Jasarat News:
2025-06-18@00:27:36 GMT

مسلم دنیا میں اتحاد اور دیانت داری کی روشن مثال

اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایک ایسے دور میں جب دنیا بھر میں سیاسی تقسیم، نظریاتی اختلافات اور عدم استحکام بڑھتا جا رہا ہے، مسلم دنیا کے مرکز سعودی عرب سے ایک اہم سفارتی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان، جو وژن 2030 کے معمار اور سعودی عرب کی عالمی حیثیت کو نئی شکل دینے والے رہنما کے طور پر جانے جاتے ہیں، نے مسلم دنیا کے کلیدی رہنماؤں کو ایک خصوصی دعوت دی ہے، جس کا مقصد مسلم ممالک کے درمیان اتحاد، باہمی تعاون اور حکمت عملی کی ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے۔
اس دعوت کے جواب میں جن معزز رہنماؤں نے سعودی عرب کا دورہ کیا، ان میں پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق بھی شامل تھے، جن کی موجودگی اور رویے کو نہ صرف سفارتی اہمیت حاصل ہوئی بلکہ اسے سادگی، دیانت اور روحانیت کی شاندار مثال کے طور پر سراہا جا رہا ہے۔ شہزادہ محمد بن سلمان کی یہ دعوت ایک ایسے وقت میں دی گئی ہے جب مسلم دنیا جغرافیائی، سیاسی اور مذہبی لحاظ سے متعدد چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے۔ علاقائی تنازعات، انسانی بحران، اسلاموفوبیا، اور عالمی سطح پر مسلمانوں کی منفی تصویر کشی جیسے مسائل نے امت مسلمہ کو ایک متحد موقف اختیار کرنے کی ضرورت کی طرف متوجہ کیا ہے۔
اس ماحول میں سعودی ولی عہد کی طرف سے مسلم قیادت کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنا نہ صرف ایک دانش مندانہ قدم ہے بلکہ یہ امت مسلمہ کی اجتماعی طاقت کو دوبارہ جگانے کی کوشش بھی ہے۔ سعودی عرب کی قیادت، خاص طور پر محمد بن سلمان، اب جدیدیت، ترقی، اور بین الاقوامی سفارت کاری میں مسلمانوں کی اجتماعی نمائندگی کا چہرہ بنتی جا رہی ہے۔
پاکستان، جو کہ مسلم دنیا کا ایک اہم ملک ہے اور ایٹمی صلاحیت کا حامل واحد اسلامی ملک بھی ہے، سعودی عرب کے ساتھ ایک دیرینہ اور مضبوط تعلق رکھتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی، اقتصادی اور روحانی روابط ہمیشہ سے مضبوط رہے ہیں۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا حالیہ دورہ سعودی عرب بھی اسی تعلق کا حصہ ہے، تاہم اس دورے میں کئی پہلو ایسے ہیں جو اسے خاص بناتے ہیں۔
سردار ایاز صادق کا یہ دورہ نہ صرف بروقت تھا بلکہ اخلاقی لحاظ سے بھی قابلِ تعریف ہے۔ انہوں نے اس موقع پر حج کی سعادت حاصل کی اور اس مبارک سفر کے تمام اخراجات اپنی ذاتی جیب سے ادا کیے۔ جب کہ یہ دورہ سرکاری نوعیت کا تھا، ان کا یہ عمل ملک میں ایک نئی اور مثبت روایت کے آغاز کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ایک ایسی روایت جس میں عوامی نمائندے اپنی روحانی ذمہ داریاں سرانجام دیتے ہوئے عوامی خزانے پر بوجھ نہیں بنتے۔
ایسے وقت میں جب عوامی نمائندوں پر عیش و عشرت، سرکاری وسائل کے غلط استعمال اور بے احتسابی کے الزامات عام ہیں، ایاز صادق کا یہ قدم دیانت داری، سادگی اور عوامی اعتماد کی ایک زندہ مثال بن گیا ہے۔ یہ رویہ دیگر عوامی نمائندوں کے لیے ایک درخشاں مثال ہے کہ قیادت صرف منصب سے نہیں بلکہ کردار اور قربانی سے پہچانی جاتی ہے۔ سردار ایاز صادق نے ثابت کیا کہ عبادت، خدمت اور سادگی ایک ساتھ چل سکتی ہیں — اور یہی وہ صفات ہیں جو ایک حقیقی عوامی رہنما کی شناخت بنتی ہیں۔

 

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سردار ایاز صادق مسلم دنیا

پڑھیں:

