پاکستانی حجاج کرام کو حج 2025 کے دوران اور بعد میں مثالی سہولیات فراہم کرنے کے لیے حکومتِ پاکستان کی جانب سے مکہ مکرمہ میں قائم کردہ فیسلٹیشن سینٹر نے 3 ہزار سے زائد شکایات کا کامیابی سے ازالہ کیا ہے۔

ہزاروں عازمین حج کو سفری مسائل، گمشدہ ٹکٹس، رہائش، کھانے اور دیگر اہم معاملات میں فوری مدد فراہم کی گئی، جسے حکام نے ایک ‘گیم چینجر’ قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: خلیجی رہنماؤں کی سعودی قیادت کو حج 2025 کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد

میڈیا سیل سے گفتگو کرتے ہوئے فیسلٹیشن سینٹر مکہ کی انچارج عائشہ اعجاز نے بتایا کہ یہ مرکز پاکستانی حجاج کی مدد کے لیے خصوصی طور پر ترتیب دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا، ‘یہ مرکز 24 گھنٹے کام کرتا ہے اور اس میں مختلف خصوصی شعبہ جات قائم کیے گئے ہیں جن میں ڈیپارچر سیل، زونگ ڈیسک، مکتب ڈیسک، مدینہ ڈیپارچر سیل، کمپلینٹس سیل اور 24/7 کال سینٹر شامل ہیں۔’

ارلی ڈیپارچر سیل کے انچارج عبدالسمیع  لاکهو نے بتایا کہ اب تک 1500 سے زائد کیسز حل کیے جا چکے ہیں، جن میں پرواز کی تبدیلی، ٹکٹ گمشدگی اور سیٹ کی اپ گریڈیشن شامل ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا، ‘حجاج کی سہولت کے لیے ائیرلائنز کے خصوصی ڈیسک ان کی رہائش گاہوں کے قریب قائم کیے گئے۔’

کمپلینٹس سیل کے انچارج حافظ عبید اللہ زکریا نے بتایا کہ حج 2025 میں اب تک 30,147 شکایات درج کی گئیں۔ ‘ان میں سے 2,446 شکایات کو 24 گھنٹوں کے اندر حل کر لیا گیا، 113 زیرِ کارروائی ہیں، جبکہ 580 شکایات کو غیر مستند قرار دیا گیا۔’

یہ بھی پڑھیے: وفاقی سیکریٹری مذہبی امور کا مکہ مکرمہ کا دورہ، حج 2025 کے انتظامات کا جائزہ

رواں سال شکایات کے اندراج کے لیے متعدد ذرائع فراہم کیے گئے، جن میں چوبیس گھنٹے کام کرنے والا کال سینٹر، واٹس ایپ، ٹول فری نمبرز اور دیگر پلیٹ فارمز شامل تھے۔ حکام کے مطابق حج 2024 کی نسبت رواں برس شکایات کی تعداد میں واضح کمی دیکھنے میں آئی، جس کی وجہ انتظامات کا غیر معمولی طور پر منظم ہونا بتایا گیا۔

فیسلٹیشن سینٹر کے بروقت اقدامات اور مؤثر شکایات مینجمنٹ نے حج آپریشنز کے لیے ایک نئی مثال قائم کر دی ہے، جسے نہ صرف حکام بلکہ حجاج نے بھی سراہا ہے۔ بیشتر مسائل فوری طور پر حل ہونے کی وجہ سے پاکستانی حجاج پر سکون انداز میں وطن واپس لوٹ رہے ہیں، اور حج 2025 کو حالیہ برسوں کا سب سے منظم حج قرار دیا جا رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

حج 2025 حج سہولت مرکز حجاج کرام سعودی عرب وزارت مذہبی امور.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: حج سہولت مرکز فیسلٹیشن سینٹر پاکستانی حجاج کے لیے

پڑھیں:

