سینئر صحافی کاشف علی کا ایران اسرائیل جنگ پر انٹرویو
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
اپنے خصوصی انٹرویو میں سینئر صحافی کاشف علی کا کہنا ہے کہ اسرائیل، امریکا کی مدد کے بغیر کچھ بھی نہیں، اس کی تمام تر جارحیت امریکی سرپرستی کی مرہون منت ہے، ایران نے اب تک نہایت حکمت اور جرات کے ساتھ بہترین دفاعی اور جوابی حکمت عملی کے تحت جنگ لڑی ہے، جس سے اسرائیل کو سیاسی و عسکری سطح پر شدید دباؤ کا سامنا ہے۔ متعلقہ فائیلیںسینئر صحافی سید کاشف علی ڈی آئی خان سے تعلق رکھتے ہیں، ڈان نیوز اور ہم نیوز سمیت مختلف اداروں میں کام کرچکے ہیں، مختلف جریدوں میں تحریریں بھی لکھتے رہتے ہیں۔ اسلام آباد میں مقیم ہیں، مشرق وسطیٰ سمیت عالمی امور پر مہارت رکھتے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے سید کاشف علی سے اسرائیلی جارحیت اور ایران کے بھرپور جوابی حملوں پر خصوصی انٹرویو کیا جس میں جائزہ لیا گیا ہے کہ ایران اور اسرائیل جنگ کے تناظر میں خطے کی صورتحال کیا بنی گی۔ تفصیلات انٹرویو میں جان سکیں گے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ) https://www.
youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کاشف علی
پڑھیں:
ایران کا مسلم ممالک سے اسرائیل کے خلاف مشترکہ آپریشن روم بنانے کا مطالبہ
TEHRAN:ایران نے مسلمان ممالک سے اسرائیل کے خلاف ایک مشترکہ آپریشن روم قائم کرنے کی درخواست کی ہے تاکہ عملی اقدامات کے ذریعے اسرائیل کی جنونی حکومت کا مقابلہ کیا جا سکے۔
ایرانی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکرٹری علی لاری جانی نے اپنے بیان میں کہا کہ محض تقاریر اور اجلاسوں سے اسرائیل کی حکومت کا کچھ نہیں بگڑے گا۔
علی لاری جانی نے یہ واضح کیا کہ کسی عملی قدم کے بغیر فلسطین کے مظلوموں کے حق میں آواز اٹھانا بے اثر ثابت ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مسلمانوں کو کم از کم اپنے دفاع کے لیے ایک مؤثر فیصلہ کرنا چاہیے ورنہ اسرائیل کی حکومت نہ صرف فلسطین کے عوام بلکہ پورے خطے کے امن کو خطرے میں ڈال دے گی۔
لاری جانی نے مسلم ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے خلاف ایک مشترکہ آپریشن روم تشکیل دیں جو صیہونی حکومت کے سرپرستوں کو پریشان کرنے کے لیے کافی ہوگا۔
ان کے مطابق یہ ایک مثبت قدم ہوگا جس سے نہ صرف فلسطینی عوام کے لیے کچھ کیا جا سکے گا بلکہ اس سے مسلمان ممالک کو اپنی خودمختاری اور سلامتی کی حفاظت کے لیے بھی ایک مؤثر حکمت عملی ملے گی۔