ٹرمپ نے اپنی ٹیم کو ایرانی حکام سے فوری ملاقات کرنے کا کہہ دیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹیم کو ہدایت دی ہے کہ وہ ایرانی حکام سے جلد از جلد ملاقات کی کوشش کریں تاکہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کے خاتمے کے لیے سفارتی حل تلاش کیا جا سکے۔ یہ بات ایک امریکی عہدیدار اور معاملے سے واقف شخص نے میڈیا کو بتائی۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق صدر ٹرمپ اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا تہران واقعی اس تنازعے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے میں سنجیدہ ہے یا نہیں۔ جب سے اسرائیل نے گزشتہ ہفتے ایران پر پہلی میزائلوں کی بارش کی، تب سے ٹرمپ مسلسل اس مؤقف پر قائم ہیں کہ ایران کو امریکا کے ساتھ مذاکرات کی میز پر آنا چاہیے اور نجی طور پر وہ اپنی ٹیم کو ایرانی حکام اور اُن کے رابطہ کاروں سے گفتگو جاری رکھنے پر زور دے رہے ہیں۔
کینیڈا میں جاری جی 7 اجلاس کے دوران ٹرمپ نے یورپی رہنماؤں کو بتایا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے لیے بات چیت جاری ہے اور انہوں نے عندیہ دیا کہ وہ چاہتے ہیں امریکی حکام ایرانی ہم منصبوں سے اسی ہفتے ملاقات کریں۔
ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار نے بتایا کہ اگرچہ تاحال کوئی حتمی ملاقات طے نہیں پائی لیکن ایران اور اسرائیل دونوں کی جانب سے کشیدگی کم کرنے کی سمت پیش رفت دکھائی دے رہی ہے۔
ٹرمپ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "مجھے لگتا ہے ایران مذاکرات کی میز پر ہے، وہ معاہدہ کرنا چاہتے ہیں۔" بعد ازاں اعلان کیا گیا کہ وہ جی 7 اجلاس سے وقت سے پہلے واپس واشنگٹن روانہ ہوں گے تاکہ صورت حال پر براہ راست نظر رکھ سکیں۔
یہ پڑھیں: ٹرمپ کے بیان نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، "ہر شخص فوراً تہران چھوڑ دے!"
جب ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ اگر سفارتی کوششیں ناکام ہوئیں تو کیا امریکا اسرائیل کے ساتھ مل کر ایران کے جوہری اثاثوں کو نشانہ بنانے کے لیے فوجی کارروائی کرے گا تو انہوں نے اس حوالے سے کوئی واضح جواب نہیں دیا۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے ترجمان الیکس فائفر نے وضاحت کی کہ امریکی افواج دفاعی حالت میں ہیں اور فی الوقت ایران کے خلاف کسی فوجی کارروائی میں شامل نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ "ہم امریکی مفادات کا دفاع کریں گے لیکن ہماری پوزیشن تبدیل نہیں ہوئی۔"
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران سے معاہدہ قبول کرنے کی اپیل
واشنگٹن/تہران(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 جون ۔2025 ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے معاہدہ قبول کرنے کی اپیل کی ہے تاہم یہ واضح نہیں کہ ان کی پیشکش کیا ہے سال 2015 میں عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے سے پہلے دورصدارت میں یکطرفہ طور پر علیحدگی کا فیصلہ بھی ٹرمپ نے ہی کیا تھا ایران اس وقت تک معاہدے کی پاسداری کر رہا تھا.(جاری ہے)
دوسری جانب ”ٹروتھ سوشل“پر پوسٹ میںصدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل اور ایران کے درمیان تازہ ترین تنازع میں امریکا کی شمولیت سے انکار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ امریکہ کا ایران پر حملوں سے کوئی تعلق نہیں جبکہ ایران نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ اسرائیل کی مدد کرتے ہیں تو انہیں بھی نشانہ بنایا جائے گا. صدرٹرمپ نے کہا کہ اگر ایران تاہم انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ہم ایران اور اسرائیل کے درمیان آسانی سے ایک معاہدہ کروا سکتے ہیں اور اس تنازع کا خاتمہ ممکن ہے. رپورٹ کے مطابق ایران نے آج ہونے والے امریکہ ایران جوہری مذاکرات کو منسوخ کر دیا ہے اور ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ جب تک اسرائیل اپنے وحشیانہ حملے جاری رکھے گا اس وقت تک کسی بھی قسم کی بات چیت ممکن نہیں. عالمی امو ر کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران مذکرات کی میزپر آگیا تھا جو کہ واشنگٹن کی ایک بڑی کامیابی تھی مگر اسرائیلی جارحیت کے بعد اعتماد ختم ہوچکا ہے ایران براہ راست بات چیت نہ کرنے کا عندیہ دے چکا ہے جبکہ اس کے دیرینہ حلیف روس یا دیگر ممالک کے ذریعے ہی تہران سے بات چیت ممکن ہے مبصرین کا کہنا ہے کہ ایران میں ”رجیم چینج“ کے منصوبے کی کامیابی کے بارے میں کچھ کہنا قبل ازوقت ہے .