data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (کامرس رپورٹر) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا۔پالیسی کمیٹی کے اجلاس کے بعدمرکزی بینک کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق مانیٹری پالیسی کے تحت شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھا گیا ہے۔ پالیسی کمیٹی کے مطابق مئی 2025ء میں افراط زر توقعات کے مطابق 3.
5 فیصد رہی جب کہ مہنگائی میں معمولی کمی ہوئی۔اسٹیٹ بینک کے مطابق
مالی سال 26 20ء میں مہنگائی بڑھ کر ہدف کے مطابق مستحکم ہو جائے گی،اقتصادی نمو بتدریج بڑھ رہی ہے، تجارتی خسارے میں مستقل اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور مالی رقوم کی آمد کمزور ہے، بجٹ کے مجوزہ اقدامات تجارتی خسارے میں مزید اضافہ کرسکتے ہیں۔مرکزی بینک کے اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کی حقیقی جی ڈی پی نمو 2.7 فیصد بتائی گئی ہے،آئندہ مالی سال معاشی ترقی کا ہدف 4.2 فیصد ہے،تجارتی خسارے میں اضافے کے باوجود اپریل میں کرنٹ اکاؤنٹ متوازن رہا،اسٹیٹ بینک کے زرِمبادلہ ذخائر بڑھ کر 11.7 ارب ڈالر ہوگئے،شرح سود مہنگائی کو5 سے 7فیصد پر مستحکم رکھنے کے لیے معقول ہے۔ دوسری ششماہی کے دوران معیشت کی ترقی کی رفتار میں اضافہ ہوا،جی ڈی پی نمو بڑھ کر 3.9 فیصد تک پہنچ گئی جب کہ اہم فصلوں کی پیداوار میں خاصی کمی ہوئی۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ زراعت کے شعبے نے رواں مالی سال کمزور کارکردگی کا مظاہرہ کیا، آئندہ مالی سال صنعت اور خدمات کے شعبے معاشی ترقی کو بڑھاتے رہیں گے،آئندہ مالی سال حقیقی جی ڈی پی کی نمو مزید بڑھے گی،اپریل2025ء میں جاری کھاتہ تقریباً متوازن رہا،10ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ 1.9 ارب ڈالر سرپلس رہا، حالیہ بجٹ کے اقدامات کا مہنگائی پر محدود اثر پڑے گا ۔دوسری جانب صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے آگاہ کیا ہے کہ اسٹیسٹس کو برقرار رکھنے پر پاکستان کی کاروباری، صنعتی اورتاجر برادری مانیٹری پالیسی سے مایوس ہے کیونکہ یہ کنزیومر پرائس انڈیکس (CPI) کے مقابلے میں بھاری پریمیم پر مبنی ہے اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) نے اپنے پیر کو ہونے والے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو برقرار رکھا ہے۔ صدر ایف پی سی سی آئی، عاطف اکرام شیخ، نے روشنی ڈالی کہ افراط زر کے حکومت کے اپنے اعدادوشمار کے مطابق مئی 2025 میں افراط زر 3.50 فیصد رہاہے لیکن پالیسی کی شرح آج بھی 11.0 فیصد پر برقرار ہے جو کہ افراط زر کے مقابلے میں 750 بیسس پوائنٹس کے پریمیم کی عکاسی کرتی ہے اور یہ معاشی کامن سینس کے خلاف ہے۔ادھر کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر محمد جاوید بلوانی نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ کو 11 فیصد کی بلند سطح پر برقرار رکھنے کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے ضرورت سے زیادہ محتاط اور منفی اثرات کا حامل فیصلہ قرار دیا ہے جو مہنگائی میں کمی اور صنعتی مسابقت کی گرتی ہوئی حالت کے تناظر میں نامناسب ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ:
اسٹیٹ بینک
کے مطابق
افراط زر
مالی سال
فیصد پر
پڑھیں:
سعودی عرب نے عمرہ ویزا پالیسی میں اہم تبدیلی کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سعودی وزارتِ حج و عمرہ نے عمرہ زائرین کے لیے نئی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اب عمرہ ویزہ حاصل کرنے کے بعد ایک ماہ کے اندر سعودی عرب پہنچنا لازمی ہوگا۔ وزارت کے مطابق اگر کوئی شخص ویزا جاری ہونے کے 30 دن کے اندر سعودی عرب میں داخل نہیں ہوتا تو اس کا ویزا خود بخود منسوخ تصور کیا جائے گا۔
نئے ضوابط کے تحت عمرہ ویزے کے اجرا کے بعد سعودی عرب میں داخلے کے لیے دی جانے والی مدت تین ماہ سے کم کرکے ایک ماہ کر دی گئی ہے۔ تاہم سعودی عرب میں داخل ہونے کے بعد زائرین کو قیام کے لیے بدستور تین ماہ کا وقت ہی دیا جائے گا، یعنی داخلے کے بعد ان کے قیام کے ایام میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔
سعودی عرب کی قومی کمیٹی برائے عمرہ کے مشیر احمد باجیفر کے مطابق یہ نئے قواعد آئندہ ہفتے سے نافذالعمل ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزارت حج و عمرہ نے یہ فیصلہ زائرین کی تیزی سے بڑھتی ہوئی تعداد کے پیشِ نظر کیا ہے تاکہ انتظامی معاملات بہتر طریقے سے نمٹائے جا سکیں۔
عرب میڈیا کے مطابق رواں سال جون سے اب تک دنیا بھر کے 40 لاکھ سے زائد افراد کو عمرہ ویزے جاری کیے جا چکے ہیں، جو گزشتہ برسوں کے مقابلے میں ایک نمایاں اور تاریخی اضافہ ہے۔

ویب ڈیسک

مقصود بھٹی