را اور موساد کا خفیہ تعاون، دفاعی اتحاد خطے کے امن کے لیے بڑا خطرہ WhatsAppFacebookTwitter 0 15 June, 2025 سب نیوز

یہود و ہنود کا بڑھتا ہوا اتحاد خطے کے امن کے لیے بڑا خطرہ بن چکا ہے جب کہ ایران پر اسرائیلی حملہ دراصل یہود و ہنود سازش کا شاخسانہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق را اور موساد کا 1980 سے جاری خفیہ تعاون اب باقاعدہ دفاعی اتحاد بن چکا جس کا مقصد خطے میں بد امنی پھلانا ہے، بھارت اور اسرائیل کا دفاعی گٹھ جوڑ اب صرف اسلحہ نہیں، بلکہ سائبر سیکیورٹی اور انٹیلیجنس تک پھیل چکا ہے۔

گزشتہ دس سالوں میں، بھارت نے اسرائیل سے 2.

9 بلین ڈالر مالیت کا فوجی ہارڈویئر جس میں ریڈار، نگرانی اور جنگی ڈرون اور میزائل درآمد کیے، بھارت نے اسرائیلی ڈرونز (Heron UAVs)، Tavor رائفلز اور Spice-2000 بم گائیڈنس سسٹمز جیسے ہتھیار اپنے فوجی اثاثوں میں شامل کیے۔
بالاکوٹ حملے میں اسرائیلی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا، بھارت کے ہتھیاروں میں باراک-8میزائل سسٹم، ہیرون ڈرونز اور اسپائس سسٹم شامل ہیں، بارک-8 میزائل کی مشترکہ تیاری اور فیلکن ریڈار کی تنصیب ہند و یہود گٹھ جوڑ کی عملی تصویر بن چکی ہے۔

2017 کے بعد بھارت اور اسرائیل کا سائبر سیکیورٹی میں گٹھ جوڑ، مشترکہ تربیت و ڈیجیٹل نظام میں تعاون بڑھا، اسرائیلی دفاعی کمپنیاں Elbit Systems اور IAI، بھارتی اداروں Adani Defense، HAL کے ساتھ مشترکہ منصوبوں پر کام کر رہی ہیں۔

Hermes 900 ڈرونز اور جدید دفاعی ساز و سامان اب اسرائیلی تعاون سے بھارت میں ہی تیار کیا جا رہا ہے، اسرائیلی TecSAR سیٹلائٹ ISRO نے لانچ کیا، جو بھارتی سرحدوں پر جدید نگرانی کے نظام کا حصہ بن چکا ہے۔

آپریشن بنیان المرصوص اور معرکہ حق میں بھارتی افواج کی جانب سے اسرائیلی ساختہ HAROP ڈرونز اور ٹیکنالوجی کا استعمال اس گہرے اتحاد کا ثبوت ہے جو اسرائیل اور بھارت نے پاکستان کے خلاف تشکیل دیا ہے، بھارت-اسرائیل عسکری اشتراک کے تناظر میں پاکستان کو دفاعی خود کفالت اور ٹیکنالوجی میں برتری حاصل کرنا ہوگی اور یہود و ہنود گٹھ جوڑ کے خلاف تیار رہنا ہوگا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربھارت میں انتہا پسند ہندوؤں کی اسرائیل کے حق میں ریلی بھارت میں انتہا پسند ہندوؤں کی اسرائیل کے حق میں ریلی اسرائیلی حملے امریکی مدد کے بغیر ناممکن، پرامن جوہری پروگرام ہمارا حق ہے: ایران انتہائی افسوسناک اور مشکل صبح ہے، ہم مل کر سوگ منائیں گے، اسرائیلی صدر ایرانی حملوں سے اسرائیل میں تباہی، صحافیوں کو متاثرہ مقامات کی رپورٹنگ سے روک دیا گیا ایران: دنیا کی سب سے بڑی گیس فیلڈ پر اسرائیلی حملے کے بعد پیدوار جزوی معطل ٹرمپ کی ایران کو امریکہ پر حملہ نہ کرنے کی دھمکی، اسرائیل سے ثالثی کی پیشکش TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

بھارت کی ایران کے ساتھ غداری، منافقانہ بیان آگیا، اسرائیل کا دفاع

تہران / نئی دہلی (نیوز ڈیسک) ایران پر اسرائیلی حملے کے بعد عالمی سطح پر سخت ردعمل دیکھنے میں آیا، تاہم بھارت نے ایک بار پھر اپنی دوغلی خارجہ پالیسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے اجتماعی مؤقف سے اختلاف کیا اور ایران کی حمایت سے انکار کر دیا۔

