خیبر پختونخواہ میں صحت کے شعبے میں اسرائیل نواز بین الاقوامی این جی اوز کا اثرورسوخ، حساس انکشافات منظرعام پر
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
پشاور (نمائندہ خصوصی)خیبر پختونخواہ میں صحت کے شعبے میں اسرائیل نواز بین الاقوامی این جی اوز (NGOs) کے ایک منظم نیٹ ورک کے سرگرم ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ این جی اوز مقامی اداروں کے ساتھ اشتراک کی آڑ میں نہ صرف اسرائیل نواز ایجنڈے کو فروغ دے رہی ہیں بلکہ صوبے کی پالیسی سازی میں بھی براہِ راست مداخلت کر رہی ہیں۔
صوبائی محکمہ صحت کے ٹوبیکو کنٹرول سیل اور “بلیو وینز” نامی مقامی این جی او کو امریکہ میں قائم اسرائیل نواز بین الاقوامی اداروں “بلوم برگ فلین تھراپی” اور “وائٹل اسٹریٹجی” سے مبینہ طور پر غیرقانونی فنڈنگ ملنے کے شواہد سامنے آئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی وزارت داخلہ نے فروری 2024 میں اس نیٹ ورک کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا اور متعلقہ صوبائی اداروں کو کارروائی کے لیے باقاعدہ احکامات بھی جاری کیے گئے تھے۔وائٹل اسٹریٹجی کے چیئرمین بروس مینڈل ایک معروف یہودی امریکی کاروباری شخصیت ہیں، جن پر اسرائیلی خفیہ ایجنسی “موساد” کے لیے فنڈنگ فراہم کرنے کے الزامات بھی موجود ہیں۔
بروس مینڈل اور ان کی فیملی مختلف یہودی ثقافتی و مذہبی اداروں کی سرپرستی کرتے رہے ہیں، جہاں اسرائیلی دفاعی اداروں کے اہلکاروں کو امریکہ میں تربیت دی جاتی رہی ہے۔
واضح رہے کہ “وائٹل اسٹریٹجی” کی بنیاد بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں رکھی گئی تھی، جبکہ “بلوم برگ فلین تھراپی” کے سربراہ مائیکل بلوم برگ ایک معروف یہودی نژاد امریکی سیاستدان اور سابق صدارتی امیدوار ہیں، جو کھلے عام اسرائیل کے حامی سمجھے جاتے ہیں۔
بلوم برگ نے نہ صرف اسرائیل کو اربوں ڈالر کی مالی امداد فراہم کی بلکہ 2014 میں اسرائیلی فوج کے فلسطینیوں پر حملے کے دوران امریکی فضائی ادارے کی جانب سے پروازوں کی معطلی کے باوجود ذاتی طیارے پر اسرائیل جا کر اپنی حمایت کا اظہار کیا۔
مائیکل بلوم برگ کو 2013 میں “Genesis Award” سے بھی نوازا گیا، جو اسرائیل کے لیے امدادی سرگرمیوں میں نمایاں کردار ادا کرنے والوں کو دیا جاتا ہے۔ ان کی ان سرگرمیوں پر متعدد انسانی حقوق کی تنظیموں اور فلسطینی گروپوں نے شدید تنقید بھی کی۔
باوثوق ذرائع کے مطابق خیبر پختونخواہ میں ان این جی اوز نے نہ صرف محکمہ صحت کے افسران کو غیرملکی دوروں اور مراعات کے ذریعے اپنے زیرِ اثر لیا ہے بلکہ ضلعی سطح پر فیصلے بھی این جی اوز کے پرائیویٹ دفاتر میں کیے جا رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق بعض ضلعی سربراہان نے صوبائی وزارت صحت کے نام کا غیرقانونی استعمال کرتے ہوئے فنڈنگ اور پالیسی فیصلے بھی کروائے۔
اس تمام صورتِ حال نے صوبے میں پبلک ہیلتھ سسٹم کی ساکھ اور خودمختاری پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ وفاقی و صوبائی حکام سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ ان غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تمام عناصر کے خلاف فوری اور موثر کارروائی کی جائے تاکہ قومی سلامتی اور عوامی مفاد کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اسرائیل نواز جی اوز بلوم برگ صحت کے
پڑھیں:
کراچی، 11 سالہ بچی کے قتل کیس میں پیشرفت، تحقیقات میں اہم انکشافات
شہر قائد کے علاقے سرجانی ٹاؤن کے گھر سے ایک روز قبل ملنے والی لاش ملنے کے واقعے کی تحقیقات کے دوران اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سرجانی ٹاؤن سے نوعمر لڑکی کی پھندا لگی لاش ملنے کے واقعے میں اہم پیش رفت سامنے آگئی۔
پولیس سرجن کے مطابق نوعمرلڑکی کے پوسٹ مارٹم کے دوران زیادتی اور گلا گھونٹ کرقتل کرنے کے شواہد ملے ہیں۔
سرجانی ٹاؤن پولیس کا کہنا ہے کہ ایم ایل او کی جانب سے پولیس کوزبانی طورپرنوعمر لڑکی کوگلا گھونٹ کرقتل کیے جانے کا بتایا گیا ہے ، تاہم نو عمر لڑکی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ پیرکو سرجانی ٹاؤن سیکٹر51 میں گھرکی چھت سےنوعمرلڑکی کی پھندا لگی لاش ملی تھی جسے پولیس نے تحویل میں لینے کے بعد پوسٹ مارٹم کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کیا تھا۔
نوعمرلڑکی کی شناخت 11 سالہ آسیہ کے نام سے کی گئی تھی۔ گزشتہ روزپولیس سرجن ڈاکٹرسمعیہ کے مطابق پوسٹ مارٹم کے دوران نوعمر لڑکی کے ساتھ زیادتی کے شواہد ملے ہیں جبکہ نوعمرلڑکی کورسی یا کسی اور چیز سے گلا گھونٹ کرقتل کیا گیا ہے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ پوسٹ مارٹم کے دوران تمام ضروری حیایاتی، کیمیائی تجزیے اورزیریلے مادوں کے تعین، ڈی این اے پروفائلنگ اورکراس میچنگ کے لیے تمام پر نمونے محفوظ کرلیے گئے ہیں۔
ایس ایچ او سرجانی ٹاؤن عرفان آصف کے مطابق ایم ایل او کی جانب سے پولیس کوزبانی طورپرنوعمر لڑکی کوگلا گھونٹ کرقتل کیے جانے کا بتایا گیا ہے، تاہم نو عمر لڑکی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق نہیں کی گئی ہے ۔
انھون نے بتایا کہ ایم ایل او کی جانب سے تحریری طور پر پوسٹ مارٹم رپورٹ موصول ہونے کے بعد نوعمر لڑکی کے قتل کا مقدمہ سرکار مدعیت میں درج کیا جائے گا۔
پولیس نے پوسٹ مارٹم کے بعد بچی کی لاش ورثا کے حوالے کردی تھی اورمقتولہ بچی کی تدفین بھی کردی گئی ہے۔