عمران خان سیاسی قیدی، رہائی کیلئے تحریک جاری رکھیں گے، وزیراعلی خیبر پختونخوا WhatsAppFacebookTwitter 0 17 June, 2025 سب نیوز

پشاور(آئی پی ایس )وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ عمران خان سیاسی قیدی ہیں، انکی رہائی کے لئے سیاسی تحریک جاری رکھیں گے۔کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز کے نو منتخب صدر کاظم خان کی قیادت میں کونسل کے وفد سے ملاقات میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بڑی سیاسی تحریک کے لئے ورکرز کو موبلائز کر رہے ہیں، اس مقصد کے لئے مقامی سطح پر جلسے منعقد کئے جا رہے ہیں، عمران خان کے بیانیے نے عوامی مقبولیت حاصل کی ہے اسے ختم نہیں کیا جاسکتا۔سی پی این ای کے وفد نے وزیر اعلی کو اگلے مالی سال کے لئے سرپلس بجٹ پیش کرنے پر مبارکباد پیش کی۔ ملاقات میں مقامی اخبارات کو درپیش مسائل، اشتہارات کی مد میں واجبات کی ادائیگی اور صوبائی حکومت کی کارکردگی سے متعلق گفتگو کی گئی۔علی امین گنڈاپور نے وفد کو بتایا کہ اشتہارات کی مد میں اخبارات کے بقایاجات کی ادائیگیوں کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں گے۔

سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا کے اس دور میں بھی اخبارات کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں، ہم بانی چیئرمین کے وژن کے مطابق آزادی صحافت پر مکمل یقین رکھتے ہیں۔ ملک میں آزادی صحافت اور اخباری صنعت کی ترقی میں سی پی این ای کا اہم کردار رہا ہے۔وزیر اعلی کے پی نے کہا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو خزانے میں صرف 18 دنوں کی تنخواہ کے پیسے تھے، ہم نے بہتر مالی نظم و ضبط اور موثر مانیٹرنگ کے ذریعے 250 ارب روپے اضافی آمدن پیدا کی، یہ رقم پہلے بھی سسٹم میں موجود تھی مگر ضائع ہو رہی تھی، صوبے کے اپنے محصولات 125 ارب روپے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے قرض اتارنے کے لئے 150 ارب روپے کا ڈیبٹ منیجمنٹ فنڈ قائم کیا ہے، اگلے مالی سال کے دوران اس فنڈ میں مزید 150 ارب روپے کی سرمایہ کاری کریں گے، سالانہ ترقیاتی پروگرام کا تھرو فارورڈ ساڑھے 13 سال کا تھا جسے کم کر کے چار سال تک لے آئے، گزشتہ پندرہ سالوں کے دوران ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل نہ ہونے کے باعث لاگت میں اضافے سے 450 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ ہم نے رواں مالی سال کے دوران نئے منصوبوں کے بجائے جاری منصوبوں کی تکمیل پر توجہ دی ہے، گزشتہ ایک سال کے دوران صوبے میں 541 ترقیاتی منصوبے مکمل کئے کئے۔

انکا کہنا تھا کہ اگلے مالی سال کے لئے ہم نے ایک متوازن بجٹ پیش کیا ہے، نئے مالی سال کا ترقیاتی پروگرام اگلے تین برس کے لئے ایک بنیاد فراہم کرے گا، نئے ترقیاتی پروگرام میں شامل منصوبے اگلے تین سالوں میں ہی مکمل کیے جائیں گے، ہم نے گزشتہ 15 ماہ کے دوران سرکاری جامعات سمیت مختلف اداروں کے 72 ارب روپے کے بقایاجات ختم کیے۔وزیر اعلی نے کہا کہ جب حکومت سنبھالی تو صحت کارڈ کی مد میں 17 ارب روپے بقایا جات تھے، ہم نے نہ صرف صحت کارڈ کو دوبارہ بحال کیا بلکہ اس کا دائرہ بھی وسیع کیا، مثر مانیٹرنگ سے ہم نے 13 ارب روپے سالانہ کی بچت کی، پہلے صحت کارڈ کے تحت سرکاری اسپتالوں میں 25 اور پرائیویٹ اسپتالوں میں 75 فیصد علاج کرایا جاتا تھا، ہم نے سرکاری اسپتالوں میں علاج معالجے کے معیار کو بلند کیا، درکار آلات فراہم کیے، ان اقدامات کے نتیجے میں اب صحت کارڈ کے تحت 71 فیصد علاج سرکاری اسپتالوں میں کرایا جاتا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربجٹ میں اپوزیشن کی تجاویز شامل کی جائیں، سینیٹ کی منظوری کے بغیر فنانس بل غیر آئینی ہوگا، بیرسٹر گوہر بجٹ میں اپوزیشن کی تجاویز شامل کی جائیں، سینیٹ کی منظوری کے بغیر فنانس بل غیر آئینی ہوگا، بیرسٹر گوہر چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا امریکہ روانہ ، قائمقام چیئرمین کا چارج کس کو ملا؟، تفصیلات سب نیوز پر بلوچستان کی تاریخ کا 1028ارب روپے مالیت کا سب سے بڑا بجٹ پیش سینیٹ خزانہ کمیٹی کا اجلاس، سولرپینلز پر 18فیصد سیلز ٹیکس ختم کرنے کی تجویز منظور صدرِ مملکت سے وزیرِ اعظم کی ملاقات ، ملکی سیاسی اور معاشی صورتحال پر گفتگو وزارت مذہبی امور کا آئندہ حج کیلئے عازمین کی رجسٹریشن آئندہ ہفتے میں شروع کرنے کا فیصلہ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

