ایران کا تہران پر حملے کے جواب میں اسرائیل پر بیلسٹک میزائلوں سے حملہ، تل ابیب میں دھماکوں کی گونج
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
ایران نے دارالحکومت تہران پر اسرائیلی فضائی حملوں کے جواب میں شمالی اور وسطی اسرائیل پر بیلسٹک میزائل داغ دیے، جس کے بعد متعدد شہروں میں ایمرجنسی سائرن بجنے لگے اور عوام کو فوری طور پر محفوظ پناہ گاہوں میں منتقل ہونے کی ہدایت کی گئی۔
اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ اس کا فضائی دفاعی نظام ایرانی میزائلوں کو روکنے کے لیے متحرک ہو چکا ہے اور کئی میزائلوں کو راستے میں ہی تباہ کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں اسرائیل کی ایران میں فوجی تنصیبات پر تازہ بمباری، جوابی کارروائی تباہ کن ہوگی، ایران کا انتباہ
تہران میں اسرائیلی حملے، فوجی و دفاعی اہداف نشانہ
ایرانی میزائل حملوں سے قبل اسرائیل نے تہران میں بڑے پیمانے پر فضائی کارروائی کرتے ہوئے پاسدارانِ انقلاب، دفاعی نظام سے وابستہ مراکز اور دیگر 170 اہم فوجی اہداف کو نشانہ بنایا۔ اسرائیلی حکام کے مطابق ان حملوں میں 50 سے زائد جنگی طیارے شامل تھے۔
تہران کے حساس علاقوں میں دھماکے اور آگ
عرب میڈیا کے مطابق تہران کے مرکزی علاقے میں ایرانی پارلیمنٹ کی عمارت کے قریب زوردار دھماکے سنے گئے، جس کے بعد علاقے میں آگ لگ گئی۔ اسی طرح ولی عصر میدان اور طالقانی روڈ کے اطراف میں بھی دھماکوں کی اطلاعات ہیں۔ ذرائع کے مطابق پولیس ہیڈکوارٹر پر ہونے والے ڈرون حملے میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
ایرانی صدر کا سخت ردعمل
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل نے اپنے حملے جاری رکھے تو ایران کی جوابی کارروائی شدید اور فیصلہ کن ہوگی۔ انہوں نے عالمی برادری کو خبردار کیا کہ ایران کی خودمختاری پر حملہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں ایران کے میزائل حملوں کے بعد اسرائیل میں غزہ جیسے مناظر، ہر طرف تباہی
جنگ کا خطرہ، خطے میں بے چینی
ایران اور اسرائیل کے درمیان تیز ہوتی اس کشیدگی نے مشرق وسطیٰ کو کھلی جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ دونوں ممالک کی عسکری کارروائیوں سے خطے میں شدید بے چینی پھیل چکی ہے، جب کہ عالمی طاقتیں صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل ایران بیلسٹک میزائل حملہ تل ابیب وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل ایران بیلسٹک میزائل حملہ تل ابیب وی نیوز
پڑھیں:
ایران کا اسرائیل پر 100 سے زائد سپر سونک بیلسٹک میزائلوں سے حملہ، 14 اسرائیلی ہلاک 200 سے زائد رخمی
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی انتہائی خطرناک رخ اختیار کر چکی ہے، جہاں دونوں ممالک ایک دوسرے پر مسلسل میزائل اور فضائی حملے کر رہے ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ایران نے ایک بار پھر اسرائیل پر بڑا میزائل حملہ کر دیا ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق میزائلوں کے حملے کے بعد تل ابیب اور بیت المقدس میں سائرن کی آوازیں سنائی دیتی رہیں، جس کی وجہ سے لوگوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔
تل ابیب میں دھماکوں کے بعد دھویں کے بادل چھا گئے، میزائل حملوں میں اسرائیلی جوہری تنصیبات ڈیمونا کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
مقبوضہ شہر حیفہ، تل ابیب اور اور بیت المقدس میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا، تل ابیب میں دھوئیں کے بادل چھا گئے، حملے میں اسرائیل کی کثیر منزلہ عمارت بھی تباہ ہو گئی۔
دوسری جانب اسرائیل نے ایرانی حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے شمالی حصے میں ایران کے جنگی طیارے دیکھے گئے ہیں۔
جبکہ ایرانی دارالحکومت تہران میں بھی دھماکوں کی آوازیں سنائی دی گئیں۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نہیں بتانا چاہتے کہ آیت اللہ خامنہ ای ہمارا نشانہ ہیں۔
اسرائیلی حکام نے عندیہ دیا ہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای پر حملے کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا۔ اس بیان کے بعد خطے میں جاری کشیدگی ایک نئے خطرناک مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حکومت کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ ایران کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنانے کے تمام آپشنز زیر غور ہیں۔
