مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
کراچی:
اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اہم اجلاس آج کراچی میں منعقد ہوا جس میں ملک کی معاشی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے آئندہ ڈیڑھ ماہ کے لیے شرح سود برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس کے بعد ایک تفصیلی اعلامیہ جاری کردیا گیا جس میں مانیٹری پالیسی سے متعلق تمام نکات اور فیصلوں کی وضاحت کی گئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق مئی میں مہنگائی کی شرح 0.
اعلامیے کے مطابق بجٹ اقدامات کے مہنگائی پر اثرات محدود ہونے کی توقع ہے، قلیل مدتی افراط زر میں اتار چڑھاؤ ممکن ہے لیکن بتدریج مہنگائی بڑھ کر 5-7 فیصد ہدف میں مستحکم ہوگی، علاقائی جغرافیائی تنازعات سے سپلائی چین میں خلل آنے سے مہنگائی بڑھ سکتی ہے، تیل اور دیگر اشیاء کی عالمی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ متوقع ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ملکی توانائی قیمتوں میں رد و بدل مہنگائی کا سبب بن سکتے ہیں، حقیقی شرح سود مثبت ہے، جو مہنگائی کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے موزوں ہے مالی سال 25 میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس (1.9 ارب ڈالر)، لیکن آئندہ مالی سال میں معتدل خسارے کا خدشہ ہے، حکومتی مالیاتی خسارہ کم ہوا اور 2.4 فیصد بنیادی سرپلس کا ہدف رکھا گیا ہے۔
مزید کہا گیا ہے کہ پرائیویٹ سیکٹر کے قرضوں میں اضافہ (11 فیصد) ہوا ہے جو مالیاتی حالات کی بہتری کا عکاس ہے۔
مرکزی بینک کے مطابق پالیسی ریٹ 11 فیصد پر برقرار رکھا گیا ہے۔ اعلامیے میں مزید بتایا گیا ہے کہ مہنگائی میں اضافہ (مئی میں 3.5 فیصد سالانہ) توقع کے مطابق رہا جب کہ بنیادی مہنگائی میں معمولی کمی آئی۔ اسی طرح افراط زر کی توقعات (households اور businesses کی) میں نرمی آئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق آئندہ مہنگائی میں بتدریج اضافہ ہوگا لیکن مالی سال 26 کے دوران 5-7 فیصد کے ہدف میں مستحکم ہو جائے گی۔ معاشی ترقی کی رفتار بڑھ رہی ہے، جو آئندہ مزید پالیسی ریٹ میں کٹوتی کے اثرات سے بڑھے گی۔ بیرونی شعبے کو بھی خطرات لاحق ہیں جیسے کہ تجارتی خسارے میں اضافہ اور مالیاتی آمدن کی کمی وغیرہ۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق بجٹ 26-2025 کے بعض اقدامات درآمدات میں اضافہ کرکے تجارتی خسارہ بڑھا سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ 5 مئی کو ہونے والے گزشتہ اجلاس میں اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ میں ایک فیصد کمی کرتے ہوئے اسے 11 فیصد پر مقرر کیا تھا، جسے کاروباری حلقوں اور اقتصادی ماہرین نے سراہا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مہنگائی میں ممکنہ کمی اور معاشی سرگرمیوں کو سہارا دینے کے لیے آج ہونے والے اجلاس میں بھی شرح سود میں مزید کمی کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا۔
Tagsپاکستان
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان مانیٹری پالیسی مہنگائی میں اسٹیٹ بینک میں اضافہ کے مطابق فیصد پر گیا ہے
پڑھیں:
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا بڑا اعلان، شرحِ سود 11 فیصد پر برقرار
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مرکزی بینک کے مطابق مہنگائی میں حالیہ کمی، کرنٹ اکاؤنٹ میں بہتری اور زرِمبادلہ کے ذخائر کے استحکام کے باعث شرح سود میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔
اسٹیٹ بینک کی جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ حالیہ معاشی اعداد و شمار اشارہ دے رہے ہیں کہ مہنگائی میں رفتہ رفتہ کمی آ رہی ہے، اور رواں مالی سال کے اختتام تک مہنگائی کی شرح مزید کم ہونے کا امکان ہے۔
شرح سود کو موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کے فیصلے کو کاروباری طبقے اور سرمایہ کاروں نے محتاط اور متوازن قرار دیا ہے، تاہم بعض ماہرین توقع کر رہے تھے کہ شرح سود میں معمولی کمی کی جائے گی تاکہ معاشی سرگرمیوں کو مزید تقویت دی جا سکے۔
ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ اگر مہنگائی میں کمی اور مالیاتی استحکام کا رجحان برقرار رہا، تو آئندہ پالیسی اجلاسوں میں شرح سود میں مزید کمی کا امکان موجود ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں