اسلام آباد(نیوز ڈیسک)مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما، سینٹ میں پارلیمانی پارٹی لیڈر اور قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خزانہ کو تحریری طور پر تجویز پیش کی ہے کہ اعلیٰ تعلیم کے بجٹ میں اضافہ کیا جائے کیونکہ بجٹ تجاویز میں مختص کی گئی رقم ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) کے فروغ کے لئے بہت کم ہے۔ سینٹ سیکرٹیریٹ کے ذریعے قائمہ کمیٹی امور خزانہ کو باضاطہ طور پر بھیجی گئی اپنی تجویز میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پچھلے کئی سالوں سے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے اخراجات جاریہ (Recurrence Grant) اور ترقیاتی (Development) بجٹ میں مسلسل کمی آ رہی ہے جبکہ دوسری طرف سرکاری یونیورسٹیوں، انسٹیٹیوٹس اور تحقیقی اداروں میں اضافہ ہو رہا ہے اور ان اداروں میں زیرِ تعلیم طلبہ کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ اس سال کے بجٹ میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے اخراجات جاریہ کے لیے تقریباً وہی رقم رکھی گئی ہے جو گزشتہ 6 سال سے چلی آ رہی ہے۔ آئندہ مالی سال کے اخراجات جاریہ کیلئے ہائر ایجوکیشن کمیشن نے 125 ارب روپے مانگے تھے جبکہ اسے صرف 66 ارب روپے دیئے جا رہے ہیں جو تقریباً وہی ہیں جو 2017-18 کے بجٹ میں دیئے گئے تھے۔
سینٹر عرفان صدیقی نے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ سے کہا کہ سال 2023-24 کے بجٹ میں کمیشن کے ترقیاتی بجٹ کیلئے تقریباً 70 ارب روپے اور گزشتہ سال کے بجٹ میں 66 ارب روپے رکھے گئے تھے۔ حیران کن طور پر آئندہ مالی سال کے مجوزہ بجٹ کے لیے یہ رقم کم کر کے 39 ارب روپے کر دی گئی ہے۔ سینٹر عرفان صدیقی نے کمیٹی کو بتایا کہ خطے کے دیگر ممالک بشمول بھارت، مالدیپ اور بھوٹان اعلیٰ تعلیم کیلئے پاکستان سے کئی گنا زیادہ رقم خرچ کر رہے ہیں۔ سینٹر عرفان صدیقی نے کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ بجٹ تجاویز میں ترمیم کر کے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے اخراجات جاریہ کے لیے کم از کم 80 ارب روپے مختص کئے جائیں۔ اسی طرح ترقیاتی بجٹ بھی 39 ارب روپے سے بڑھا کر 80 ارب روپے کر دیا جائے تاکہ پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں معیاری، تعلیمی اور تحقیقی سرگرمیوں کے ذریعے ایسی نوجوان نسل پیدا کی جائے جو عالمی معیارکا مقابلہ کر سکے۔
سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خزانہ چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی سربراہی میں بجٹ کے بارے میں سینیٹرز کی تجاویز پر غور کرنے کیلئے مسلسل اجلاس کر رہی ہے۔ توقع ہے کہ وہ جمعرات 19 جون تک اپنی حتمی سفارشات ایوان میں پیش کر دے گی۔ ایوان کی منظوری کے بعد یہ سفارشات قومی اسمبلی کو بھیج دی جائیں گی۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سینیٹر عرفان صدیقی نے ہائر ایجوکیشن کمیشن قائمہ کمیٹی برائے کے اخراجات جاریہ کے بجٹ میں کمیشن کے ارب روپے سال کے رہی ہے

پڑھیں:

کانگریس اور مسلم لیگ کو ایک جیسا مان کر کمیونسٹوں نے غلطی کی تھی، پروفیسر عرفان حبیب

پروفیسر عرفان حبیب نے کہا کہ مسلم لیگ فرقہ پرست تھی، جبکہ انڈین نیشنل کانگریس ایک قومی پارٹی تھی، مسلم لیگ نے تقسیم کی حمایت کی لیکن کانگریس نے نہیں کی تو یہ کس بنیاد پر کہا جاسکتا ہے کہ دونوں ایک جیسے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے سابق جنرل سکریٹری سیتارام یچوری کی پہلی برسی کے موقع پر منعقدہ ایک یادگاری خطبے میں نامور تاریخ دان پروفیسر عرفان حبیب نے اپنے سامعین پر زور دیا کہ انہیں ہندوستان کی جدوجہد آزادی کے چند اہم ترین ابواب  کے مارکسی تنقیدوں کا از سر نو جائزہ لینا چاہیئے۔ خاص طور پر ان ابواب کا، جن کے بارے میں انہیں لگتا ہے کہ وہ ہندوستانی کمیونسٹ تحریک کے کردار کو دھندلا کرتے ہیں۔ پروفیسر عرفان حبیب نے کہا کہ شاید اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی خامیوں پر بھی نظر ڈالیں۔ انہوں نے واضح طور پر خود کو بائیں بازو کا دانشور مانا۔ عالمی سطح پر قرون وسطیٰ کے ہندوستان کے ایک انقلابی مؤرخ کے طور پر معروف، لیکن جن کا کام قدیم سے جدید ہندوستان تک کے مختلف ادوار پر محیط ہے، پروفیسر عرفان حبیب اب 90 سال سے زیادہ کے ہوچکے ہیں۔ پروفیسر حبیب نے دہلی میں گزشتہ دہائی کا اپنا پہلا عوامی لیکچر دیا۔

