فیض حمید کا کورٹ مارشل بھی ہوگا اور عمر قید بھی ہوگی، سینیٹر فیصل واوڈا
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی سینیٹر نے قمر جاوید باجوہ کو مشورہ دیتے ہوئے کہا متنازع باتیں کرنے سے گریز کریں، قمر باجوہ کے دور میں مارشل لاء کی پوری تیاری کرلی گئی تھی، مارشل لاء کی بات ہوئی تھی اور پوری کوشش بھی کی گئی تھی لیکن فیلڈ مارشل عاصم منیر نے جس دن ٹیک اوور کیا مارشل لاء پلیٹ میں تھا۔ اسلام ٹائمز۔ سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ فیض حمید سے متعلق فیصلہ بہت جلد آجائے گا، فیض حمید کا کورٹ مارشل بھی ہوگا اور عمر قید بھی ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹر فیصل واوڈا نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فوج کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، بھارت سے جنگ کے بعد مورال بلند ہے۔ سینیٹر واوڈا کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کس سے کیا بات کرے گی کوئی ضرورت ہی نہیں ہے، بانی پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ میں کوئی بات نہیں ہورہی نہ ہوگی۔ انہوں نے قمر جاوید باجوہ کو مشورہ دیتے ہوئے کہا متنازع باتیں کرنے سے گریز کریں، قمر باجوہ کے دور میں مارشل لاء کی پوری تیاری کرلی گئی تھی، مارشل لاء کی بات ہوئی تھی اور پوری کوشش بھی کی گئی تھی لیکن فیلڈ مارشل عاصم منیر نے جس دن ٹیک اوور کیا مارشل لاء پلیٹ میں تھا، فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا جمہوریت پسند ہوں اور مارشل لاء مستر کردیا۔
سینیٹر نے انکشاف کیا کہ بانی نے قمر جاوید باجوہ کی توسیع اور جنرل فیض کے آرمی چیف بننے کے رولز میں تبدیلی کی کوشش کی تھی۔ فیض حمید سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ فیض حمید سے متعلق فیصلہ بہت جلد آجائے گا، فیض حمید کا کورٹ مارشل بھی ہوگا اور عمرقید بھی ہوگی، فیض حمید کیس کا تعلق بانی پی ٹی آئی سے بھی جڑے گا۔ مولانا فضل الرحمان کے حوالے سے انہوں نے کہا مولانا فضل الرحمان سیاست کے استاد ہیں، یہ درست ہے مولانا فضل الرحمان کے بغیر حکومت نہیں بنتی نہ چلتی ہے، مولانا فضل الرحمان جو تحریک چلا سکتے ہیں وہ کوئی اور نہیں چلاسکتا، ان سے سیاست میں کچھ سیکھنے کو مل رہا ہے اچھی بات ہے، مجھے ان سے کچھ نہیں چاہیئے۔ سینیٹر واوڈا نے دعویٰ کیا کہ علی امین گنڈاپور ن لیگ کیساتھ ملے ہوئے ہیں، موجودہ پی ٹی آئی ہی ن لیگ کی حکومت کی ضامن ہے، بانی پی ٹی آئی کی سزا کو پی ٹی آئی انجوائے کررہی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان مارشل لاء کی پی ٹی ا ئی فیض حمید گئی تھی
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے طلاق یافتہ بیٹی کو والد کی پینشن شادی کی حیثیت سے نہیں بلکہ حق کی بنیاد پر دینے کا فیصلہ جاری کردیا
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )سپریم کورٹ نے طلاق یافتہ بیٹی کو والد کی پینشن شادی کی حیثیت سے نہیں بلکہ حق کی بنیاد پر دینے کا فیصلہ جاری کردیا۔
سپریم کورٹ نے طلاق یافتہ بیٹی کو والد کی پینشن دینے سے متعلق فیصلہ جاری کرتے ہوئے سندھ حکومت کا امتیازی سرکلر کالعدم قرار دے دیا۔جسٹس عائشہ ملک کے 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پینشن خیرات یا بخشش نہیں بلکہ ایک آئینی و قانونی حق ہے جو سرکاری ملازم کے اہل خانہ کو منتقل ہوتا ہے اور اس میں تاخیر جرم کے زمرے میں آتی ہے۔
جولائی میں معمول سے 25 فیصد زیادہ بارشیں ریکارڈ ہوئیں
عدالت نے واضح کیا کہ بیٹی کی پینشن شادی کی حیثیت کے بجائے مالی ضرورت اور حق کی بنیاد پر دی جانی چاہیے، طلاق کا وقت والد کی وفات سے پہلے یا بعد میں غیر متعلقہ ہے۔سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کے 2022 کے امتیازی سرکلر کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بیٹی کی پینشن کو شادی سے مشروط کرنا آئین کے آرٹیکل 9، 14، 25 اور 27 کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کا صنفی مساوات میں عالمی درجہ بندی میں آخری نمبر پر ہونا افسوس ناک ہے۔واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے درخواست گزار فاطمہ کی پینشن بحال کی تھی تاہم سندھ حکومت نے اس کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، جسے مسترد کر دیا گیا۔
خیبر پختونخوا سے سینیٹ کی خالی نشست پر الیکشن کل، پی پی امیدوار دستبردار
مزید :