3 بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کرنیوالے ملزم کو سزائے موت سنادی گئی
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
چائلڈ پروٹیکشن کورٹ نے 3 بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے ملزم کو سزائے موت سنادی۔
پشاور میں تین بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کیسز میں نامزد ملزم کی مقدمے کی سماعت چائلڈ پروٹیکشن کورٹ میں ہوئی، عدالت نے ملزم سہیل کو جرم ثابت ہونے پر تین بار موت اور قید کی سزا سنائی۔
عدالت نے ملزم پر مجموعی طور پر 27 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کردیا۔
پبلک پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ ملزم سہیل عرف ملنگے نے پشاور میں تین مختلف جگہوں پر بچوں کا ریپ کیا، ملزم نے ریپ کے بعد تینوں بچوں کو قتل بھی کیا تھا، واقعات 17 جولائی 2022 کو پیش آئے تھے۔
پبلک پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ملزم کے خلاف تھانہ شرقی، تھانہ غربی اور تھانہ گلبرگ میں مقدمات درج تھے، ملزم نے علاقہ مجسٹریٹ کے سامنے اقبال جرم بھی کیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
ایران میں سزائے موت پر عملدرآمد کے بڑھتے رحجان پر وولکر ترک کو تشویش
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 29 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ سزائے موت پر عملدرآمد فوری طور پر روکے اور ملزموں کے خلاف منصفانہ قانونی کارروائی کو یقینی بنائے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ایران میں رواں سال سیکڑوں لوگوں کو سزائے موت دیے جانے سے اس مسئلے کی سنگین صورت واضح ہوتی ہے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اِس برس جنوری سے جون تک کم از کم 612 لوگوں کو موت کی سزا دی جا چکی ہے جو گزشتہ سال اسی عرصہ کے مقابلے میں دو گنا سے بھی زیادہ بڑی تعداد ہے جب کم از کم 297 افراد کو یہ سزا دی گئی تھی۔ Tweet URLہائی کمشنر کا کہنا ہے کہ ملک میں مذہبی اقلیتیں ایسی سزاؤں سے غیرمتناسب طور پر متاثر ہو رہی ہیں۔
(جاری ہے)
اس وقت کم از کم 48 افراد سزائے موت کے منتظر ہیں جن میں سے 12 کی سزا پر کسی بھی وقت عملدرآمد ہو سکتا ہے۔مبہم الزامات پر سزائے موترواں سال سزائے موت پانے والے 40 فیصد سے زیادہ لوگوں کو منشیات سے متعلق جرائم پر اور دیگر کو 'خدا کے خلاف جنگ' اور 'زمین پر فساد پھیلانے' جیسے وسیع تر اور مبہم الزامات کے تحت یہ سزا دی گئی جنہیں حکام عموماً حکومت مخالفین کو خاموش کرانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
وولکر ترک نے کہا ہے کہ ان کے دفتر کو ایسی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ سزائے موت کے بیشتر مقدمات میں عدالتی کارروائی بند دروازوں کے پیچھے ہوتی ہے جو منصفانہ مقدمے اور ملزموں کو دفاع کا جائز حق دینے کے تقاضوں کو پورا نہیں کرتی۔
دشمن ممالک سے تعاون کا جرم
ایران کی شوری نگہبان ایک ایسے قانون کا جائزہ مکمل کرنے کو ہے جس میں 'دشمن ممالک کے ساتھ تعاون' کے مرتکب افراد کوسزائے موت دینے کی سفارش کی گئی ہے جبکہ آن لائن بات چیت، غیرملکی ذرائع ابلاغ کے ساتھ تعاون اور دشمن ممالک کے ساتھ نظریاتی ہم آہنگی بھی اس تعاون کی زمرے میں آتے ہیں۔
ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ اس قانون کے باعث لوگوں کو بہت سے ایسے افعال پر جاسوس قرار دے کر موت کی سزا دی جا سکے گی جو کسی طور سنگین جرم نہیں ہیں اور اسی لیے وہ اسے منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
وولکر ترک نے واضح کیا ہے کہ موت کی سزا زندگی کے حق سے مطابقت نہیں رکھتی اور یہ انسانی وقار کے منافی ہے۔ انہوں نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ بڑی تعداد میں لوگوں کو سزائے موت دینے کے بجائے دنیا بھر میں اس سزا کا خاتمہ کرنے کی تحریک کا حصہ بنے اور ابتداً ایسی ہر سزا پر عملدرآمد کو روک دے۔