وزیراعلیٰ پختونخوا کے سیاسی جماعتوں کی قیادت سے رابطے،  امن جرگہ بلانے کا فیصلہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پشاور: خیبر پختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیشِ نظر وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی نے صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین سے رابطے شروع کر دیے ہیں۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ امن و استحکام کے قیام کے لیے ایک مشترکہ جرگہ بلایا جائے گا، جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندے اور قائدین شریک ہوں گے۔ یہ جرگہ صوبائی اسمبلی کی اِن ہاؤس کمیٹی کے تحت منعقد کیا جائے گا تاکہ مکالمے اور اتفاقِ رائے کے ذریعے پائیدار حل تلاش کیا جا سکے۔

وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی نے اس سلسلے میں عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر ایمل ولی خان سے ٹیلیفونک گفتگو کی، جس میں صوبے کی مجموعی امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی تبادلۂ خیال ہوا۔ گفتگو کے دوران وزیرِاعلیٰ نے انہیں اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی کی جانب سے بلائی جانے والی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں شرکت کی دعوت بھی دی۔ سینیٹر ایمل ولی خان نے اس پر کہا کہ وہ پارٹی مشاورت کے بعد شرکت سے متعلق حتمی فیصلہ کریں گے۔

ساتھ ہی وزیرِاعلیٰ نے دیگر بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں  سے بھی رابطہ کیا، جن میں  مولانا فضل الرحمٰن، سراج الحق، امیر مقام، آفتاب شیرپاؤ اور محمد علی شاہ باچا شامل ہیں۔ ان تمام رہنماؤں کے ساتھ صوبے میں بڑھتے ہوئے سیکورٹی خدشات، دہشت گردی کے واقعات اور عوامی تحفظ کے لیے مشترکہ اقدامات پر گفتگو کی گئی۔

وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام امن و استحکام چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو اختلافات بالائے طاق رکھ کر ایک صف میں کھڑا ہونا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے، مگر امن و امان ایسا قومی مقصد ہے جس پر کوئی اختلاف نہیں ہو سکتا۔

متعلقہ مضامین

  • گنڈاپور کو کیوں نکالا، کرپٹ تھے، نااہل یا میر جعفر؟ گورنر خیبر پختونخوا کا سوال
  • عمران کی رہائی اولین ترجیح، کارکن  سرگرمیاں جاری رکھیں:سہیل آفریدی 
  • خیبر پختونخوا میں اس وقت ایسی صورتحال نہیں کہ گورنر راج لگانا پڑے، فیصل کریم کنڈی
  • عمران خان کی رہائی کے لیے ایک اور کوشش ،سابق رہنماؤں نے اہم فیصلہ کرلیا ۔
  •  عمران خان کی رہائی کےلیے تحریک چلانے کا اعلان
  • خیبر پختونخوا نے رواں سال صحت کارڈ کیلئے 41 ارب مختص کیے، مزمل اسلم
  • خیبر پختونخوا کی 13 رکنی کابینہ تشکیل، عمران خان کی ہدایات نظر انداز
  • وزیراعلیٰ پختونخوا کے سیاسی جماعتوں کی قیادت سے رابطے،  امن جرگہ بلانے کا فیصلہ
  • پشاور: گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی سے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی ملاقات کررہے ہیں
  • وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین سے رابطہ، جرگہ بلانے کا فیصلہ