کوئٹہ میں پیٹرول نایاب، شہریوں کی پمپس پر لمبی قطاریں
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
کوئٹہ (نیوز ڈیسک)حکومت نے آئندہ 15 روز کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اعلان کردیا ہے۔ پیٹرول کی قیمت میں 4 روپے 80 پیسے فی لیٹر جبکہ ڈیزل کی قیمت میں فی لیٹر 7 روپے 95 پیسے اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 258 روپے 43 پیسے فی لیٹر جبکہ ڈیزل کی نئی قیمت 262 روپے 59 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔
تاہم وادی کوئٹہ میں اس اعلان سے قبل ہی پیٹرول نایاب ہو گیا تھا۔ شہر میں پیٹرول کی قلت نے شہریوں کو نئے شکوک وشبہات میں مبتلا کر دی تھا البتہٰ بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند کے مطابق کوئٹہ میں پیٹرول کا کوئی بحران نہیں، ایسی افواہیں ایرانی پیٹرول کے کاروبار سے وابستہ اسمگلرز کی جانب سے پھیلائی جارہی ہیں، ایرانی پیٹرول پمپس سنگین سیکیورٹی خطرات اور حادثات کا موجب ہیں۔ ایک ماہ میں 28 جگہ ایسے ایرانی پیٹرول پمپس میں حادثات پیش آئے ہیں جس سے عوام کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔
ترجمان صوبائی حکومت نے مزید کہا کہ ایرانی پیٹرول اور اسمگلنگ کے خلاف سخت کارروائی جاری ہے، پیٹرول بحران کا تاثر پیدا کرکے ایرانی پیٹرول چھوڑنے کا مطالبہ اسمگلرز کی جانب سے کیا جارہا ہے، قانونی پیٹرول کی دستیابی کے لیے پیٹرول پمپس کو پابند کیا جارہا ہے، پیٹرول پمپس کے اسٹوریج چیک کرکے قانونی پیٹرول کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے، قانونی پیٹرول کی عدم دستیابی سے متعلق شکایات ڈپٹی کمشنر آفس کوئٹہ میں دی جاسکتی ہے، کوئی بھی پیٹرول پمپ پیٹرول دینے سے حیل و حجت کرے گا تو کارروائی ہوگی۔
ادھر ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کیپٹن (ر) مہر اللہ بادینی کی زیر صدارت شہر میں پیٹرول کی ترسیل اور دستیابی کی مکمل بحالی کے حوالے سے اجلاس ہوا جس میں پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل میں حائل رکاوٹوں کو دور اور عوام کی مشکلات کے فوری حل کرنے کی ہدایت کی گئی۔ اس کے علاوہ کمپنیوں کو ہدایت کی گئی کہ شہر میں پیٹرول کی مکمل اور بلا تعطل سپلائی ہر صورت یقینی اور شہر کے کسی بھی پمپ کو بند نہ ہونے دیا جائے۔
اجلاس میں ڈپٹی کمشنر کوئٹہ نے کہا کہ تمام پیٹرول پمپس 24 گھنٹے کھلے رہیں گے اور ہر پمپ پر اسٹاک کی دستیابی یقینی بنائی جائے گی۔ تمام سب ڈویژنز میں پیٹرول پمپس کے باقاعدہ دورے کریں اور کسی بھی قسم کی ذخیرہ اندوزی یا غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی عمل میں لائیں۔ ضلعی انتظامیہ کوئٹہ عوام کو ہر ممکن ریلیف فراہم کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھا رہی ہے اور صورتحال کی خود نگرانی کر رہی ہے۔
نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے پیٹرول پمپ ایسوسی ایشن کے صدر قیوم الدین نے کہا کہ کوئٹہ میں سوشل میڈیا کے ذریعے اڑائی جا رہی ہیں کہ ایرانی پٹرول کی بندش سے شہر میں پٹرول کا بحران پیدا ہونے جا رہا ہے جس پر شہری بڑے پیمانے پر پمپس کا رخ کر رہے ہیں اور اپنی ضرورت سے زائد پٹرول ڈلوا رہے ہیں جس کی وجہ سے کئی پٹرول پمپس پر پیٹرول دستیاب نہیں البتہ ہم نے کراچی سے پیٹرول منگوا لیا ہے جو جلد کوئٹہ پہنچ جائے گا جس کے بعد پیٹرول پمپ پر لگا رش کم ہو جائے گا۔
قیوم الدین نے بتایا کہ ماضی میں ہمارے پیٹرول پمپس پر پیٹرول کی طلب کم تھی کیونکہ شہر میں باآسانی غیر قانونی طور پر سمگل کیے جانے والا ایرانی پٹرول دستیاب تھا۔ جس پٹرول پمپ پر روزانہ کی سیل 2 سے 3 ہزار لیٹر تھی اب اس کی سیل 20 سے 25 ہزار لیٹر تک پہنچ گئی ہے اس کے علاوہ کمپنیاں بھی بلوچستان کو بروقت مال نہیں پہنچاتی اور جتنا ڈیمانڈ کیا جاتا ہے اتنا پیٹرول نہیں دیا جاتا جس کی وجہ سے ایسے حالات پیدا ہوئے ہیں تاہم جلد معاملات بہتر ہو جائے گے۔
مزیدپڑھیں:تہران میں صہیونی حکومت کی آپریشنل ٹیم کی شناخت، 28 ایجنٹس کو گرفتار کرلیا گیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ایرانی پیٹرول پیٹرول پمپس میں پیٹرول پیٹرول پمپ پیٹرول کی کوئٹہ میں فی لیٹر
پڑھیں:
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر عوام کا ملا جلا ردعمل
ویب ڈیسک: پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کے اعلان پر عوام کی جانب سے ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔
حکومت نے پیٹرول کی قیمت 264 روپے 61 پیسے فی لیٹر پر برقرار رکھی ہے، جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 2 روپے 78 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد ڈیزل کی نئی قیمت 272 روپے 77 پیسے فی لیٹر ہو گئی ہے۔
شہریوں نے پیٹرول کی قیمت نہ بڑھنے کو باعث اطمینان قرار دیا جبکہ ڈرائیورز نے ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے پر تحفظات کا اظہار کیا۔ ایک شہری کا کہنا تھا کہ پیٹرول کی قیمتیں نہ بڑھنا خوش آئند ہے، لیکن مہنگائی کے موجودہ حالات میں حکومت کو ڈیزل کو بھی سستا کرنا چاہیے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نےڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ عثمان واہلہ کو معطل کر دیا
ٹرالر ڈرائیورز اور دیگر پبلک ٹرانسپورٹ سے وابستہ افراد نے کہا کہ معمولی اضافے سے بھی ایندھن کی لاگت میں بڑا بوجھ پڑتا ہے، جس کا براہ راست اثر کرایوں اور اشیاء کی قیمتوں پر پڑتا ہے۔ ان کا مطالبہ تھا کہ ڈیزل کی قیمت میں کمی کی جائے تاکہ ٹرانسپورٹ اور کاروباری سرگرمیوں پر پڑنے والے مالی دباؤ میں کمی آ سکے۔