ایران کے پاس اب بھی ہزاروں بیلسٹک میزائل موجود ہیں، اسرائیلی مشیر کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیل کے مشیر برائے قومی سلامتی زاچی ہنیبی نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ جاری حالیہ لڑائی کوئی ایسی جنگ نہیں ہے جو طویل مدت کے لیے ایرانی خطرے کا خاتمہ کر سکے۔
زاچی ہنیبی کے مطابق ایران کے پاس اب بھی ہزاروں بیلسٹک میزائل موجود ہیں جو مستقبل میں مزید خطرہ پیدا کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ "ہم نے ایران کی جوابی صلاحیت کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا، ایران اب بھی ایک بڑا خطرہ ہے۔"
یاد رہے کہ اسی ہفتے زاچی ہنیبی نے ایک اور بیان میں کہا تھا کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کو صرف فوجی کارروائی سے مکمل طور پر تباہ نہیں کیا جا سکتا۔
اسرائیلی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ فوجی تجزیہ کاروں کے مطابق ایران نے اب تک سینکڑوں میزائل فائر کیے ہیں، اس کے باوجود اب بھی اس کے پاس 1500 سے 2000 بیلسٹک میزائل موجود ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ایران کی میزائل صلاحیت کو مکمل طور پر ختم کرنا ایک طویل المدتی جنگ اور متعدد عسکری مراحل کا تقاضا کرتا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے مطابق ایران کے اب بھی
پڑھیں:
سوڈان : قیامت خیز مظالم، آر ایس ایف کے ہاتھوں بچوں کا قتل، اجتماعی قبریں اور ہزاروں لاپتہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
الفاشر: سوڈان کے شہر الفاشر میں نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں کے ہاتھوں معصوم شہریوں پر بدترین مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ شہر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ آر ایس ایف کے اہلکاروں نے بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا اور شہریوں کو محفوظ مقامات پر جانے سے زبردستی روکا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، اغوا اور لوٹ مار کے واقعات تسلسل کے ساتھ ہو رہے ہیں، اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر چھوڑ چکے ہیں، تاہم دسیوں ہزار لوگ اب بھی محصور ہیں اور کسی قسم کی امداد تک رسائی نہیں رکھتے۔
جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے صورتحال کو “قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ سوڈان اس وقت دنیا کے سب سے بڑے انسانی بحران کے دہانے پر کھڑا ہے۔ ان کے مطابق عالمی برادری کی خاموشی اور عدم مداخلت نے حالات کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جنگجوؤں نے شہریوں کو عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا، جبکہ صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں افراد کو قتل کیا گیا۔ بعض اندازوں کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد دو ہزار سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔
ماہرین کے مطابق سیٹلائٹ تصاویر سے شہر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبروں اور لاشوں کے انبار کی نشاندہی ہوئی ہے۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے نے بھی تصدیق کی ہے کہ قتل عام اور شہریوں پر منظم حملے اب بھی جاری ہیں۔
سوڈان میں جاری خانہ جنگی نے ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر دیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق اس تنازع میں اب تک ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ خوراک، پانی اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ کو مزید گہرا کر دیا ہے۔
اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے عالمی طاقتوں سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ سوڈان میں جاری اس انسانی تباہی کو روکا جا سکے۔