data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی ( اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے شہباز حکومت کی جانب سے ٹیکسوں سے بھرا عوام دشمن بجٹ پیش کرنے کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 8 روپے اضافے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مہنگائی کا بم قرار دیا ہے اور عوامی مفاد میں اس فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ تیل کی قیمت میں اضافے سے ہر چیز کی قیمت آسمان کو چھو لے گی، جس کا براہِ راست بوجھ عام آدمی پر پڑے گا۔ اپنے کپڑے بیچ کر آٹا سستا کرنے کا دعویٰ کرنے والے دھوکے باز حکمران اب پیٹرول، گیس اور بجلی کی قیمتوں میں ہوش رْبا اضافہ کرکے غریب عوام سے جینے کا حق بھی چھیننا چاہتے ہیں۔ پہلے ہی حکومت فی لیٹر تیل پر کئی قسم کے ٹیکس وصول کر رہی ہے اور اب حالیہ اضافے سے مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا۔ اس لیے عوامی مفاد میں تیل کی قیمتیں کم کی جائیں اور حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنے شاہانہ اخراجات کم کرکے عام آدمی کو ریلیف فراہم کرے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑا اضافہ کیوں کیا گیا؟

حکومت نے آئندہ 15 روز کے کے لیے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 4 روپے 80 پیسے جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 7 روپے 95 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا ہے، گزشتہ چند ماہ میں پیٹرول کی قیمتوں میں یہ سب سے بڑا اضافہ تھا۔

حکومتی فیصلے پر عوام کے ذہنوں میں ایک سوال ہے کہ کیا وجہ ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑا اضافہ کیا گیا ہے، کیا بجٹ میں تجویز کردہ 2 روپے 50 پیسے کاربن لیوی عائد ہونے کے باعث قیمت میں اضافہ کیا گیا ہے؟

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے فنانس بل پیش کرتے ہوئے آئندہ سال کے بجٹ میں پیٹرول پر فی لیٹر 2 روپے 50 پیسے کاربن لیوی عائد کرنے کی تجویز پیش کی تھی تاہم یہ ابھی تک تجویز ہی ہے ابھی اس کی منظوری ہونا باقی ہے اس لیے حالیہ اضافہ کاربن لیوی کے باعث نہیں کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کردیا

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی بڑی وجہ ایران اسرائیل جنگ کے باعث خام تیل کی قیمتوں میں بڑا اضافہ ہے، یکم جون کو جب پیٹرول کی قیمتوں میں آخری مرتبہ ردوبدل کرکے ایک روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا تھا اس وقت خام تیل کی قیمت 61.41 ڈالر فی بیرل تھی جو اب بڑھ کر 70.62 ڈالر فی بیرل ہو گئی ہے، ان 15 دنوں میں خام تیل کی قیمت میں 9.21 روپے فی بیرل کے اضافے کے باعث حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔

اس سے قبل گزشتہ سال 15 جولائی کو پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 9 روپے 99 پیسے کا بڑا اضافہ کیا گیا تھا۔ جس کے بعد سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا سلسلہ جاری رہا، یکم اکتوبر 2024 کو پیٹرول کی قیمت 247.03 فی لیٹر تک کم ہوئی جس کے بعد 3 سے 4 روپے فی لیٹر تک کا اضافہ ہوتا رہا، جنوری 2025 کو اس سال کی بلند قیمت 257.13 روپے فی لیٹر تک پہنچنے کے بعد پھر سے پیٹرول کی قیمتوں میں کمی ہوتی رہی، اب گزشتہ روز ایک مرتبہ پھر سے خام تیل کی قیمتوں میں اضافے کے باعث پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 4.80 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایران اسرائیل جنگ پیٹرولیم مصنوعات ڈیزل

متعلقہ مضامین

  • پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ
  • ایران اسرائیل جنگ، حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات ذخیرہ کرنے کیلیے اقدامات شروع کردیے
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑا اضافہ کیوں کیا گیا؟
  • پیٹرولیم قیمتوں میں 7روپے 95پیسے کا اضافہ کردیا گیا
  • حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا
  • حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا ورکنگ پیپر تیار
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا ورکنگ پیپر تیار