نیشنل کانفرنس کے ترجمان اعلٰی تنویر صادق نے پوچھا کہ اگر لیفٹیننٹ گورنر کو صرف پولیس پر اختیار ہے تو وہ حکمرانی کے معاملات میں مداخلت کیوں کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ عمر عبداللہ کی زیر قیادت جموں و کشمیر کی حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے درمیان دوہری کنٹرول والی حکمرانی کو لے کر ایک بار پھر تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔ منوج سنہا نے کہا کہ محکمہ پولیس پر ان کا اختیار ہے اور ترقیاتی حکمرانی کا اختیار منتخب حکومت کے پاس ہے۔ وادی کے کولگام ضلع میں ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے ایل جی منوج سنہا نے کابینہ وزیر سکینہ ایتو کی اپیل کے جواب میں کہا کہ وہ صرف اپنے ماتحت آنے والے پولیس اہلکاروں کی ہی سروس دے سکتے ہیں۔ وہ منتخب حکومت کے ترقیاتی کاموں پر اعتراض نہیں کریں گے۔ منوج سنہا نے کہا "میں آپ کو صرف پولیس اہلکار ہی دے سکتا ہوں۔ باقی سڑکیں، پانی، بجلی، زراعت حکومت کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں، مجھے منتخب حکومت کی طرف سے شروع کئے گئے کسی بھی ترقیاتی کام پر اعتراض نہیں ہوگا"۔

وزیر سکینہ ایتو نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ انہیں امید ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر عوام کے لئے کوئی اعلان کریں گے۔ منوج سنہا کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایم ایل اے اور حکمران نیشنل کانفرنس کے ترجمان اعلٰی تنویر صادق نے پوچھا کہ اگر لیفٹیننٹ گورنر کو صرف پولیس پر اختیار ہے تو وہ حکمرانی کے معاملات میں مداخلت کیوں کرتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں صادق نے کہا کہ اگر وہ (ایل جی) صرف پولیس پر اختیار رکھتے ہیں، تو وہ جموں و کشمیر حکومت کے محکمہ سے ایس آر او کی نوکری کے لئے ضابطوں میں چھوٹ کیسے دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یا تو صبح کی میٹنگ میں ایل جی کا بیان درست ہے یا شام کو (پہلگام متاثرہ کی بیوہ کو تقرری نامہ دینے کے بارے میں) دیا گیا ان کا سرکاری بیان درست ہے۔

انہوں نے ایل جی سے درخواست کی کہ وہ منتخب حکومت کو بغیر کسی رکاوٹ کے کام کرنے دیں۔ انہوں نے کہا کہ جان بوجھ کر دوہری حکومت بنانا غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں ایک مستحکم حکومت ہے جسے عوام نے منتخب کیا ہے، اسے آسانی سے کام کرنے دیا جانا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ریاستی درجہ بحال کرنے کی اپیل کرتے ہیں تاکہ بار بار پیدا ہونے والی الجھن (دوہری حکومت) ختم ہو جائے۔ تنویر صادق نے اس دعوے پر بھی کڑی تنقید کی کہ محکمہ فشریز میں عادل شاہ کی بیوہ کا تقرر نامہ منتخب حکومت نے تیار کیا تھا اور یہ محکمہ وزیر جاوید ڈار کے ماتحت ہے۔ تنویر صادق نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا "ہم نے انا کو درمیان میں نہیں آنے دیا بلکہ غم کی اس گھڑی میں عادل کے خاندان کے ساتھ کھڑے رہے"۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: لیفٹیننٹ گورنر انہوں نے کہا کہ تنویر صادق نے منتخب حکومت منوج سنہا صرف پولیس پولیس پر حکومت کے ایل جی

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر, حریت کانفرنس نے 5 اگست کو ہڑتال کی کال دیدی

