روس کا اسرائیل سے تحمل کا مطالبہ، ایرانی دفاعی کارروائیوں کی حمایت
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو: روس نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران کے خلاف مزید اشتعال انگیزی سے باز رہے اور تحمل و دانشمندی کا مظاہرہ کرے کیونکہ ایران اپنی سرزمین کے دفاع میں جوابی اقدامات کر رہا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق روسی نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے کہا کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملوں کے ممکنہ خطرناک نتائج سب کے لیے واضح ہیں اور یہ علاقائی و عالمی امن کو سنگین خطرے سے دوچار کر سکتے ہیں، تہران اپنے حقِ دفاع کے تحت کارروائیاں کر رہا ہے اور اس میں کوئی غیر قانونی بات نہیں۔
سرگئی ریابکوف نے بتایا کہ روس ایران، اسرائیل اور امریکا سمیت تمام متعلقہ فریقوں سے مسلسل رابطے میں ہے تاکہ خطے میں کشیدگی کم کی جا سکے۔
دوسری جانب ویانا میں منعقدہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) کے گورننگ بورڈ کے خصوصی اجلاس میں روسی نمائندے نے اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی قیادت اور عوام کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا۔
روسی نمائندے کاکہنا تھا کہ ایرانی جوہری تنصیبات، جو آئی اے ای اے کی نگرانی اور حفاظتی ضمانت کے تحت ہیں، ان پر حملہ بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے،اسرائیلی قیادت کی وہ دھمکیاں کہ ایران کی تمام جوہری تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کیا جائے گا، نہ صرف اقوام متحدہ کے چارٹر بلکہ IAEA کے اصولوں اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی بھی سنگین خلاف ورزی ہیں۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ ایسے حملے نیوکلیئر ہتھیاروں کی روک تھام کے عالمی نظام کو شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں اور آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں کی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈال رہے ہیں، جو اب بھی ایران کی متعلقہ تنصیبات پر موجود ہیں۔
روسی نمائندے نے خاص طور پر بوشہر نیوکلیئر پاور پلانٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ روس کی مدد سے چل رہا ہے اور اگر اس پر کوئی حملہ کیا گیا تو اس کے ماحولیاتی اور تابکاری اثرات پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے لیں گے۔
روس نے اسرائیل سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر جارحیت بند کرے اور پرامن جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے سے باز رہے، تاکہ خطے میں ایک ممکنہ تباہ کن جنگ سے بچا جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جوہری تنصیبات کہ ایران
پڑھیں:
روس کی ایران پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت:حملے خطرناک اشتعال انگیزی ہیں‘پورے خطے پر تباہ کن اثرات ہونگے.صدرپوٹن
ماسکو/واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 جون ۔2025 )روسی صدر ولادی میر پوٹن نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں خطرناک اشتعال انگیزی قرار د یتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے پورے خطے پر تباہ کن اثرات ہونگے کریملن کے جاری کردہ بیان کے مطابق صدر پوٹن نے ایرانی صدر مسعود پزشکیان اور اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو سے علیحدہ علیحدہ ٹیلی فونک رابطے کیے.(جاری ہے)
روسی ایوان صدر بتایا کہ پوٹن نے زور دیا کہ روس ان اقدامات کی مذمت کرتا ہے جن سے اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہوتی ہے بیان میں کہا گیا کہ صدر پوٹن نے نیتن یاہو کو نئی کشیدگی سے بچنے کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیش کش کی اور کشیدگی کے خطے پر تباہ کن اثرات کے خطرے سے خبردار کیا. روسی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ ایرانی جوہری معاملے کا حل صرف سیاسی اور سفارتی طریقوں سے تلاش کیا جانا چاہیے، خصوصاً ایسے وقت میں جب ایران اور امریکہ کے درمیان اس حوالے سے بات چیت جاری ہے ادھر ایرانی پزشکیان نے پوٹن کو ایک بار پھر یقین دہانی کرائی کہ تہران کا جوہری ہتھیار تیار کرنے کا کوئی ارادہ نہیں اور وہ اس حوالے سے بین الاقوامی اداروں کو ضمانتیں فراہم کرنے کے لیے ہمیشہ تیار ہے اس سے قبل روسی وزارتِ خارجہ نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں ناقابل قبول اور بے بنیاد قرار دیا. روسی وزارتِ خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ ایک خود مختار ریاست جو اقوام متحدہ کی رکن ہے اس کے پرامن شہریوں ، جوہری تنصیبات اور توانائی کے مراکز پر بلا جواز حملے ہرگز قابل قبول نہیں روسی ادارے کے مطابق کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ روس اس اچانک بڑھتے تناﺅ پر فکرمند ہے اور اس کی مذمت کرتا ہے کریملن نے اسی ہفتے کے اوائل میں ایران کے پر امن جوہری پروگرام کے حق کا دفاع کیا تھا ماسکو نے ایک بار پھر زور دیا کہ ایرانی جوہری مسئلے کا حل صرف سفارتی طریقے سے ممکن ہے اور دونوں فریقین کو تحمل سے کام لینا چاہیے. دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر زور دیا کہ وہ اپنے جوہری پروگرام پر معاہدہ کرے اور کہا کہ تہران کے پاس اسرائیل کے ساتھ مزید تصادم روکنے کا اب بھی وقت موجود ہے ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں کہا کہ اب تک بہت زیادہ جانیں جا چکی ہیں اور تباہی ہو چکی ہے، لیکن اب بھی وقت ہے کہ اس قتل و غارت کو ختم کیا جا سکے. انہوں نے کہاکہ اگلے حملے پہلے سے بھی زیادہ سفاک ہوں گے اور ان کی منصوبہ بندی ہو چکی ہے یاد رہے کہ اسرائیل نے جمعہ کو ایران کے خلاف حملے شروع کیے اور دعویٰ کیا کہ ان کارروائیوں میں ایران کی جوہری تنصیبات، بیلسٹک میزائل فیکٹریاں اور اعلیٰ فوجی کمانڈروں کو نشانہ بنایا گیا تاکہ تہران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکا جا سکے.