پشاور (نمائندہ خصوصی)خیبر پختونخواہ میں صحت کے شعبے میں اسرائیل نواز بین الاقوامی این جی اوز (NGOs) کے ایک منظم نیٹ ورک کے سرگرم ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ این جی اوز مقامی اداروں کے ساتھ اشتراک کی آڑ میں نہ صرف اسرائیل نواز ایجنڈے کو فروغ دے رہی ہیں بلکہ صوبے کی پالیسی سازی میں بھی براہِ راست مداخلت کر رہی ہیں۔

صوبائی محکمہ صحت کے ٹوبیکو کنٹرول سیل اور “بلیو وینز” نامی مقامی این جی او کو امریکہ میں قائم اسرائیل نواز بین الاقوامی اداروں “بلوم برگ فلین تھراپی” اور “وائٹل اسٹریٹجی” سے مبینہ طور پر غیرقانونی فنڈنگ ملنے کے شواہد سامنے آئے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی وزارت داخلہ نے فروری 2024 میں اس نیٹ ورک کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا اور متعلقہ صوبائی اداروں کو کارروائی کے لیے باقاعدہ احکامات بھی جاری کیے گئے تھے۔وائٹل اسٹریٹجی کے چیئرمین بروس مینڈل ایک معروف یہودی امریکی کاروباری شخصیت ہیں، جن پر اسرائیلی خفیہ ایجنسی “موساد” کے لیے فنڈنگ فراہم کرنے کے الزامات بھی موجود ہیں۔

بروس مینڈل اور ان کی فیملی مختلف یہودی ثقافتی و مذہبی اداروں کی سرپرستی کرتے رہے ہیں، جہاں اسرائیلی دفاعی اداروں کے اہلکاروں کو امریکہ میں تربیت دی جاتی رہی ہے۔

واضح رہے کہ “وائٹل اسٹریٹجی” کی بنیاد بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں رکھی گئی تھی، جبکہ “بلوم برگ فلین تھراپی” کے سربراہ مائیکل بلوم برگ ایک معروف یہودی نژاد امریکی سیاستدان اور سابق صدارتی امیدوار ہیں، جو کھلے عام اسرائیل کے حامی سمجھے جاتے ہیں۔

بلوم برگ نے نہ صرف اسرائیل کو اربوں ڈالر کی مالی امداد فراہم کی بلکہ 2014 میں اسرائیلی فوج کے فلسطینیوں پر حملے کے دوران امریکی فضائی ادارے کی جانب سے پروازوں کی معطلی کے باوجود ذاتی طیارے پر اسرائیل جا کر اپنی حمایت کا اظہار کیا۔
مائیکل بلوم برگ کو 2013 میں “Genesis Award” سے بھی نوازا گیا، جو اسرائیل کے لیے امدادی سرگرمیوں میں نمایاں کردار ادا کرنے والوں کو دیا جاتا ہے۔ ان کی ان سرگرمیوں پر متعدد انسانی حقوق کی تنظیموں اور فلسطینی گروپوں نے شدید تنقید بھی کی۔

باوثوق ذرائع کے مطابق خیبر پختونخواہ میں ان این جی اوز نے نہ صرف محکمہ صحت کے افسران کو غیرملکی دوروں اور مراعات کے ذریعے اپنے زیرِ اثر لیا ہے بلکہ ضلعی سطح پر فیصلے بھی این جی اوز کے پرائیویٹ دفاتر میں کیے جا رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق بعض ضلعی سربراہان نے صوبائی وزارت صحت کے نام کا غیرقانونی استعمال کرتے ہوئے فنڈنگ اور پالیسی فیصلے بھی کروائے۔

اس تمام صورتِ حال نے صوبے میں پبلک ہیلتھ سسٹم کی ساکھ اور خودمختاری پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ وفاقی و صوبائی حکام سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ ان غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تمام عناصر کے خلاف فوری اور موثر کارروائی کی جائے تاکہ قومی سلامتی اور عوامی مفاد کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اسرائیل نواز جی اوز بلوم برگ صحت کے

پڑھیں:

ایران کا پاکستان کیساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا ارادہ خطے میں بڑی تبدیلی ہے، محمد مہدی

