سمندر پار پاکستانی ہی ملک کے اصل اور حقیقی سفیر ہیں، فیلڈ مارشل عاصم منیر
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
سمندر پار پاکستانی ہی ملک کے اصل اور حقیقی سفیر ہیں، فیلڈ مارشل عاصم منیر WhatsAppFacebookTwitter 0 17 June, 2025 سب نیوز
فیلڈ مارشل عاصم منیر کا کہنا ہے کہ سمندر پار پاکستانی ہی ملک کے اصل اور حقیقی سفیر ہیں، ملک کی ترقی میں سمندر پار پاکستانیوں کا اہم اور کلیدی کردار ہے۔ آرمی چیف نے سمندر پار پاکستانیوں کو زرمبادلہ بھیجنے اور سرمایہ کاری پر خراج تحسین پیش کیا۔
آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر ان دنوں دورۂ امریکا پر ہیں، جہاں انہوں نے واشنگٹن میں سمندر پار پاکستانیوں سے ملاقات کی، سمندر پار پاکستانیوں نے آرمی چیف کے اعزاز میں شاندار استقبالیہ دیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق بڑی تعداد میں سمندر پار پاکستانیوں نے فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ملاقات کی، تارکین وطن نے آپریشن بنیان مرصوص میں پاک فوج کی کارکردگی کو سراہا، معرکہ حق میں مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت اور بہادری کی بھی تعریف کی۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سمندر پار پاکستانی ہی ملک کے اصل اور حقیقی سفیر ہیں، ملک کی ترقی میں سمندر پار پاکستانیوں کا اہم اور کلیدی کردار ہے۔
آرمی چیف نے سمندر پار پاکستانیوں کو زرمبادلہ بھیجنے اور سرمایہ کاری پر خراج تحسین پیش کیا، سمندر پار پاکستانیوں نے آرمی چیف کے ساتھ اپنے تجربات اور تجاویز کا بھی تبادلہ کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ مارشل عاصم منیر نے سمندرپار پاکستانیوں سے روابط اور اشتراک عمل بڑھانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح مشترکہ چیلنجز سے نمٹا اور خوشحال پاکستان کی جانب بڑھا جاسکتا ہے۔
اوورسیز پاکستانیوں اور آرمی چیف نے مضبوط، محفوظ اور مستحکم پاکستان کیلئے ملکر کام کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایران۔اسرائیل جنگ پر جی 7 ممالک میں پھوٹ، ٹرمپ نے اجلاس ادھورا چھوڑ دیا پاکستان، سعودیہ سمیت 20 ممالک کی ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت نفرت انگیز بیانیے کی روک تھام: پاکستان کا اقوام متحدہ سے عملی اقدامات کا مطالبہ اسرائیل ایران کشیدگی: ٹرمپ کا جی7 اعلامیے پر دستخط سے انکار کر دیا ایران کا اسرائیل پر میزائلوں اور ڈرونز سے تباہ کن حملہ، حیفہ ریفائنری بند، 3 ملازمین ہلاک امریکی صدر ٹرمپ کی اسرائیل کو پھر تھپکی، ایران پر سخت تنقید چیف الیکشن کمشنر اور 2ممبران کی تعیناتی، پاکستان تحریک انصاف نے نام فائنل کرلیےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: میں سمندر پار پاکستانیوں فیلڈ مارشل عاصم منیر ا رمی چیف
پڑھیں:
فلسطینی نوجوان کی غیر معمولی ہجرت ، جیٹ اسکی پر سمندر پار اٹلی پہنچ گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اٹلی: غزہ کے 31 سالہ فلسطینی محمد ابو دخہ نے ایک طویل، پرخطر اور غیر معمولی سفر کے بعد بالآخر یورپ میں پناہ حاصل کرنے کی کوشش میں اٹلی کا رخ کیا، یہ سفر ایک سال سے زائد عرصہ، ہزاروں ڈالر کے اخراجات، کئی ناکامیوں اور بالآخر ایک جیٹ اسکی کے ذریعے ممکن ہوا۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق ابو دخہ نے اپنی کہانی ویڈیوز، تصاویر اور آڈیو فائلز میں دستاویزی شکل میں ریکارڈ کی جو انہوں نے عالمی میڈیا سے شیئر کیں، جس میں بتایا کہ وہ غزہ میں جاری تقریباً دو سالہ اسرائیل، حماس جنگ کی تباہ کاریوں سے فرار ہونے پر مجبور ہوئے، جس میں مقامی حکام کے مطابق اب تک 64 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔
انہوں نے اپریل 2024 میں 5 ہزار ڈالر ادا کر کے رفح سرحد کے راستے مصر کا سفر کیا بعدازاں وہ پناہ کے لیے چین گئے لیکن ناکامی پر ملیشیا اور انڈونیشیا کے راستے دوبارہ مصر لوٹ آئے، پھر لیبیا پہنچے جہاں انسانی اسمگلروں کے ساتھ دس ناکام کوششوں کے بعد انہوں نے تقریباً 5 ہزار ڈالر میں ایک استعمال شدہ یاماہا جیٹ اسکی خریدی، اضافی 1500 ڈالر جی پی ایس، سیٹلائٹ فون اور لائف جیکٹس پر خرچ کیے۔
دو دیگر فلسطینی ساتھیوں کے ساتھ انہوں نے 12 گھنٹے کا سمندری سفر کیا، دورانِ سفر انہیں تیونس کی گشتی کشتی کا تعاقب بھی برداشت کرنا پڑا، ایندھن ختم ہونے پر 20 کلومیٹر دوری پر انہوں نے مدد طلب کی، جس کے بعد یورپی بارڈر ایجنسی فرنٹیکس کے ایک مشن کے تحت رومانیہ کی گشتی کشتی نے انہیں بچایا اور وہ 18 اگست کو لampedusa پہنچے۔
یورپی ادارے کے ترجمان کے مطابق یہ واقعہ ’’انتہائی غیر معمولی‘‘ تھا، ابو دخہ اور ان کے ساتھیوں کو اٹلی کے جزیرے سے سسلی منتقل کیا گیا مگر بعد میں وہ حکام کی نگرانی سے نکل کر جینوا سے برسلز روانہ ہو گئے اور پھر جرمنی جا پہنچے، جہاں وہ اس وقت پناہ کے درخواست گزار کے طور پر مقیم ہیں۔
ابو دخہ کا کہنا تھا کہ ان کا خاندان خان یونس کے ایک خیمہ بستی میں رہائش پذیر ہے، جہاں ان کا گھر جنگ میں تباہ ہو چکا ہے، ان کے والد نے کہا کہ وہاں اس کا انٹرنیٹ شاپ تھا اور زندگی کافی بہتر تھا مگر سب کچھ تباہ ہوگیا۔
خیال رہےکہ ابو دخہ اس وقت جرمنی کے شہر برامشے میں ایک پناہ گزین مرکز میں مقیم ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ اپنی بیوی اور دو بچوں کو، جن میں سے ایک کو نیورولوجیکل مرض لاحق ہے، جرمنی بلا سکیں، انہوں نے کہا کہ اسی لیے میں نے اپنی جان داؤ پر لگائی، بغیر اپنے خاندان کے زندگی کی کوئی معنویت نہیں۔
غزہ میں جاری اسرائیلی بمباری اور امریکی حمایت کو مقامی عوام نے امداد کے نام پر دہشت گردی قرار دیا ہے، جس کے نتیجے میں ہزاروں بے گناہ شہری لقمۂ اجل بن رہے ہیں جبکہ اسپتال، پناہ گزین کیمپ اور بنیادی ڈھانچہ تباہی کا شکار ہیں، عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر کسی قسم کا مؤثر کردار ادا نہیں کر رہے، دوسری جانب مسلم حکمرانوں کی بے حسی اور خاموشی نے مظلوم فلسطینیوں کے دکھ درد میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