ایرانی ہمارے بھائی ہیں، ہم ایرانی مفادات کا تحفظ کریں گے، ڈاکٹر محمد اسعد تھانوی

ایک بیان میں جامعہ اشرفیہ سکھر کے مہتمم نے کہا کہ ایران ہمارا ہمسائیہ ملک ہے جس کے ساتھ صدیوں سے تعلقات ہیں، ایران کے ساتھ تاریخی رشتہ ہے، آزمائش کی گھڑی میں ہر طریقے سے ایران کے ساتھ ہیں، عالم اسلام کا اتحاد ضروری ہے، اگر آج مسلم دنیا متحد نہ ہوئی اور ہم خاموش رہے تو سب کی باری آجائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ اشرفیہ سکھر کے مہتمم و نامور مذہبی اسکالر حضرت مولانا ڈاکٹر محمد اسعد تھانوی نے کہا کہ ہم ایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہیں اور ہم اپنے ایرانی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور  ایران کے بہن بھائیوں کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ اشرفیہ سکھر کے شعبہ نشر و اشاعت کے جاری کردہ بیان میں کیا۔ حضرت مولانا ڈاکٹر محمد اسعد تھانوی نے مزید کہا کہ ایران ہمارا ہمسائیہ ملک ہے جس کے ساتھ صدیوں سے تعلقات ہیں، ایران کے ساتھ تاریخی رشتہ ہے، آزمائش کی گھڑی میں ہر طریقے سے ایران کے ساتھ ہیں، ہم ایرانی مفادات کا تحفظ کریں گے، ایرانی ہمارے بھائی ہیں ان کا دکھ درد، غم مشترک ہے، اسرائیل نے یمن، ایران اور فلسطین کو نشانہ بنایا ہوا ہے، عالم اسلام کا اتحاد ضروری ہے، اگر آج مسلم دنیا متحد نہ ہوئی اور ہم خاموش رہے تو سب کی باری آجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ تمام مسلم ممالک متحد ہوکر اسرائیل کا مقابلہ کریں، فلسطین میں بچے شہید ہو رہے ہیں اسلامی ممالک خاموش ہیں، اسرائیل کے خلاف دنیا بھر میں مضبوط آواز اٹھ رہی ہے، مغربی دنیا کی غیر مسلم عوام اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں، افسوس کا مقام ہے کہ غیر مسلموں کے ضمیر جاگ رہے ہیں لیکن مسلم ممالک حکمرانوں کے نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عالم اسلام کا اتحاد اس وقت نظر آنا چاہیئے، کچھ مسلم ممالک کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات ہیں، اسلامی دنیا میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات فی الفور منقطع ہونے چاہئیں کیونکہ اسرائیل کے ہاتھ مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں اور مسلم ممالک کو اس ہاتھ کو جھٹک دینا چاہیئے، انہوں نے تمام مسلم ممالک سے اپیل کی ہے وہ مل کر ایسی اسٹریٹجی بنائیں جس سے اسرائیل کا مقابلہ کیا جاسکے۔انہوں نے عالمی قوتوں سے دنیا بھر میں اسرائیلی جارحیت کا نوٹس لیکر اسرائیل کے خلاف بھرپور اقدامات اٹھانے کا پرزور مطالبہ بھی کیا۔

متعلقہ مضامین

  • ہم نے مسلم دنیا کو جوڑا، اب دنیا کو امن کی طرف لانا ہے، بیرسٹر عقیل ملک
  • ایران پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف مسلم دنیا متحد، مشترکہ اعلامیہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
  • ایرانی ہمارے بھائی ہیں، ہم ایرانی مفادات کا تحفظ کریں گے، ڈاکٹر محمد اسعد تھانوی
  • ُپرامن دنیا میں اسرائیل جیسے ملک کا وجود ممکن نہیں، ڈاکٹر عمران مصطفی کھوکھر
  • سردار ایاز صادق کا دورۂ سعودی عرب: سفارتی اور روحانی ہم آہنگی کی مثال
  • اسرائیل نے یمن فلسطین اور ایران کو نشانہ بنایا،مسلم دنیا متحد نہ ہوئی تو ہم سب کی باری آئے گی،خواہ آصف
  • مسلم امہ ایران کی سپورٹ کے لیے کھڑی ہے، شہزادہ محمد بن سلمان
  • مسلم دنیا اسرائیل سے تعلقات منقطع کر دے، متحد نہ ہوئے تو سب کی باری آئے گی: وزیر دفاع
  • آج پوری اسلامی دنیا یکجہتی کے ساتھ ایران کے ساتھ کھڑی ہے، محمد بن سلمان