آپ کا دھیان چونکہ بڑے بڑے لوگوں کے بڑے بڑے بیانات اور بڑے بڑے معاملات میں ’’پڑا‘‘ ہوگا۔یعنی زندگی کے اس مسلسل ناٹک اور تھیٹر سے آپ کو اتنی فرصت کہاں ہے کہ چھوٹے چھوٹے معاملات پر دھیان دیں۔اور ہم چونکہ دانا دانشور نہیں کالانعام ہیں اور کالانعاموں میں رہتے ہیں، بڑے بڑے دانا دانشوروں کی ہمیں ٹرمپ، پوٹن اور اپنے اسٹارز کی صحبت کہاں میسر ہے،اس لیے چھوٹے چھوٹے معاملات ہی تک ہماری رسائی ہے۔اور اس سلسلے میں ہمارا دھیان اس معاملے کی طرف جارہا ہے کہ ہر طرف سے ایسی خبریں پڑھنے سننے میں آ رہی ہیں جن میں بیٹوں نے اپنے باپوں کو کیفرکردار تک پہنچایا اور پہنچارہے ہیں۔اس لفظ ’’ کیفرکردار‘‘پر ابھی سے چونکیے مت، پوری بات سن لیجیے۔
ہمارے ایک بزرگ جب بھی کسی کے قتل کی خبر سنتے تھے تو کہتے ، قصور ضرور مقتول کا ہوگا۔اس بات کو سمجھنے کے لیے ایک ’’حقیقہ‘‘ پیش خدمت ہے۔ایک زمانے میں ہمیں بھی سیاست کا بخار چڑھ گیا تھا لہٰذا بزرگوں کی محفلوں اور اجتماعی سرگرمیوں میں حصہ لینے لگے اور ایک فلاحی اصلاحی جرگہ بھی بنایا۔ جیسا کہ آپ کو پتہ ہے کہ لڑکوں اور نوجوانوں میں ایک وبا عام ہے، جیسے خواتین کے پیچھے آوازیں کسنا،جملے سنانا،کھانسنا، سیٹی بجانا یا گانا وغیرہ۔یعنی ایسے ’’جرائم‘‘ جس میں جرم وقوع پزیر تو نہ ہوتا لیکن کوشش کی جاتی۔
ایسے جرائم کی دو سزائیں مروج تھیں ایک یہ مجرم نوجوان کا منہ کالا کرکے گدھے پر الٹا بٹھایا جاتا اور گاؤں کے گرد ایک دوچکر لگوائے جاتے۔دوسری سزا نوجوان کو بھری پنچایت کے درمیان کھڑا کردیا جاتا۔کوئی ثالث جاکر اس کا آزار بند کھولتا اور شلوار کو ڈھیلی کرکے چھوڑدیتا اور مجرم اسے فوراً پکڑ کر سنبھال لیتا، یہ سزا رسواکن ہوتی اور وہ لڑکا کئی دن منہ چھپائے پھرتا اور لوگ اس پر آوازیں کستے اور طعنے دیتے لیکن ان سزاؤں کے باوجود ان جرائم یا شرارتوں میں کمی نہیں آئی۔ہر مہینے ڈیڑھ مہینے میں ایسا کوئی واقعہ ضرور ہوجاتا ، جرگے (پنچایت )میں بحث ہوتی کہ ایسا کیا کیا جائے کہ یہ سلسلہ بند ہو اور نوجوان سدھر جائیں۔کافی غور وحوض کے بعد ہم نے ایک تجویز پیش کی کہ ایسے لڑکوں کے ’’باپوں‘‘ کو سزا دینی چاہیے، یقین کریں کہ اس کے بعد جرائم بالکل ختم ہوگئے کیونکہ والدین خود بچوں کے پہرے دار، چوکیدار اور نگران بن گئے۔ چوبیس گھنٹے ان پر نگاہ رکھتے کہ کہیں ہمارے لیے سزا کا موجب نہ بن جائیں۔
ایک بڑے ماہر نفسیات نے کہا ہے کہ بچوں کے لیے سب سے خطرناک چیز والدین کا بے جا لاڈ پیار ہوتا ہے۔ اس لیے ایک پرانی کہاوت کبھی ہوا کرتی تھی جو اب متروک ہوگئی ہے کہ ’’اولاد کو کھلاؤ سونے کا نوالہ لیکن دیکھو شیر کی نگاہوں سے‘‘۔اور جب سے یہ ادھوری فیشن زدہ ’’تعلیم‘‘ رائج ہوئی ہے اور ناجائز اور حرام دولتوں کی ندیاں ٹھاٹھیں مارنے لگی ہیں، تب سے بچوں کو لگام ڈالنا ہی چھوڑ دیا گیا ہے اور ان کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں دینے، پیسے دینے اور آزادی دینے کا فیشن چلا ہے، تب سے بچوں کو کچھ ’’کہنا‘‘ ان کی شخصیت کو بگاڑنا قرار پایا ہے۔
