Daily Ausaf:
2025-09-18@15:53:42 GMT

سیاسی خواب،تاریخی زخم

اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT

(گزشتہ سے ییوستہ)
1999ء کی کارگل جنگ میں بھی پاکستان کوبالآخرامریکاہی کے دبائو پرپسپائی اختیار کرنا پڑی۔اس جنگ کے دوران دونوں ممالک ایٹمی قوتیں بن چکے تھے،اورامریکانے ایک بار پھر امن کے نام پرپاکستان کوروکاجبکہ بھارت کی بالواسطہ حمایت جاری رہی۔نائن الیون کے بعد فاسق کمانڈومشرف ایک ہی امریکی فون کال پر ڈھیرہوگیااورپاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں امریکاکااس طرح ساتھ دیاکہ باقاعدہ طورپردو ملکی ائیر پورٹ امریکاکے حوالے کردیئے گئے جہاں پاکستانی ادارے کے کسی بھی فرد کو داخلہ کی بھی اجازت نہیں تھی۔رسد،انٹیلی جنس، اور زمینی تعاون کے عوض کچھ مالی امداد توملی، امریکا کی طرف سے قراردی گئی اس دہشتگردی کی جنگ میں پاکستان نے سترہزارسے زائد جانیں اورایک اندازے کے مطابق 110ارب ڈالرکامعاشی نقصان بھی برداشت کرناپڑا۔جبکہ دوسری طرف، امریکا نے بھارت کے ساتھ سول نیوکلیئرمعاہدہ کیا اورسٹریٹیجک شراکت داری کومضبوط کیا اوراب تک امریکی تعاون اورپشت پناہی کی بناپربھارت پاکستان میں دہش گردی کی کاروائیوں میں ملوث ہے جس کے درجنوں مرتبہ اقوام عالم کے علاوہ اقوام متحدہ کوٹھوس شواہداورثبوت بھی مہیا کئے گئے لیکن ابھی تک امریکا کی سرپرستی میں چلنے والی لونڈی کاکرداراداکرنے والی اقوم متحدہ اپنے کردار نبھانے سے منہ موڑچکی ہے۔
2019ء میں جب ٹرمپ،کشمیرپرثالثی کا عندیہ دے کروزیرِاعظم عمران خان کوچکمہ دیا کہ تم ایک مرتبہ پھرکرکٹ ورلڈ کپ کی جیت جیسی خوشی قوم کودے سکتے ہو۔تاریخ نے ایک بارپھر ہمارے دروازے پر دستک دی لیکن قصر سفیدکے فرعون ٹرمپ نے عمران خان پرواضح کردیا کہ کشمیرپر مودی کویکطرفہ چیک کیش کروانے کی اجازت دے دی گئی ہے اوراب یہ تمہارا کام ہے کہ اپنے اقتدارمیں رہنے کیلئے اپنی قوم کے ساتھ کیاڈرامہ رچاناہے۔ عمران خان نے اپنے اقتدارکے دوام کو ترجیح دی کہ اس وقت کافوجی سپہ سالارقمرباجوہ کوبھی پینٹاگون نے اپنے ہاںبلاکربظاہر18گنز کا سلیوٹ پیش کرکے کشمیر کے معاملہ پرفیصلہ پرعملدرآمدکاحکم صادر کر دیا تھا۔
جس کااظہارباجوہ نے دو درجن صحافیوں کوبلاکرکشمیرپراپنی بزدلی کااظہارکردیاتھا۔اس طرح ٹرمپ نے امریکامیں مودی کی طرف سے اس کی انتخابی مہم میں دوبڑے جلسوں کے خطاب کے نتیجے میں انڈین امریکی ووٹروں کی حمائت وصول کرنے کاحق اداکردیااورمودی نے باقاعدہ امریکی شہہ پرآرٹیکل370کو منسوخ کرکے کشمیرکوہندوستان کاحصہ قراردے دیا۔
