوں میں ایرانی سفیر سمیت 32 لوگ مارے گئے تھے اور 28 سو سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔ ایران اسرائیل کے ہاتھوں جاری اس ہزیمت سے اب بھی ہمسایہ برادر ممالک کے بارے اپنی سٹرٹیجک پالیسی تبدیل نہیں کرتا تو اسے اسرائیل کے خلاف یہ جنگ اکیلے لڑنا ہو گی جس میں کامیابی کے امکانات زیرو پرسنٹ سے بھی کم نظر آ رہے ہیں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ایران کے اندر اسرائیل کے اسرائیل نے ایران کی ایران پر
پڑھیں:
ایران کا اسرائیل کے وسطی اور شمالی علاقوں پر بڑا حملہ، شہر لرز اٹھے
حملے میں استعمال کیے گئے میزائلوں میں عماد، غدر اور خیبر شکن شامل تھے، جبکہ ایران نے جدید ہائبرڈ ڈرون میزائل سسٹم کا بھی استعمال کیا۔ اسرائیلی آئرن ڈوم دفاعی نظام ان ایرانی آرش ڈرونز کو مکمل طور پر روکنے میں ناکام رہا۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی جارحیت کے جواب میں ایران نے اسرائیل پر ایک اور بڑا حملہ کر دیا، رات گئے اسرائیل کے وسطی اور شمالی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ایران نے پہلے راؤنڈ میں سو اور دوسرے راؤنڈ میں پچاس میزائل داغے۔ کئی میزائل راستے میں تباہ ہوئے، لیکن متعدد اہداف تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔ مقبوضہ بیت المقدس اور تل ابیب دھماکوں سے گونج اٹھا۔ ساحلی شہر حیفہ میں آئل ریفائنری سمیت متعدد مقامات پر آگ لگ گئی۔ ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق، اس حملے میں 150 بیلسٹک میزائل داغے گئے، جن کا ہدف اسرائیل کی اہم تنصیبات، خصوصاً حیفہ میں واقع آئل ریفائنری تھی۔ حملے کے نتیجے میں ریفائنری میں آگ بھڑک اٹھی، جس پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں۔ اسرائیلی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ ایرانی میزائل حیفہ اور تامرا بستی میں گرے، جس سے کئی عمارتیں تباہ ہوگئیں۔ تل ابیب اور شمالی اسرائیل میں دھماکوں کی آوازیں دیر تک سنی جاتی رہیں جبکہ پورے ملک میں خطرے کے سائرن ایک بار پھر بج اٹھے۔ ایرانی حملے میں استعمال کیے گئے میزائلوں میں عماد، غدر اور خیبر شکن شامل تھے، جبکہ ایران نے جدید ہائبرڈ ڈرون میزائل سسٹم کا بھی استعمال کیا۔ اسرائیلی آئرن ڈوم دفاعی نظام ان ایرانی آرش ڈرونز کو مکمل طور پر روکنے میں ناکام رہا۔ اسرائیلی فوج نے بھی حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی جنگی طیارے شمالی اسرائیل کی فضائی حدود میں داخل ہوئے۔ مقبوضہ بیت المقدس میں بھی زوردار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق، حملے میں تین شہری موقع پر ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے، جبکہ بعد ازاں زخمیوں میں مزید چار افراد جانبر نہ ہوسکے۔ اب تک مجموعی طور پر 7 افراد ہلاک اور 500 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ اسرائیلی شہر بیت یام میں ایرانی حملوں کے بعد 35 افراد لاپتا ہوگئے ہیں۔ ایک بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق، کچھ ایرانی میزائلوں کو اردن کی حدود میں روکا جا رہا ہے، تاکہ وہ اسرائیلی سرزمین تک نہ پہنچ سکیں۔