ماہرِ امور خارجہ کا پنجاب یونیورسٹی میں منعقدہ سیمینار سے خطاب میں کہنا تھا کہ حالیہ ایران، اسرائیل جنگ کے بعد ایران اور پاکستان کے تعلقات میں بہتری آئی ہے، تاہم ایران سے توانائی کے منصوبے جیسے پاکستان ایران گیس پائپ لائن اور تاپی پائپ لائن عالمی پابندیوں کی وجہ سے مشکل کا شکار ہیں۔ ایران کیساتھ توانائی کے تعاون کے حوالے سے پاکستان کو واضح مشکلات کا سامنا ہے، مگر اس کے باوجود دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کی امید ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ماہرخارجہ امور محمد مہدی نے کہا کہ مئی کے حالیہ واقعات نے جنوبی ایشیاء کی سلامتی کے تصورات کو ہلا کر رکھ دیا ہے، یہ تصور کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی جنگ کا امکان معدوم ہوچکا ہے، اب ماضی کا حصہ بن چکا ہے اور روایتی جنگ میں بالادستی کا تصور بھی اب ختم ہو چکا ہے، بھارت کی بی جے پی حکومت سیاسی مصلحتوں کی وجہ سے پاکستان سے مذاکرات پر آمادہ نہیں۔ سائوتھ ایشین نیٹ ورک فار پبلک ایڈمنسٹریشن کے زیر اہتمام ''جنوبی ایشیائی ممالک اور بدلتی ہوئی جغرافیائی سیاسی صورتحال'' کے موضوع پر پنجاب یونیورسٹی میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے محمد مہدی نے کہا کہ 1998 میں بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے بعد پاکستان کے جوابی دھماکوں کے نتیجے میں دونوں ممالک نے امن کی اہمیت کو سمجھا تھا، مگر مئی کے واقعات نے ثابت کیا کہ خطے کی دو ایٹمی طاقتوں کے مابین کشیدگی کسی بھی وقت بڑھ سکتی ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے موجودہ تعلقات میں تناؤ کی وجہ سے سارک اور دیگر علاقائی ڈائیلاگ کے امکانات مفقود ہوچکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی ایشیاء میں بیروزگاری اور معاشی عدم استحکام کا مسئلہ سنگین ہوچکا ہے، بنگلا دیش میں طلباء کی تحریک اسی صورتحال کا نتیجہ ہے، جب نوجوانوں کو روزگار کے مواقع نہیں ملتے تو ان کے ردعمل کے طور پر اس قسم کی تحریکیں ابھرتی ہیں۔ انہوں نے امریکہ میں صدر ٹرمپ کی کامیابی کو اس تناظر میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ نے امریکہ میں بڑھتے ہوئے معاشی مسائل کو حل کیا جو ان کی سیاسی کامیابی کی وجہ بنی۔ محمد مہدی نے کہا کہ جنوبی ایشیاء کے ممالک میں بیروزگاری کا بحران تو ہر جگہ موجود ہے، مگر ہر ملک اپنے اپنے طریقے سے اس کا سامنا کر رہا ہے، بنگلا دیش میں طلباء کی بے چینی اور تحریک اسی صورت حال کا آئینہ دار ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ اگرچہ بنگلا دیش کی تعلیمی سطح خطے کے کچھ دیگر ممالک سے بہتر سمجھی جاتی ہے مگر وہاں کے معاشی مسائل نے عوام کو احتجاج پر مجبور کیا۔ دوسری جانب افغانستان، سری لنکا اور مالدیپ جیسے ممالک میں مختلف نوعیت کے مسائل ہیں، جہاں بے روزگاری کی نوعیت اور شدت مختلف ہے، اس لیے ان ممالک میں بنگلا دیش جیسے حالات کا پیدا ہونا کم امکان ہے۔ انہوں نے ایران اور پاکستان کے تعلقات پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ حالیہ ایران، اسرائیل جنگ کے بعد ایران اور پاکستان کے تعلقات میں بہتری آئی ہے، تاہم ایران سے توانائی کے منصوبے جیسے پاکستان ایران گیس پائپ لائن اور تاپی پائپ لائن عالمی پابندیوں کی وجہ سے مشکل کا شکار ہیں۔ ایران کیساتھ توانائی کے تعاون کے حوالے سے پاکستان کو واضح مشکلات کا سامنا ہے، مگر اس کے باوجود دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کی امید ہے۔
 
