سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ: ٹیکس چوری میں ملوث افراد کیلئے 10 سال قید کی سزا کی تجویز مسترد
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کے لیے 10 سال قید کی سزا کی تجویز مسترد کردی گئی، اراکین کمیٹی نے 10 سال تک قید کی سزا تجویز پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا، جس میں ٹیکس فراڈ کے مقدمات میں سزا اور جزا سے متعلق مجوزہ ترامیم پر تفصیلی غور کیا گیا۔
اجلاس کے دوران ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کے لیے 10 سال قید کی سزا کی تجویز مسترد کردی گئی جبکہ اراکین کمیٹی کی جانب سے 10 سال تک قید کی سزا تجویز پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔
سینیٹر محسن عزیر نے ریمارکس دیے کہ اس سے بہتر ہے کہ عمر قید کی ہی سزا دے دیں، قتل اور ٹیکس چوری کے جرم کو ایف بی آر برابر تصور کرتا ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ ایک ارب سے زائد مالیت کے ٹیکس فراڈ کے جرم کی سزا 10سال قید تجویز ہے، ایک کروڑ سے ایک ارب تک کے ٹیکس فراڈ کو 5 سال قید کی سزا ہونی چاہیئے، ایک کروڑ سے کم مالیت کے ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کے لیے کم سزا مقرر کی جائے۔
قائمہ کمیٹی نے ٹیکس فراڈ میں مالیت کے سلیبز بنانے کی سفارش کر دی، اراکین کمیٹی نے کہا کہ بہتر ہے کہ قید کی سزا کی بجائے جرمانہ عائد کیا جائے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ٹیکس چوری میں ملوث شخص کو پتہ ہونا چاہیئے کہ اس کی سزا قید ہے۔ چئیر مین ایف بی آر نے کہا کہ آپ کیا چاہتے ہیں کہ حکومت کے پیسے لوگ کھا جائیں تو انکو کوئی سزا نہ ملے، ایک سائیکل اور موٹر سائیکل کی چوری پرقید کی سزا ہے۔
سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ جج کو سزا کا اختیار ہے تو گرفتاری کا اختیار بھی جج کو ہونا چاہیئے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: میں ملوث افراد سال قید کی سزا ٹیکس فراڈ میں قید کی سزا کی قائمہ کمیٹی ایف بی ا ر نے کہا کہ کمیٹی نے
پڑھیں:
پاکستان انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی کو ختم کرنے کی تجویز پیش
اسلام آباد(خبرنگار)وزارت موسمیاتی تبدیلی کے زیلی ادارے پاکستان انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی (پاک ای پی اے) کو ختم کرنے کی تجویز پیش کردی گئی پی ای پی اے کی کارکردگی کو جواز بنا کر فیصلہ کیا گیا ہے 30 نومبر 2025 تک ایجنسی کو ختم کرتے ہوئے بنیادی ماحولیاتی ریگولیٹری ذمہ داریوں کو براہ راست وزارت موسمیاتی تبدیلی کو منتقل کردیاجائے دستیاب دستاویز میں پاک ای پی اے کی کارکردگی کی تصویر کشی کی گئی ہے جس میں اس کے موجودہ مینڈیٹ اور اثر و رسوخ کے حوالے سے غیر تسلی بخش قرار دیا گیا ہے اور ایک ہی اے کو "باکس ٹکنگ ایکسرسائز" کا لیبل لگایاگیا ہے انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی کے تین چار ٹیکنیکل افسران کو رکھ کر باقی سٹاف کو ختم کرکے سرپلس پول میں رکھا جائیگا ایک سو دس ملین کا سالانہ بجٹ رکھنے والا ادارے کا کام اسلام آباد ماحولیاتی بے قاعدگیوں پر نظر رکھنا اور آلودگی کو کنٹرول کرنا ہے واضح رہے کہ حکومت کیجانب سے "رائٹ سائزنگ" ایجنڈے کے تحت وزیر اعظم شہباز شریف کی اعلیٰ اختیاراتی ڈائون سائزنگ کمیٹی اس پر کام کر رہی ہے اس اقدام کا مقصد مالیاتی بوجھ کو کم کرنے اور کم کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے محکموں کو بند کرنے یا ان کوضم کرکے پبلک سیکٹر کے آپریشنز کو ہموار کرنا ہے حکومت پہلے ہی65 سے زیادہ وفاقی اداروں کو ختم کرنے یا ضم کرنے کیلئے لسٹ بنا چکی ہے اور حکومت کیجانب سے 43 وزارتوں کے ڈھانچے کا بھی جائزہ لیا جا رہاہے۔