عمران خان نے اپنے اقتدارکوبچانے اور امریکی دورے کوکامیاب ثابت کرنے کیلئے بھٹو کی نقل کرتے ہوئے اپنی پارٹی کے مقامی سربراہان کو بڑی تعدادمیں لوگوں کوچک لالہ ائیر پورٹ پہنچنے کاکہاجہاں اپنے امریکی دورہ سے فاتح کے طورپرخودکوپیش کرنے کاڈرامہ رچایاگیا۔ہم نے تاریخ سے سبق سیکھنے کی بجائے ٹرمپ کا کشمیر پر ثالثی کا دھوکہ قبول کرلیا۔ جب عمران خان اوراس وقت کے آرمی چیف امریکاجاکرلوٹے توان کے لبوں پرفخروانبساط تھا،جیسے قوم نے کوئی سفارتی معرکہ مارلیاہو۔عمران خان کی امریکی واپسی پر، چک لالہ کااستقبال گویاایک فتح کاجشن تھا،مگروہ فتح چندہفتوں بعد5اگست کواس وقت شکست میں بدل گئی جب مودی نے آرٹیکل370کاخاتمہ کر کے اقوام متحدہ کی ساری قراردادوں کوبھارتی آئین کی دفعہ میں تحلیل کردیا۔بھارت نے یکطرفہ طورپرکشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کردی، اورامریکا نے خاموشی اختیارکی۔
یہ کیساثالث تھاجوایک طرف ثالثی کی بات کرتاہے اوردوسری طرف دشمن کو کشمیر کو ہڑپ کرنے کاسیاسی آشیرواددیتاہے؟کیایہ ثالثی تھی یازمین کی نئی نیلامی کامقدمہ؟اگریہی ثالثی ہے،توپھرفلسطین کیلئے ان کاحل بھی سامنے ہے: غزہ کو امریکاکے حوالے کردیا جائے،امریکااسے دنیا کے سیاحوں کیلئے ایک خوبصورت علاقہ بناکر یہاں جنگ کامکمل خاتمہ کردیا جائے گااوریہاں رہنے والے تمام فلسطینیوں کوپڑوسی عرب ممالک اپنے ہاں آباد کاری کیلئے اجازت دیں۔آخرہم کب سمجھیں گے کہ یہ کون لوگ ہیں جن سے اب بھی مسلمانوںکووفاکی امیدہے؟
تاریخ کاجائزہ لیں توامریکانے دوسری جنگِ عظیم کے بعدسے اب تک تقریباً تین درجن سے زائد ممالک میں براہِ راست یابالواسطہ مداخلت کی ہے۔کوریا،ویتنام،افغانستان، عراق، لیبیا، شام، اوریمن جیسے ممالک امریکی مداخلت کی بھینٹ چڑھے اورآخرکارامریکاکوان خطوں سے یاتوبے عزتی کے ساتھ نکلناپڑایاشکست کونیم فتح کے پردے میں چھپانا پڑا۔افغانستان میں طالبان کی واپسی اورویتنام میں ساگون کے زوال کے مناظر اس حقیقت کے ناقابلِ تردید ثبوت ہیں۔
ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران یہ اعلان کیاتھاکہ وہ امریکاکوغیرضروری جنگوں سے نکالیں گے۔مگرصدارت کے منصب پرفائز ہونے کے بعدان کے طرزِ عمل میں نہ صرف تبدیلی آئی بلکہ کینیڈا،گرین لینڈاورچین کے خلاف دھمکی آمیز لب ولہجہ اختیارکیاگیا۔نیٹو اتحاد کے خلاف شکوہ وشکایت اوریورپی یونین پردباڈالناامریکی خارجہ پالیسی میں تناؤکی علامت بن کرابھرا۔فلسطین کے مسئلے پر اسرائیل کوکھلی چھوٹ دینااورغزہ میں انسانی حقوق کی پامالی پرخاموشی،نہ صرف ٹرمپ کے دوہرے معیارکوآشکارکرتی ہے بلکہ انتخابی وعدوں کی صریحا ًنفی اورانحراف کی بدترین مثال ہے۔
ٹرمپ نے چین کے ساتھ تجارتی جنگ میں بالآخرپسپائی اختیارکی۔چینی اقتصادی ماڈل کی پائیداری اورعالمی سطح پراس کی توسیع نے امریکاکو گھٹنے ٹیکنے پرمجبورکردیا۔دوسری جانب حالیہ پاک- بھارت جنگ میں مغربی اسلحے کی برتری کابیانیہ بھی دم توڑگیا۔ بھارت اوراسرائیل کاگٹھ جوڑعالمی سطح پرعیاں ہوگیا۔موجودہ جنگ میں جس طرح پاکستان نے اسرائیلی ہاروپ ڈرونزکونہ صرف مار گرایابلکہ ان کے آپریٹرزاوربیس اسٹیشنز کوبھی تباہ کیا،اس سے امریکااوراسرائیل کی عسکری برتری کاطلسم ٹوٹتادکھائی دیا۔اس فتح کے بعدامریکانے، اسرائیل کی ایماپر، فوری جنگ بندی کیلئے مداخلت کی تاکہ بھارت کومکمل ہزیمت سے بچایاجاسکے۔(جاری ہے)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے ساتھ