ایران نے اسرائیل پر نئی میزائلوں کی بارش کر دی ہے اور ایرانی سرکاری ٹی وی کے مطابق 100 سے زائد سپر سونک بیلسٹک میزائل اسرائیل کی جانب داغے گئے ہیں۔
ایران کے تازہ حملوں میں اسرائیل کا مقبوضہ شہر حیفہ دھماکوں سے گونج اٹھا ہے، اسرائیلی حکام کے مطابق ایرانی حملے میں شہر کا آسمان روشن ہو گیا، جبکہ اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس حملے میں ایک خاتون سمیت 3 صیہونی ہلاک ہو گئے ہیں، جبکہ مجموعی طور پر ہلاکتوں کی تعداد 14 ہو گئی ہے اور 200 سے زائد زخمی ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایرانی حملوں کے بعد سے 35 شہری لاپتہ بھی ہیں۔
ایرانی میڈیا نے سیکیوٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیل پر عماد، غدر اور خیبرشکن میزائل کا استعمال کیا گیا۔
ایرانی میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ حیفہ میں اسرائیل کا ایک بڑا آئل ڈپو اس حملے میں تباہ ہو گیا ہے۔
اس کے جواب میں اسرائیلی فضائیہ نے تہران میں متعدد فوجی اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیلی ڈیفنس فورسز (IDF) کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایران کی جانب سے داغے گئے میزائلوں کا سراغ لگا لیا ہے اور شہریوں کو فوری طور پر محفوظ پناہ گاہوں میں جانے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔
اسرائیلی فوجی حکام کے مطابق مطابق وہ نہ صرف ایران سے آنے والے میزائلوں کو روکنے میں مصروف ہیں بلکہ تہران میں مختلف عسکری تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ایران کے دارالحکومت تہران میں اسرائیل کی جانب سے کیے گئے حالیہ فضائی حملوں میں ایرانی وزارتِ دفاع کو نشانہ بنانے کا دعوی کیا گیا ہے۔
یہ دعویٰ ایک نجی ایرانی نیوز ایجنسی نے بھی کیا ہے، جو اسلامی انقلابی گارڈز کور (IRGC) سے وابستہ ایک میڈیا ادارہ ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حملہ تہران کے نوبنیاد علاقے میں وزارتِ دفاع کی ایک ہیڈ کوارٹر عمارت پر کیا گیا جس کے نتیجے میں عمارت کو جزوی نقصان پہنچا تاہم جانی نقصان کی تفصیلات فوری طور پر سامنے نہیں آ سکیں۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے تہران میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے ایران پر حملوں میں امریکا براہ راست شریک ہے، اور اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے ایران کی ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنا کر “ریڈ لائن” عبور کر لی ہے۔
عباس عراقچی نے الزام لگایا کہ امریکا کی رضامندی کے بغیر اسرائیلی حملہ ممکن ہی نہیں تھا، اور اس میں امریکی مداخلت کے ٹھوس شواہد موجود ہیں، حالانکہ امریکا نے ایک مراسلے کے ذریعے حملے سے لاتعلقی کا دعویٰ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر حملے خلیج فارس میں جنگ کا دائرہ وسیع کر سکتے ہیں، اور اگر ایران کو مجبور کیا گیا تو جنگ کو دیگر ممالک تک بڑھانے پر بھی غور کیا جا سکتا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ ایران کسی ایسے معاہدے کا حصہ نہیں بنے گا جو اسے جوہری توانائی کے حق سے روکے، اور 60 فیصد سے زائد یورینیم کی افزودگی کا عمل جاری رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے جان بوجھ کر ایک اہم ایرانی شخصیت کو شہید کرکے جوہری مذاکرات کو سبوتاژ کیا۔
انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کی جارحیت کا نوٹس لے، کیونکہ ان حملوں کا مقصد صرف ایران کو کمزور کرنا نہیں بلکہ خطے میں مکمل جنگ کی آگ بھڑکانا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا کا ایران پر حالیہ حملے سے کوئی تعلق نہیں، تاہم اگر ایران نے امریکا یا اس کے مفادات پر حملہ کیا تو وہ ایسا بھرپور جواب دیں گے جو دنیا نے پہلے کبھی نہ دیکھا ہو۔
صدر ٹرمپ نے یہ بات اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر ایک پیغام میں کہی، جس میں انہوں نے واضح کیا کہ امریکہ ایران اسرائیل تنازع میں فریق نہیں ہے۔
ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اگر ایران نے کسی بھی شکل میں امریکا کو نشانہ بنایا تو امریکی فوج بے مثال طاقت سے جواب دے گی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹرمپ نے ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کیا کہ وہ ایران اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ آسانی سے کروا سکتے ہیں اور یہ تنازع حل کیا جا سکتا ہے، بشرطیکہ دونوں فریق سنجیدہ ہوں۔
دوسری جانب ایران نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے اسرائیل کی حمایت کی تو وہ خود بھی حملوں کا نشانہ بن سکتے ہیں۔
ایران کی جانب سے اسرائیل پر تازہ ترین جوابی حملے کے بعد اسرائیل کے کئی شہروں میں شدید نقصان کی اطلاعات ہیں، جب کہ اسرائیلی فوجی سنسرشپ نے چار اہم مقامات کی تفصیلات میڈیا پر شائع کرنے سے روک دی ہیں۔
ایرانی حملے حیفا، بات یم اور بیسان کے قریب علاقوں میں ہوئے، جہاں ڈرونز اور میزائلوں کے نتیجے میں شدید تباہی ہوئی ہے۔
حیفا میں تیل ریفائنری کے علاقے کو خاص طور پر نشانہ بنایا گیا، جس سے ایران کا یہ پیغام واضح ہوتا ہے کہ وہ اسرائیلی تنصیبات پر حملے کا جواب اسی سطح پر دے گا۔
بات یم میں درجنوں عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں، اور شہر کے میئر کے مطابق کئی افراد اب بھی ملبے تلے پھنسے ہوئے ہیں۔
یہ اب تک کی سب سے شدید اور خطرناک رات قرار دی جا رہی ہے، جس میں ایران نے واضح طور پر اسرائیلی شہری انفراسٹرکچر پر حملے کا بدلہ لیا ہے۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازعے کو کم کرنے کے لیے جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے ایران کو فوری مذاکرات کی پیشکش کی ہے۔
جرمن وزیر خارجہ یوہان واڈیفول، جو ان دنوں مشرقِ وسطیٰ کے دورے پر ہیں، نے جرمن نشریاتی ادارے ARD کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا: “ہم امید کرتے ہیں کہ ابھی بھی کشیدگی کم کرنے کا موقع موجود ہے۔ جرمنی، فرانس اور برطانیہ ایران کے ساتھ فوری طور پر جوہری پروگرام پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ یہ تنازعے کو ختم کرنے کی بنیادی شرط ہے کہ ایران خطے، اسرائیل یا یورپ کے لیے کوئی خطرہ نہ ہو۔
تینوں یورپی ممالک کی اس پیشکش کو موجودہ کشیدہ صورتحال میں ایک اہم سفارتی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔
اسرائیل حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے یمن میں ایک فضائی کارروائی کے دوران حوثی ملیشیا کے ملٹری چیف محمد الغماری کو نشانہ بنایا ہے، اور انہیں شہید کیے جانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ اس دعوے پر تاحال حوثی قیادت یا ایرانی حکام کی جانب سے باضابطہ تصدیق یا تردید سامنے نہیں آئی۔
اسرائیلی فوج نے ایک تازہ بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایران پر جاری فضائی حملوں کے دوران پاسدارانِ انقلاب سمیت ایرانی افواج کے 20 سے زائد اعلیٰ فوجی کمانڈروں کو نشانہ بنایا ہے۔
غیر ملکی میڈیا نے صیہونی افواج کے حوالے سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ اسرائلی فضائی حملے میں میں کئی اہم عسکری عہدے دار مبینہ طور پر ہلاک ہو چکے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے تہران اور دیگر اہم علاقوں میں واقع کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز، اسلحہ گوداموں اور فوجی ہیڈکوارٹرز پر کامیاب حملے کیے، جن کے نتیجے میں ایرانی فورسز کو شدید جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
تاہم ایرانی حکومت کی جانب سے اس دعوے کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی اور سرکاری سطح پر صرف اتنا کہا گیا ہے کہ حملے جاری ہیں اور دفاعی نظام پوری طرح فعال ہے۔
ایرانی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ حملوں کی نوعیت اور نقصانات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب ایرانی صدر مسعود پژیشکیان نے سخت الفاظ میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسرائیل نے حملے بند نہ کیے تو ایران اس سے بھی زیادہ سخت ردعمل دے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران اپنے دفاع سے پیچھے نہیں ہٹے گا اور کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گا۔
اسرائیل کی ایمرجنسی سروس کے میگن ڈیوڈ ایڈوم کا کہنا ہے 14 افراد ایرانی میزائلوں کے حملے میں زخمی ہو گئے ہیں۔
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹس نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل نے ایران کے خلاف فضائی حملے کیے ہیں، جن میں ایران کے درجنوں جوہری پروگرام اور دیگر عسکری اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
امریکی اور اسرائیلی میڈیا کے مطابق دارالحکومت تہران سمیت مختلف علاقوں میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