پروفیسر عرفان حبیب نے کہا کہ برطانوی استعمار پر کمیونسٹ تنقید، ہندوستان میں کمیونسٹ تحریک سے پہلے شروع ہو چکی تھی۔ (کارل) مارکس اور (فریڈرک) اینگلز نے 1840ء کی دہائی میں نو آبادیات پر تنقید کی، لیکن نوروجی اور دت نے ہندوستان میں اس تنقید کو فروغ دیا، ہمیں بھی ان کا احترام کرنا چاہیئے۔ عرفان حبیب نے مزید وضاحت کی کہ کمیونسٹ انڈین نیشنل کانگریس کا ایک اہم حصہ تھے اور وہ اکثر سوشلسٹوں کے ساتھ اتحاد کرتے تھے۔ یہ صورتحال آزادی کے بعد بدلی، جب دونوں کے درمیان اختلافات نمایاں ہونے لگے۔ تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا کہ کمیونسٹوں نے ایک اسٹریٹجک غلطی کی تھی، جب انہوں نے مسلم لیگ اور کانگریس کو ایک جیسا مان لیا۔ انہوں نے کہا کہ 1930ء کی دہائی سے لے کر 1947ء تک، کانگریس اور مسلم لیگ دو مختلف سمتوں میں آگے بڑھ رہی تھیں۔ کانگریس فوری اور مکمل آزادی چاہتی تھی، اور مسلم لیگ مسلمانوں کے لئے علیحدہ حصہ (ڈیویڈنڈ) کا مطالبہ کر رہی تھی۔ عرفان حبیب نے دلیل دی کہ اگرچہ کمیونسٹوں نے کانگریس کے مطالبے کی حمایت کی، لیکن انہوں نے غلطی سے دونوں سیاسی جماعتوں کو ایک ہی مان لیا۔

پروفیسر عرفان حبیب نے کہا کہ مسلم لیگ فرقہ پرست تھی، جبکہ انڈین نیشنل کانگریس ایک قومی پارٹی تھی، مسلم لیگ نے تقسیم کی حمایت کی، لیکن کانگریس نے نہیں کی، تو یہ کس بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ دونوں ایک جیسے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم دونوں میں فرق کیوں نہیں دیکھ پائے۔ کانگریس کے پاس پہلے ہی سوشلسٹ پروگرام تھا۔ عرفان حبیب نے یاد کیا کہ غیر منقسم کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا نے کانگریس اور مسلم لیگ کو ایک جیسا مانتے ہوئے، ایسی پالیسی اپنائی تھی، جس کے تحت اپنے مسلم کارکنوں کو مسلم لیگ  میں بھیجا اور ہندو اراکین کو کانگریس میں، یعنی عملی طور پر کانگریس کو ایک "ہندو پارٹی" مان لیا گیا۔ انہوں نے اسے ایک بڑی غلطی قرار دیا اور یاد کیا کہ کیسے کئی مسلم کمیونسٹوں نے مسلم لیگ کے ساتھ کام کرنے پر مجبور کیے جانے پر مارکسزم سے خود کو دور کر لیا۔ تاہم انہوں نے یاد دلایا کہ جب کمیونسٹ ایک متنازعہ سیاسی موقف اپنا رہے تھے، اس زمانے کے ایک ممتاز کمیونسٹ ترجمان آر پی دت نے اپنی مشہور کتاب انڈیا ٹوڈے (1940ء) میں ایک الگ باب لکھا تھا جس میں یہ دلیل دی گئی کہ ہندوستان کو مذہبی بنیادوں پر تقسیم نہیں کیا جانا چاہیے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ان کی دلیل کو کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے اس وقت کے جنرل سکریٹری پی سی جوشی نے نظرانداز کر دیا، جو مسلم لیگ کے تئیں اپیزمنٹ کی پالیسی پر عمل پیرا تھے۔

متعلقہ مضامین

  • عافیہ رہائی :ڈاکٹر فوزیہ کی برطانیہ میں تقاریب میں شرکت
  • کانگریس اور مسلم لیگ کو ایک جیسا مان کر کمیونسٹوں نے غلطی کی تھی، پروفیسر عرفان حبیب
  • سونے کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
  • پاکستان سٹاک ایکسچینج میں مسلسل دوسرے روز تیزی کا رحجان ، 100 انڈیکس نے 1 لاکھ 56 ہزارپوائنٹس کی نفسیاتی حدکو عبورکرلیا
  • بلوچستان کے محکمہ ریونیو میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر عوام کا ملا جلا ردعمل
  • سبزی منڈی کے تاجروں نے مارکیٹ کمیٹی تحلیل کرنے کا مطالبہ کردیا
  • حیدرآباد:کوہسار ایکشن کمیٹی کا سوسائٹی میں پانی کی فراہمی کا مطالبہ
  • بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس، بے ضابطگیوں کی نشاندہی
  • شہباز شریف حکومت نے صرف 16 ماہ میں 13 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ کر کے قرضوں میں اضافے کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے