پاکستان کی عوام، ایران کی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتی ہے، منصور احمد شیخ
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
ایک بیان میں چیئرمین صدر ٹاؤن نے کہا کہ پاکستانی قوم کی دعائیں ایران اور فلسطین کے مظلوم عوام کے ساتھ ہیں، اسرائیل کا غرور، تکبر اور ظلم پر مبنی تسلط بہت جلد زمین بوس ہونے والا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کراچی ڈویژن کے سینئر نائب صدر اور چیئرمین صدر ٹاؤن منصور احمد شیخ نے ایک بیان میں اسرائیل کی جانب سے ایران پر کیے گئے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے مشرقِ وسطی میں مسلسل جارحیت اور کشیدگی کو ہوا دینا نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے امن کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔ منصور احمد شیخ نے کہا کہ اسرائیل کی مسلمان ممالک کے خلاف ظالمانہ کارروائیاں اب ناقابلِ برداشت ہو چکی ہیں، وقت آگیا ہے کہ امت مسلمہ تمام تر اختلافات کو پس پشت ڈال کر ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو اور اسرائیل کی جارحیت کے خلاف مشترکہ حکمت عملی اپنائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی عوام، ایران کی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتی ہے، اسرائیل نے فلسطین میں معصوم بچوں اور نہتے شہریوں کو نشانہ بنا کر ظلم و بربریت کی انتہا کر دی ہے۔
چیئرمین صدر ٹاؤن نے کہا کہ پاکستانی قوم کی دعائیں ایران اور فلسطین کے مظلوم عوام کے ساتھ ہیں، اسرائیل کا غرور، تکبر اور ظلم پر مبنی تسلط بہت جلد زمین بوس ہونے والا ہے۔ منصور احمد شیخ نے انکشاف کیا کہ 7 اکتوبر 2023ء کے بعد سے اب تک غزہ میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں کم از کم 54 ہزار 772 فلسطینی شہید جبکہ ایک لاکھ 25 ہزار 834 سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف موثر کارروائی کرے اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لے، ساتھ ہی انہوں نے اسلامی ممالک پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کے خلاف ایک آواز ہو کر مضبوط اور ٹھوس مؤقف اختیار کریں تاکہ مظلوم مسلمانوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عوام کے ساتھ اسرائیل کی نے کہا کہ انہوں نے کے خلاف کی عوام
پڑھیں:
قابض حکام کے خلاف وادی کشمیر کی فروٹ منڈیوں میں مکمل ہڑتال
ذرائع کے مطابق ہڑتال کے باعث سوپور، ہندواڑہ، شوپیاں، کولگام اور اسلام آباد سمیت تمام منڈیوں میں کاروبار مفلوج ہو کر رہ گیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سرینگر جموں ہائی وے پر پھلوں سے لدے ٹرکوں کی نقل و حرکت کو یقینی بنانے میں قابض حکام کی ناکامی کے خلاف وادی کشمیر کی تمام فروٹ منڈیوں میں آج مکمل ہڑتال کی گئی۔ ذرائع کے مطابق ہڑتال کے باعث سوپور، ہندواڑہ، شوپیاں، کولگام اور اسلام آباد سمیت تمام منڈیوں میں کاروبار مفلوج ہو کر رہ گیا۔سوپور فروٹ منڈی میں جو ایشیا کی دوسری سب سے بڑی فروٹ منڈی ہے، جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے جہاں کاشتکار رو پڑے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پھل ہائی وے پر پھنسے ٹرکوں میں خراب ہو رہے ہیں جو ان کی سال بھر کی محنت ہے اور قابض انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائی وے پر لوہے اور دیگر اجناس لے جانے والے ٹرکوں کو نقل و حرکت کی اجازت ہے اور پھلوں سے لدے ٹرکوں کو جان بوجھ کر روکا جا رہا ہے۔ صرف ضلع رام بن میں سیبوں سے لدے 500 سے زائد ٹرک پھنسے ہوئے ہیں جس سے کاشتکاروں کو بھاری نقصان ہو رہا ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کاشتکاروں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں کشمیر کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ کئی دنوں سے پھنسے ٹرکوں میں پھل خراب ہو رہے ہیں اور انہیں نقل و حرکت کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکام کی بے حسی شرمناک ہے۔ ضلع اسلام آباد کے علاقے خندورہ میں بھارتی فوج کی جانب سے بچھائی ہوئی بارودی سرنگ کے دھماکے میں شدید زخمی ہونے والا ایک نوجوان سرینگر کے ایک ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ زخمی نوجوان شاہد احمد اتوار سے موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا تھا۔
دریں اثناء لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی زیر قیادت قابض انتظامیہ نے ڈوڈہ، کشتواڑ اور رام بن اضلاع میں 300 سے زائد سوشل میڈیا اکائونٹس کو بلاک کر دیا ہے۔ ان اکائونٹس سے رکن اسمبلی معراج ملک کی گرفتاری کے بعد پولیس کی بربریت کو اجاگر اور زمینی حقائق کو بے نقاب کیا جا رہا تھا۔ پولیس نے تصدیق کی ہے کہ متعدد سوشل میڈیا اکائونٹس کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی سفارش کی گئی ہے جبکہ بھارتی ایجنسیوں نے ان اکائونٹس کو مستقل طور پر بلاک کرنے کے لیے سوشل میڈیا کمپنیوں سے رابطہ کیا ہے۔
ادھر جموں کے سب سے قدیم دیہات میں سے ایک کھیری میں بڑے پیمانے پر زمین دھنسنے سے درجنوں خاندان بے گھر ہو گئے ہیں۔ مقامی لوگوں نے متنازعہ رنگ روڈ منصوبے کو پہاڑی ڈھلوانوں کو غیر مستحکم کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ علاقے میں کم از کم 19 مکانات منہدم ہو گئے ہیں جبکہ سینکڑوں کنال اراضی دھنس گئی ہے۔ علاقے کے لوگوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو 750 افراد پر مشتمل پوری بستی صفحہ ہستی سے مٹنے کا خدشہ ہے۔