چین کی ایران اور اسرائیل سے کشیدگی فوری کم کرنے کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
چین نے ایران اور اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر کشیدگی کم کرنے کے اقدامات کریں تاکہ خطے کو مزید بدامنی سے بچایا جا سکے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جی آکُن نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا کہ ہم تمام فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ فوری طور پر ایسے اقدامات کریں جو کشیدگی میں کمی لائیں، خطے کو مزید انتشار سے بچائیں، اور مسائل کے حل کے لیے مذاکرات اور بات چیت کے صحیح راستے کی جانب لوٹنے کے لیے سازگار ماحول پیدا کریں۔
مزید پڑھیں: ایران اسرائیل جنگ میں مداخلت کی تو امریکی اڈے نشانہ بنیں گے، عراقی حزب اللہ کی امریکا کو دھمکی
یہ بیان اُس وقت سامنے آیا ہے جب ایران کی جانب سے اسرائیلی شہروں پر میزائل حملوں کے بعد اسرائیل نے ایران میں فوجی اہداف کو نشانہ بنایا، جس سے خطے میں تناؤ مزید بڑھ گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل ایران جنگ بندی چین.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
امریکا کو مشرق وسطیٰ میں اپنی مداخلت کو بند کرنا ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای
نہ امریکا سے مذاکرات میں دلچسپی ہے اور نہ جوہری پابندی کو قبول کریں گے؛ ایران
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔
گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