پڑھیں:

امریکی امیگریشن جج نے محمود خلیل کو تیسرے ملک بھیجنے کا حکم دے دیا

ایک امیگریشن جج نے پرو فلسطینی کارکن محمود خلیل کو امریکا سے الجزائر یا شام بھیجنے کا حکم دیا ہے، جس پر خلیل کے وکلا نے حکم کے خلاف اپیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وجوہات و قانونی دعوے

جج جیمی کامنز نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ خلیل نے گرین کارڈ کی درخواست میں جان بوجھ کر کچھ ضروری معلومات پوشیدہ رکھی تھیں، جس سے امیگریشن عمل میں دھوکہ ہوا۔

???? BREAKING: An immigration judge has just ordered Mahmoud Khalil, who led the Palestine riots at Columbia University, be deported to SYRIA or ALGERIA

Good riddance, loser!

This comes after it was found out Khalil LIED on his green card application. pic.twitter.com/gxBmGANipC

— Nick Sortor (@nicksortor) September 18, 2025

خلیل کے وکلاء کا موقف ہے کہ یہ اقدام ان کی بابت سیاسی سرگرمیوں کی وجہ سے کیا گیا ہے اور ان کے اظہارِ رائے اور سیاسی آزادی کی خلاف ورزی ہے۔

اپیل اور عارضی تحفظ

خلیل کی قانونی ٹیم نے سپریم کورٹ کے اندر قانونی چارہ جوئی شروع کردی ہے اور بتایا ہے کہ ایک وفاقی عدالت کا حکم ابھی بھی نافذ ہے جو انہیں فوری طور پر ملک سے نکالے جانے یا گرفتاری سے روکتا ہے، جب تک کہ ان کا سول حقوق کا کیس جاری ہے۔

ان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ امیگریشن عدالت کے فیصلے کو چیلنج کریں، اور وہ باضابطہ اپیل کی تیاری میں ہیں۔

ممکنہ نتائج اور ردعمل

اگر اپیل مسترد ہوئی تو محمود خلیل امریکا میں اپنے قانونی مستقل رہائشی (گرین کارڈ ہولڈر) کا درجہ کھو سکتے ہیں اور الجزائر یا شام کے حوالے سے انہیں روانہ کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:امریکا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا یا نہیں؟ واشنگٹن نے بتا دیا

خیال رہے کہ اس کیس نے آزاد رائے، اظہارِ رائے کی آزادی اور امیگریشن قوانین کے استعمال پر اٹھائے جانے والے تنقیدی سوالات کو جنم دیا ہے، خاص طور پر یہ کہ حکومت سیاسی مؤقف رکھنے والوں پر امتیازی کارروائیاں کرتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

الجزائر امریکا امیگریشن قوانین فلسطین گرین کارڈ ہولڈر محمود خلیل مراکش

متعلقہ مضامین

  • امریکی امیگریشن جج نے محمود خلیل کو تیسرے ملک بھیجنے کا حکم دے دیا
  • ٹرمپ تاریخی دورے پر برطانیہ پہنچ گئے، شاہانہ استقبال، احتجاجی مظاہرے
  • حریت پسندکشمیری رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ  داعی اجل کو لبیک کہہ گئے
  • ٹرمپ اپنے دوسرے سرکاری دورے پر برطانیہ میں
  • تحریک انصاف اب کھل کر اپوزیشن کرے ورنہ سیاسی قبریں تیار ہوں گی، عمران خان
  • مودی سرکار نے مذموم سیاسی ایجنڈے کیلیے اپنی فوج کو پروپیگنڈے کا ہتھیار بنا دیا
  • امریکی قدامت پسند سیاسی کارکن چارلی کرک کے قتل کے ملزم پر باضابطہ فردِ جرم عائد
  • ایک شخص نے اپنے اقتدار کو طول دینے کیلئے پی ٹی آئی کو کرش کیا، عدلیہ کو اپنے ساتھ ملالیا، عمران خان
  • پاکستان کی دہشت گردی کیخلاف جنگ اپنے لئے نہیں، دنیا کو محفوظ بنانے کیلئے ہے. عطا تارڑ
  • قطر ہمارا اتحادی، اسرائیل دوحہ پر دوبارہ حملہ نہیں کرے گا: امریکی صدر کی یقین دہانی