حریت ترجمان کا کہنا ہے کہ 5 اگست کشمیریوں کیلئے سیاہ ترین دنوں میں سے ایک ہے جب بھارت نے ان کی منفرد حیثیت اور شناخت چھین لی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ مودی حکومت کی طرف سے اگست 2019ء میں علاقے کی خصوصی حیثیت چھیننے کے غیر قانونی اقدام کیخلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کیلئے پانچ اگست بروز منگل مکمل ہڑتال کریں اور اس دن کو ”یوم استحصال کشمیر” کے طور پر منائیں۔ ذرائع کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں لوگوں پر زور دیا کہ وہ 5 اگست کو مکمل ہڑتال کر کے دنیا کو یہ واضح پیغام دیں کہ وہ بھارت کے غیر قانونی اقدامات کو تسلیم نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست کشمیریوں کیلئے سیاہ ترین دنوں میں سے ایک ہے جب بھارت نے ان کی منفرد حیثیت اور شناخت چھین لی تھی۔ حریت کانفرنس اور مختلف آزادی پسند تنظیموں نے سرینگر اور مقبوضہ وادی کشمیر کے دیگر علاقوں میں پوسٹر بھی چسپاں کیے ہیں جن میں درج تحریر میں اگست 2019ء کے غیر قانونی بھارتی اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں واپس لینے، سیاسی نظربندوں کی رہائی اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ پوسٹروں میں مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی اور دیگر نظربند حریت رہنمائوں کی تصاویر موجود ہیں۔ پوسٹروں میں لکھا ہے کہ کشمیری بھارت کے نوآبادیاتی اقدامات کے خلاف اپنی مزاحمت جاری رکھیں گے۔

ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے اشتعال انگیز بیانات کشمیریوں کے تئیں بھارتی حکمرانوں کی نفرت اور گہری دشمنی کا عکاس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حریت کانفرنس کشمیریوں کے احساسات، جذبات اور خواہشات کی ترجمان ہے جس کا واحد قصور یہ ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ حق خودارادیت کیلئے پرامن سیاسی جدوجہد کر رہی ہے۔

لیفٹیننٹ گورنر کے ماتحت انتظامیہ نے مقبوضہ علاقے میں تمام سرکاری افسروں اور ملازمین کو 15 اگست کو بھارتی یوم آزادی کی تقریبات میں اپنی شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ کشمیری جموں و کشمیر پر غیر قانونی بھارتی قبضے کے خلاف اپنا احتجاج درج کرانے کیلئے بھارتی یوم آزادی کو ہر برس ”یوم سیاہ” کے طور پر مناتے ہیں۔ البتہ بھارتی انتظامیہ سرکاری ملازمین اور مقبوضہ علاقے میں موجود بھارتی شہریوں کو تقریبات میں لا کر علاقے میں حالات معمول کے مطابق ہونے کا تاثر دیتی ہے۔دریں اثنا، 120 سے زائد معروف بھارتی سیاست دانوں، سابق وزراء، بیوروکریٹس، سفارت کاروں، صحافیوں، ماہرین تعلیم اور سول سوسائٹی کے ارکان نے ایک مشترکہ خط کے ذریعے اراکین پارلیمنٹ پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی فوری اور مکمل بحالی کے لیے اپنی آواز بلند کریں۔

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر, حریت کانفرنس نے 5 اگست کو ہڑتال کی کال دیدی
  • اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس سے قبل پریس کانفرنس، حکومت پر سخت تنقید
  • سٹیٹ بنک نے نئے کرنسی نوٹوں کا ڈیزائن منتخب کرلیا
  • فلسطین،کشمیر کے حل کیلئے قراردادوں پر عمل کیا جانا چاہیے: ایاز صادق
  • مانیٹری پالیسی کمیٹی نے شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے،گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد کی پریس کانفرنس
  • نئے پاکستانی کرنسی نوٹوں کا ڈیزائن منتخب
  • اسٹیٹ بینک نے نئے کرنسی نوٹوں کا ڈیزائن منتخب کرلیا
  • باجوڑ میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن، علی امین گنڈاپور کی مخالفت، ڈی سیز سے کرفیو کا اختیار واپس
  • زائرین کے مسئلہ کا حل تلاش نہ کیا گیا تو عوامی بے چینی شدت اختیار کرجائے گی، علامہ شبیر میثمی
  • چوہدری انوارالحق سے میونسپل کمیٹی اٹھمقام کے منتخب نمائندگان کی ملاقات