UrduPoint:
2025-07-31@20:05:28 GMT
مغربی ممالک اسرائیل کی غنڈہ گردی کے سرپرست ہیں، وزیر دفاع خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جون2025ء)وزیر دفاع خواجہ آصف نے اسرائیل کی مسلسل جارحیت اور مغربی ممالک کی جانب سے اس کی حمایت پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ مغربی طاقتیں اسرائیل کی غنڈہ گردی کی سرپرستی کر رہی ہیں، جس کے نتائج نہایت خطرناک اور دور رس ہو سکتے ہیں۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں وزیر دفاع نے خبردار کیا کہ اسرائیل کا بڑھتا ہوا جارحانہ رویہ نہ صرف خطے بلکہ دنیا کے دیگر ممالک کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک کو اسرائیل کے تنازعات پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔خواجہ آصف نے اسرائیل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ نہ تو کسی بین الاقوامی نیوکلیئر ضابطے کا پابند ہے اور نہ ہی اس نے این پی ٹی (جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدی) پر دستخط کیے ہیں، اس کے برعکس پاکستان نے تمام بین الاقوامی نیوکلیئر ضوابط پر دستخط کر رکھے ہیں اور اپنی جوہری صلاحیت کو صرف ملکی دفاع اور عوامی مفاد کے لیے استعمال کرتا ہے۔(جاری ہے)
انہوں نے باور کرایا کہ پاکستان عالمی جوہری اصولوں کا پابند ہے اور اس کی جوہری صلاحیت صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ دنیا کو اسرائیل کی جوہری طاقت سے متعلق محتاط اور خوفزدہ ہونا چاہیے کیونکہ اسرائیل واحد ملک ہے جو کسی عالمی جوہری نظم و ضبط کا پابند نہیں۔ اسرائیل نے نہ تو این پی ٹی سی پر دستخط کیے ہیں اور نہ ہی کسی دیگر عالمی جوہری معاہدے کو تسلیم کیا ہے۔وزیرِ دفاع نے اس بات پر زور دیا کہ ہماری جوہری طاقت ہماری عوام کی سلامتی کے لیے ہے اور دشمنوں کے خلاف دفاعی حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ ذمہ دار جوہری ریاست کا کردار ادا کیا ہے جبکہ اسرائیل کا طرزِ عمل عالمی امن کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیل کی خواجہ ا صف کے لیے
پڑھیں:
فرانس اور برطانیہ کے بعد کینیڈا کا بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پرغور
اٹاوا(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔30 جولائی ۔2025 )کینیڈین حکام کا کہنا ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر غور کررہے ہیں‘ فلسطین کو تسلیم کرنے کا فیصلہ مشروط ہونا چاہیے یا نہیں یہ معاملہ خصوصی اہمیت کا حامل ہے برطانوی نشریاتی ادارے نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا لیکن وزیر اعظم مارک کارنی آج مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال پر بات چیت کے لیے کابینہ کے اہم ورچوئل اجلاس کی صدارت کریں گے جس میں اس معاملے پر غور کیا جائے گا.(جاری ہے)
واضح رہے کہ یہ رپورٹ اس کے فوراً بعد سامنے آئیں جب کارنی نے اپنے برطانوی ہم منصب کیئر اسٹارمر سے محصور غزہ کی صورت حال اور فلسطین کو تسلیم کرنے کے برطانیہ کے بیان پر گفتگو کی تھی قبل ازیں کینیڈا کی وزیر خارجہ انیتا آنند نے دو ریاستی حل کے لیے اوٹاوا کے عزم کو دہرایا تھا. انہوں نے کہا کہ تھا کہ صورتحال کی پیچیدگی کے باوجود، ہماری یہاں مشترکہ موجودگی ایک ایسے مذاکراتی حل کے لیے مضبوط عالمی حمایت کی عکاسی کرتی ہے جو فلسطینی خود ارادیت اور اسرائیلی سلامتی دونوں کو یقینی بنائے گزشتہ ہفتے، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے کہا تھا کہ پیرس ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دوران فلسطین کو تسلیم کرے گا. برطانوی وزیراعظم اسٹارمر نے بھی اسی موقف کو اپنایا اور کہا کہ اگر اسرائیل نے غزہ میں قتل و غارت گری روکنے کے لیے اقدامات نہ کیے تو ان کی حکومت اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کو تسلیم کرے گی اسرائیل نے برطانیہ کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حماس کے لیے انعام ہوگا یاد رہے کہ ابھی تک اقوامِ متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے 149 فلسطین کو تسلیم کر چکے ہیں اور یہ تعداد اکتوبر 2023 میں اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی کے آغاز کے بعد بڑھتی جا رہی ہے. فلسطین کے مسلے پر مغربی ممالک کی جانب سے کھل کر عملی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں تاہم عربوں سمیت مسلمان اکثریتی ممالک کی جانب سے مصلحت آمیزاور معذرت خواہانہ رویے پر اسلامی دنیا کے شہریوں میں بے چینی پائی جاتی ہے کیونکہ مسلمان ممالک خصوصا عرب امریکا کی جانب سے پیش کیئے جانے والے ”ابراہیمی معاہدے“پر دستخط کے لیے بے چین نظرآتے ہیں جس کا مقصد اسلامی دنیا کے اسرائیل کے بارے میں تاریخی موقف سے انخراف ‘اسے تسلیم کرنا اور سفارتی تعلقات قائم کرنا ہے.