ایک اور کہانی دُم ہلانے لگی ہے۔ایک بیوہ کا ایک لڑکا تھا، بیوہ کے اکلوتے لڑکے کو یوں بھی آدھے گاؤں کا بادشاہ کہا جاتا ہے چنانچہ وہ لڑکا بھی ماں کے لاڈ کا شکار ہوگیا۔ایک دن اس نے پڑوسیوں کے گھر سے ایک انڈا چرا لیا تو ماں واری صدقے ہوئی اور بڑے پیار سے وہ انڈا پکا کر یا ابال کر لڑکے کو کھلادیا، کچھ دنوں بعد وہ دو انڈے لایا پھر تین پھر چار۔اسی طرح ترقی کرتا ہوا وہ مرغا مرغی تک پہنچ گیا اور ماں کی رہنمائی میں اب وہ اپنے مال مسروقہ کو بیچنے اور پیسے اڑانے پر اتر آیا، مرغیوں کے بعد بھیڑ بکریوں کی باری آگئی۔
اس سے بھی ترقی کرکے وہ گائے بھینسوں تک پہنچ گیا۔لیکن اس مرحلے میں ایک ٹوسٹ آگیا۔گائے کے مالک نے اس دن گائے کی جگہ پر ایک تشددپسند بیل باندھ دیا تھا۔ تھانے میں اس نے اس قصائی کا نام بھی دیا جس نے سارے جانوروں کی تفصیل بتا دی چنانچہ کچھ اور مدعی بھی پیدا ہوگئے اور لڑکے کو دو سال کے لیے براہ راست جرائم کی یونیورسٹی یعنی جیل میں تدریس کے لیے بھیجا گیا، جہاں ہر قسم کے سبجیکٹ اسپیشلسٹوں سے اس نے تحصیل کی اور جب نکلا تو ڈپلومہ اس کی جیب میں تھا۔ظاہر ہے کہ اب اسے ترقی سے کون روک سکتا تھا۔ایک گینگ بناکر سرگرم ہوگیا۔لیکن ’’دی اینڈ‘‘تو ہر راستے کا ہوتا ہے اور اس کا بھی دی اینڈ پھانسی کی کوٹھری پر ہوگیا۔ماں آخری ملاقات کے لیے آئی تو اس نے کہا اگر تم پہلے دن مجھے انڈا چرانے پر ڈانٹتی تو آج مجھے اس انجام سے دوچار نہ ہونا پڑتا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایران اور اسرائیل بالآخر معاہدہ کریں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس جلد ہی اسرائیل اور ایران کے درمیان امن ہوگا، اس وقت بہت سی کالز اور ملاقاتیں ہو رہی ہیں، میں بہت کچھ کرتا ہوں، لیکن مجھے کبھی کسی چیز کا کریڈٹ نہیں ملتا، لیکن کوئی بات نہیں، عوام سب سمجھتے ہیں، مشرق وسطیٰ کو دوبارہ عظیم بنائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران اور اسرائیل بالآخر معاہدہ کریں گے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر نے دعویٰ کیا کہ حال ہی میں انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک ممکنہ تنازع کو ختم کرنے کے لیے کامیابی سے مداخلت کی، اور اپنی پہلی مدت صدارت میں سربیا اور کوسووو کے درمیان بھی تنازع ختم کروایا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح، ہمارے پاس جلد ہی اسرائیل اور ایران کے درمیان امن ہوگا، اس وقت بہت سی کالز اور ملاقاتیں ہو رہی ہیں، میں بہت کچھ کرتا ہوں، لیکن مجھے کبھی کسی چیز کا کریڈٹ نہیں ملتا، لیکن کوئی بات نہیں، عوام سب سمجھتے ہیں، مشرق وسطیٰ کو دوبارہ عظیم بنائیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے ایک پیغام میں کہا تھا کہ آج رات ایران پر ہونے والے حملے میں امریکا کا کوئی کردار نہیں تھا، اگر ایران نے امریکا پر کسی بھی صورت میں حملہ کیا تو ہم اپنی فوجی طاقت کا بے مثال مظاہرہ کریں گے۔