بھارت جو ہمیشہ تہذیبی اقدار، امن، انسانیت اور خودمختاری کا راگ الاپتا ہے، ایران پر حملے کے موقع پر اپنی خاموشی سے ظاہر کر چکا ہے کہ اس کے اصول صرف دعووں کی حد تک ہیں، عملی طور پر وہ موقع پرستی اور مفادات کی سیاست پر یقین رکھتا ہے۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے تمام رکن ممالک نے اسرائیلی حملے کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔ تنظیم کے مشترکہ اعلامیے میں ایران کی خودمختاری پر حملے کو علاقائی و عالمی امن کے لیے خطرہ اور شہری انفراسٹرکچر و عام شہریوں کو نشانہ بنانے پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔ ساتھ ہی اس بات پر زور دیا گیا کہ تمام تنازعات کا حل سیاسی اور سفارتی ذرائع سے تلاش کیا جانا چاہیے، اور کسی بھی قسم کی فوجی کارروائی قابلِ قبول نہیں۔

ان واضح نکات کے باوجود بھارت نے نہ صرف مشترکہ اعلامیے سے علیحدگی اختیار کی بلکہ ایک علیحدہ اور مبہم بیان جاری کیا جس میں اسرائیل کا نام تک شامل نہیں تھا۔ یہ طرزِ عمل SCO کی یکجہتی کو توڑنے کے مترادف ہے اور بھارت کی منافقت کو واضح کرتا ہے کہ وہ اصولوں کے ساتھ نہیں بلکہ ذاتی و اسلحہ مفادات کے ساتھ کھڑا ہے۔

ایران کے خلاف کارروائی پر خاموش رہ کر بھارت نے اپنے اس دعوے کو بھی جھٹلایا ہے کہ اس کی خارجہ پالیسی خودمختار اور اخلاقی بنیادوں پر مبنی ہے۔ درحقیقت، بھارت نے SCO جیسے علاقائی اتحاد کی متحدہ آواز کو مسترد کیا، اسرائیلی جارحیت کا غیراعلانیہ دفاع کیا اور تہذیبی و اخلاقی دعوؤں کو منافع اور مصلحت کی سیاست پر قربان کر دیا۔

اگر بھارت شنگھائی تعاون تنظیم کے بنیادی اصولوں سے اتفاق نہیں کرتا تو اسے اس فورم کا حصہ بننے کا کوئی اخلاقی یا اصولی جواز حاصل نہیں۔ جو ملک اجتماعی مؤقف، عالمی امن اور ریاستی خودمختاری کا احترام نہ کرے، وہ کسی علاقائی یا بین الاقوامی اتحاد میں اعتماد کے ساتھ شامل نہیں رہ سکتا۔

بھارت کا موجودہ رویہ اس کے دوغلے چہرے کو بے نقاب کرتا ہے، جو انسانیت کا علمبردار بننے کی کوشش کرتا ہے، مگر عمل میں صرف مفادات کا پیروکار ہے۔ ایران میں بھارتی جاسوسوں کی گرفتاری اور شنگھائی تعاون تنظیم میں ایران کی حمایت سے انکار — یہ دونوں واقعات بھارتی پالیسی کی اصل حقیقت کو واضح کرنے کے لیے کافی ہیں۔

مزیدپڑھیں:ایران نے امریکہ کے خلاف بڑااقدام اٹھالیا

متعلقہ مضامین

  • ایران میں موساد سے تعلق کے الزام میں گرفتاریاں
  • ایران نے اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے 2 ایجنٹ گرفتار کرلیے
  • بھارت کی ایران کے ساتھ غداری، منافقانہ بیان آگیا، اسرائیل کا دفاع
  • ایران اسرائیل کشیدگی، بھارت کی شنگھائی تعاون تنظیم کے بیان سے لاتعلقی
  • شنگھائی تعاون تنظیم کی ایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت، بھارت نے بیان سے دوری اختیار کرلی
  • اسرائیلی کمانڈوز نے ایرانی سرزمین سے حملوں میں حصہ لیا، فوٹیج جاری
  • اسرائیل نے ایرانی سرزمین پر موساد کے کمانڈوز کی ملٹری کارروائی کی ویڈیو جاری کردی
  • اسرائیل کے حملے سے قبل موساد ایجنٹوں نے ایران میں کیا کارروائی کی؟
  • حملے سے قبل ایران میں موساد کمانڈوز سرگرم، حیران کن تفصیلات منظرعام پر