حکومتی سینیٹر عرفان صدیقی بجٹ سے ناخوش، حکومت سے بڑا مطالبہ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کے چیئرمین و مرکزی رہنما مسلم لیگ ن سینیٹر عرفان صدیقی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مالی سال 26-2025 کے وفاقی بجٹ میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن (HEC) کے لیے مختص فنڈز میں واضح اور خاطر خواہ اضافہ کیا جائے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے اپنی تحریری تجاویز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ کئی برسوں سے اعلیٰ تعلیم کے بجٹ میں مسلسل کمی کی جا رہی ہے، جو کہ ایک تشویشناک رجحان ہے۔
یہ بھی پڑھیں وفاقی بجٹ منظور کروانا ہے تو حکومت ہمارے مطالبات مانے، پیپلز پارٹی نے شرائط رکھ دیں
ان کا کہنا تھا کہ جامعات، تحقیقی اداروں اور طلبہ کی تعداد میں اضافے کے باوجود ایچ ای سی کے بجٹ میں کٹوتیاں کی جا رہی ہیں، جس سے تعلیمی معیار اور تحقیقی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
’تعلیمی ادارے بڑھ رہے ہیں، فنڈز کم ہو رہے ہیں‘سینیٹر صدیقی نے نشاندہی کی کہ ایک طرف ملک میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کی تعداد اور ان میں داخل طلبہ کی تعداد بڑھ رہی ہے، جبکہ دوسری طرف ان اداروں کو مالی طور پر کمزور کر دیا گیا ہے، یہ تضاد اعلیٰ تعلیم کے مستقبل کے لیے شدید خطرہ ہے۔
انہوں نے متنبہ کیاکہ اگر اعلیٰ تعلیم کے لیے سنجیدہ مالی وسائل مختص نہ کیے گئے تو پاکستان میں تحقیق، ایجادات اور عالمی معیار کی تعلیم کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکے گا۔
’بجٹ میں دوگنا اضافے کی تجویز‘سینیٹر عرفان صدیقی نے زور دیا کہ حکومت ایچ ای سی کے جاری اخراجات کے لیے کم از کم 80 ارب روپے مختص کرے۔ اور ترقیاتی بجٹ کو 39 ارب روپے سے بڑھا کر 80 ارب روپے کرے۔
انہوں نے کہا کہ تعلیم وہ شعبہ ہے جس میں سرمایہ کاری کا فائدہ صرف آج نہیں بلکہ نسلوں تک منتقل ہوتا ہے۔
’نوجوان نسل ہمارا اثاثہ ہے‘سینیٹر صدیقی نے کہاکہ پاکستان کی اکثریتی آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، اور یہی وہ طبقہ ہے جو بہتر تعلیم کی مدد سے ملک کو ترقی، خودانحصاری اور عالمی سطح پر مقابلے کی صلاحیت دے سکتا ہے۔
’اگر ہم نے اس وقت نوجوانوں پر سرمایہ کاری نہ کی تو ہم صرف تعلیم نہیں، اپنا مستقبل بھی کھو بیٹھیں گے۔‘
واضح رہے کہ ملک بھر کی کئی سرکاری جامعات اس وقت شدید مالی دباؤ کا شکار ہیں۔ مختلف اسکالرشپس، فیکلٹی ٹریننگ پروگرامز اور تحقیقاتی گرانٹس بند یا محدود ہو چکی ہیں۔ ایسی صورتِ حال میں سینیٹر عرفان صدیقی کی تجاویز کو تعلیمی شعبے کی ترجمانی قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں ’یہ غریب مکاؤ بجٹ ہے‘، خیبر پختونخوا حکومت وفاقی بجٹ سے غیر مطمئن کیوں؟
سینیٹر عرفان صدیقی کا بجٹ میں ایچ ای سی کے لیے فنڈز بڑھانے کا مطالبہ نہ صرف بروقت ہے بلکہ یہ تعلیم سے جڑے تمام اسٹیک ہولڈرز کی نمائندگی بھی کرتا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اور وزارت خزانہ اس مطالبے کو عملی شکل دیتی ہیں یا محض کاغذی کارروائی تک محدود رکھتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ایچ ای سی بجٹ تعلیمی ادارے سینیٹ کمیٹی عرفان صدیقی مسلم لیگ ن ہائیر ایجوکیشن کمیشن وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایچ ای سی بجٹ تعلیمی ادارے سینیٹ کمیٹی عرفان صدیقی مسلم لیگ ن ہائیر ایجوکیشن کمیشن وی نیوز سینیٹر عرفان صدیقی ایچ ای سی تعلیم کے کے لیے
پڑھیں:
کرکٹ کی اولمپکس میں انٹری! کیویز اور پاکستان کوالیفکیشن فارمیٹ سے ناخوش
لاس اینجلس اولمپکس 2028 میں کرکٹ ٹیموں کی شرکت کے معاملے پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے مینز کرکٹ ٹیموں کے کوالیفائی کرنے کا طریقہ طے کر لیا۔برطانوی میڈیا کے مطابق آئی سی سی اولمپکس کے لیے ریجنل کوالیفائنگ فارمولہ استعمال کرے گا، ایشیا، اوشنیا، افریقا اور یورپ ریجن سے ٹاپ رینک ٹیم کے براہ راست کوالیفائی کرنے کی تجویز ہے۔امریکا میزبان کی حیثیت سے اولمپکس میں شرکت کرے گا جبکہ چھٹی ٹیم کے کوالیفائی کرنے کا طریقہ کار ابھی طے کرنا باقی ہے۔برطانوی میڈیا کے مطابق آئی سی سی کے فارمیٹ سے نیوزی لینڈ اور پاکستان کرکٹ بورڈ ناخوش ہیں، ریجنل ٹاپ ٹیموں کے فیصلے پر پاکستان اور نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈز نے تنقید کی، اس فارمولے سے پاکستان کا اولمپک میں براہ راست پہنچنا مشکل ہو جائے گا۔پاکستان کی اس وقت آئی سی سی رینکنگ آٹھویں جبکہ بھارت کی پہلی ہے، بھارت ٹاپ رینک ہونے کی وجہ سے براہ راست اولمپک میں کوالیفائی کرے گا۔
برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ اوشنیا ریجن سے نیوزی لینڈ کی ٹیم چوتھے نمبر پر ہونے کے باوجود کوالیفائی نہیں کر سکے گی، عالمی رینکنگ کی نمبر دو ٹیم آسٹریلیا اوشنیا ریجن سے کوالیفائی کرے گی۔امریکا بحیثیت میزبان رینکنگ میں 17 ویں نمبر پر ہونے کے باوجود کوالیفائی کرے گا، یورپ سے برطانیہ کی ٹیم کوالیفائی کرے گی، انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کی برطانوی ٹیم کی تشکیل کے لیے سکاٹ لینڈ اور آئرلینڈ کے ساتھ بات چیت کا عمل جاری ہے۔برطانوی میڈیا کے مطابق ویمنز ٹیموں کی کوالیفکیشن کا فیصلہ اگلے سال ہونے والے ٹی 20 ورلڈ کپ میں ہو گا، انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے آئی سی سی کے ریجنل کوالیفائنگ فارمیٹ کی حمایت کی ہے۔واضح رہے کہ 128 سال بعد اولمپکس میں واپسی پر کرکٹ میں مینز اور ویمنز کی 6، 6 ٹیمیں شرکت کریں گی۔