مسلم دنیا میں اتحاد اور دیانت داری کی روشن مثال

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایک ایسے دور میں جب دنیا بھر میں سیاسی تقسیم، نظریاتی اختلافات اور عدم استحکام بڑھتا جا رہا ہے، مسلم دنیا کے مرکز سعودی عرب سے ایک اہم سفارتی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان، جو وژن 2030 کے معمار اور سعودی عرب کی عالمی حیثیت کو نئی شکل دینے والے رہنما کے طور پر جانے جاتے ہیں، نے مسلم دنیا کے کلیدی رہنماؤں کو ایک خصوصی دعوت دی ہے، جس کا مقصد مسلم ممالک کے درمیان اتحاد، باہمی تعاون اور حکمت عملی کی ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے۔
اس دعوت کے جواب میں جن معزز رہنماؤں نے سعودی عرب کا دورہ کیا، ان میں پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق بھی شامل تھے، جن کی موجودگی اور رویے کو نہ صرف سفارتی اہمیت حاصل ہوئی بلکہ اسے سادگی، دیانت اور روحانیت کی شاندار مثال کے طور پر سراہا جا رہا ہے۔ شہزادہ محمد بن سلمان کی یہ دعوت ایک ایسے وقت میں دی گئی ہے جب مسلم دنیا جغرافیائی، سیاسی اور مذہبی لحاظ سے متعدد چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے۔ علاقائی تنازعات، انسانی بحران، اسلاموفوبیا، اور عالمی سطح پر مسلمانوں کی منفی تصویر کشی جیسے مسائل نے امت مسلمہ کو ایک متحد موقف اختیار کرنے کی ضرورت کی طرف متوجہ کیا ہے۔
اس ماحول میں سعودی ولی عہد کی طرف سے مسلم قیادت کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنا نہ صرف ایک دانش مندانہ قدم ہے بلکہ یہ امت مسلمہ کی اجتماعی طاقت کو دوبارہ جگانے کی کوشش بھی ہے۔ سعودی عرب کی قیادت، خاص طور پر محمد بن سلمان، اب جدیدیت، ترقی، اور بین الاقوامی سفارت کاری میں مسلمانوں کی اجتماعی نمائندگی کا چہرہ بنتی جا رہی ہے۔
پاکستان، جو کہ مسلم دنیا کا ایک اہم ملک ہے اور ایٹمی صلاحیت کا حامل واحد اسلامی ملک بھی ہے، سعودی عرب کے ساتھ ایک دیرینہ اور مضبوط تعلق رکھتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی، اقتصادی اور روحانی روابط ہمیشہ سے مضبوط رہے ہیں۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا حالیہ دورہ سعودی عرب بھی اسی تعلق کا حصہ ہے، تاہم اس دورے میں کئی پہلو ایسے ہیں جو اسے خاص بناتے ہیں۔
سردار ایاز صادق کا یہ دورہ نہ صرف بروقت تھا بلکہ اخلاقی لحاظ سے بھی قابلِ تعریف ہے۔ انہوں نے اس موقع پر حج کی سعادت حاصل کی اور اس مبارک سفر کے تمام اخراجات اپنی ذاتی جیب سے ادا کیے۔ جب کہ یہ دورہ سرکاری نوعیت کا تھا، ان کا یہ عمل ملک میں ایک نئی اور مثبت روایت کے آغاز کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ایک ایسی روایت جس میں عوامی نمائندے اپنی روحانی ذمہ داریاں سرانجام دیتے ہوئے عوامی خزانے پر بوجھ نہیں بنتے۔
ایسے وقت میں جب عوامی نمائندوں پر عیش و عشرت، سرکاری وسائل کے غلط استعمال اور بے احتسابی کے الزامات عام ہیں، ایاز صادق کا یہ قدم دیانت داری، سادگی اور عوامی اعتماد کی ایک زندہ مثال بن گیا ہے۔ یہ رویہ دیگر عوامی نمائندوں کے لیے ایک درخشاں مثال ہے کہ قیادت صرف منصب سے نہیں بلکہ کردار اور قربانی سے پہچانی جاتی ہے۔ سردار ایاز صادق نے ثابت کیا کہ عبادت، خدمت اور سادگی ایک ساتھ چل سکتی ہیں — اور یہی وہ صفات ہیں جو ایک حقیقی عوامی رہنما کی شناخت بنتی ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • مسلم دنیا میں اتحاد اور دیانت داری کی روشن مثال
  • پنجاب میں ترقیاتی کاموں سے متعلق ایک مثال قائم کی گئی: مریم اورنگزیب
  • بلوچستان کا مالی سال 2025-26 کا بجٹ آج پیش ہوگا، حجم ایک ہزار ارب روپے سے تجاوز کرنے کا امکان
  • عراق سے مزید 268 پاکستانی زائرین واپس پہنچ گئے
  • پاکستان حج مشن کی 2025 کے کامیاب حج آپریشنز کی شاندار تکمیل پر تقریب، آئندہ مزید بہتری کا عزم
  • اسرائیل ،ایران جنگ:2 روز میں دنیا بھر کی 6 ہزار پروازیں منسوخ،غیر ملکی ایئرلائنز کا پاکستانی فضائی حدود کا استعمال
  • (ن) لیگ سے پیپلز پارٹی کی شکایات
  • پاکستانی حجاج کی واپسی،مزید 4 ہزار 995 حجاج کرام آج وطن پہنچیں گے
  • پاکستانی حجاج کرام کی وطن واپسی جاری، مزید 4995 حجاج کی آمد متوقع