محمد مہدی نے کہا کہ ایران کا بھارت کیساتھ تعلقات میں بھی سردمہری آئی ہے، خاص طور پر جب بھارت نے ایران کیساتھ تعلقات میں تذبذب کا مظاہرہ کیا تو ایران نے بھارت کے رویے کے حوالے سے مایوسی کا اظہار کیا۔ ایران کا پاکستان کیساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا ارادہ خطے میں ایک اہم تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے۔ محمد مہدی نے مزید کہا کہ جنوبی ایشیاء میں پائیدار علاقائی تعاون کا قیام اس وقت تک ممکن نہیں جب تک پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات، بالخصوص مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتے۔ خطے کی بیوروکریسی اور حکومتی سطح پر اصلاحات تب تک ممکن نہیں جب تک جنوبی ایشیاء کے ممالک ایک دوسرے کیساتھ امن و تعاون کے راستے پر نہیں چلتے، اگر یہ ممالک ایک دوسرے کیساتھ بڑھتے ہوئے تنازعات اور محاذ آرائی کی بجائے ایک دوسرے کیساتھ اقتصادی اور سیاسی تعاون کی سمت میں قدم بڑھائیں تو خطے میں ترقی اور استحکام ممکن ہو سکتا ہے۔
 
محمد مہدی نے اس بات پر زور دیا کہ جنوبی ایشیاء کے ممالک کو اپنے اندرونی مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ خطے کی عوام کے درمیان بے چینی اور تناؤ کو کم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک گڈ گورننس، شفاف میرٹ اور بہتر معاشی ماڈلز پر عمل نہیں کیا جاتا اس وقت تک اس خطے میں پائیدار امن اور ترقی کا خواب دیکھنا محض ایک خام خیالی بن کر رہ جائے گا۔ ڈاکٹر میزان الرحمان سیکرٹری پبلک ایڈمنسٹریشن و  جنوبی ایشیائی نیٹ ورک سیکرٹری حکومت بنگلہ دیش نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی اور سیاسی چیلنجوں کو نظرانداز کرتے ہوئے، موسمیاتی تبدیلی، توانائی، اورغربت کے خاتمے جیسے مسائل کو حل کرنا ضروری ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر رابعہ اختر، ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز نے کہا کہ مئی 2025 کا بحران صرف ایک فلیش پوائنٹ نہیں تھا، بلکہ یہ اس بات کا مظہر تھا کہ پلوامہ بالاکوٹ 2019 کے بعد سے پاکستان کی کرائسس گورننس کی صلاحیت کتنی بڑھی ہے۔ 2019 میں، ہم ردعمل کا مظاہرہ کر رہے تھے۔ 2025 میں، ہم تیار تھے۔ اس موقع پر پنجاب یونیورسٹی کے ڈاکٹر امجد مگسی اور بنگلہ دیش کی حکومت کے ریٹائرڈ سیکرٹری تعلیم ڈاکٹر شریف العالم نے بھی خطاب کیا۔

متعلقہ مضامین

  • چینی گاڑیوں پر جاسوسی کا شبہ، اسرائیلی فوج نے افسران سے گاڑیاں واپس لے لیں
  • عراق کے حساس انتخابات کا جائزہ، اسرائیلی امریکی سازشوں کے تناظر میں
  • موضوع: عراق کے حساس انتخابات کا جائزہ، اسرائیلی امریکی سازشوں کے تناظر میں
  • نادرونایاب تاریخ اردو نثر’’سیر المصنفین‘‘ اربابِ ذوق ِحصول کیلئے منظرعام پر
  • پاکستان میں صحت کے شعبے میں تاریخی کامیابی، پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ میں جگر کے ایک ہزار کامیاب ٹرانسپلانٹس مکمل
  • بھارتی خفیہ ایجنسی کیلئے جاسوسی کے الزام میں گرفتار مچھیرے کے اہم انکشافات
  • ایران کا پاکستان کیساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا ارادہ خطے میں بڑی تبدیلی ہے، محمد مہدی
  • پاکستان اور امریکا کے درمیان معدنیات کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • مدینہ منورہ کی یونیسکو کے ’کریئیٹو سٹیز نیٹ ورک‘ میں شمولیت، کھانوں کے شعبے میں عالمی اعزاز
  • ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات