بلوچستان سے رواں سال اب تک پولیو کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا، وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 جون2025ء) وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ بلوچستان سے رواں سال اب تک پولیو کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا، وزیراعظم کی قیادت میں پولیو کے خلاف بھرپور اقدامات جاری ہیں۔ وزارت صحت سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں منعقدہ انسداد پولیو سے متعلق اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا ۔
قومی و صوبائی کوآرڈینیٹرز نے وزیر صحت کو پولیو کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی۔سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں پولیو کے خاتمے کے لیے متحد ہیں، ہر قسم کے منفی رجحانات کو مسترد کریں اور بچوں کی ویکسی نیشن یقینی بنائیں، پولیو کے خلاف پوری قوم کو متحد ہونا ہوگا، پولیو ورکرز ہمارے اصل ہیرو ہیں۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ قوم پولیو ورکرز کی قربانیوں کو سلام پیش کرتی ہے، علماء، اساتذہ اور بزرگ پولیو مہم میں بھرپور ساتھ دیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پولیو لاعلاج ہے جبکہ کینسر کا علاج موجود ہے،پولیو سے بچائو کے قطرے لازمی پلوائیں، دنیا کے تمام ممالک بشمول مسلم ممالک اس ویکسین کے ذریعے پولیو سے پاک ہو چکے ہیں، پاکستان میں بھی وہی ویکسین استعمال ہو رہی ہے جو دنیا بھر میں دی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں طالبان حکومت بھی بھرپور پولیو مہمات چلا رہی ہے، پولیو وائرس اب بھی ہمارے درمیان موجود ہے، غفلت نہ برتیں۔انہوں نے کہا کہ پولیو ویکسین محفوظ، موثر اور آزمودہ ہے، والدین اعتماد رکھیں، معاشرے کا ہر فرد پولیو مہم میں کردار ادا کرے، بچوں کا مستقبل آپ کے آج کے فیصلے سے جڑا ہے۔انہوں نے کہا کہ پولیو کے خاتمے کے لیے سب کو ایک ہو کر کام کرنا ہوگا، معاشرے کا ہر فرد اپنے اردگرد بچوں کی ویکسینیشن کا ذمہ لے، پولیو ورکرز کو اپنے گھر بلا کر اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلوائیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ پولیو کے
پڑھیں:
پشاور‘ بچوں کے ساتھ زیادتی اور تشدد کے واقعات، چار ماہ میں 128 کیسز رپورٹ
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جون2025ء)خیبرپختونخوا میں بچوں کے ساتھ زیادتی اور پرتشدد واقعات کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھا گیا ہے۔ سنٹرل پولیس آفس کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق سال 2025 کے ابتدائی چار ماہ کے دوران بچوں کے ساتھ زیادتی کے 128 واقعات رپورٹ ہوئے، جب کہ مختلف پرتشدد واقعات میں 36 بچے جان کی بازی ہار گئے۔رپورٹ کے مطابق بچوں کے ساتھ زیادتی اور قتل کے مجموعی طور پر 3 سنگین کیسز بھی رپورٹ ہوئے۔(جاری ہے)
پولیس نے ان واقعات میں ملوث افراد کے خلاف فوری کارروائیاں کیں، جن میں 205 ملزمان کو نامزد کیا گیا، جب کہ 183 کو گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جا چکا ہے۔پولیس حکام کے مطابق ان واقعات کی مکمل چھان بین جاری ہے اور مجرموں کو سخت سزا دلوانے کے لیے تمام قانونی پہلوؤں پر کام کیا جا رہا ہے۔ بچوں کے تحفظ کے لیے پولیس اور دیگر متعلقہ اداروں کو مزید فعال بنانے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ماہرین نے ان اعداد و شمار کو باعثِ تشویش قرار دیتے ہوئے والدین، اساتذہ اور حکومتی اداروں پر زور دیا ہے کہ بچوں کے تحفظ کے لیے اجتماعی کوششیں کی جائیں۔