Jasarat News:
2025-09-18@14:53:37 GMT

ایران کے لیے پاکستان کی حمایت، اسرائیل کی نیندیں حرام!

اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

داناؤں کا قول ہے، اہل ِ علم کا تجزیہ ہے اور زندگی کا تجربہ ہے کہ ظلم جب حد سے بڑھ جائے تو وہی ظلم اپنے بوجھ سے پاش پاش ہو جاتا ہے۔ تاریخ نے بارہا منظر دیکھا ہے کہ جبر کی بنیاد پر کھڑی کی گئی عمارتیں تیز ہوا کے جھونکوں سے زمین بوس ہو جاتی ہیں۔ شاید یہی وہ وقت ہوتا ہے جب مظلوموں کی فریادیں آسمانوں سے بجلی بن کر ظالموں پر گرنے کو بیتاب ہوتی ہیں۔
فلسطین کے نہتے بچوں کی لاشوں پر خاموش کھڑی دنیا، اور اسرائیل کی سنگ دلی پر فخر کرنے والے، اب پہلی مرتبہ اْس خوف کی لذت چکھ رہے ہیں جو برسوں سے غزہ کی گلیوں، مسجد ِ اقصیٰ کی سجدہ گاہوں اور رفح کے کیمپوں میں سانسیں گھونٹتا رہا۔ اس بار اسرائیلی عوام کے چہروں پر بھی مستقبل کے حوالے سے وہی سوالات ابھرنے لگے ہیں، جو کل تک صرف ایک مظلوم فلسطینی ماں کی آنکھوں میں ہوتے تھے۔ وجہ یہ ہے کہ اب کی بار کہانی ذرا مختلف ہے۔
اس بار سامنے اپنے دفاع کے لیے کنکریاں اٹھائے معصوم فلسطینی بچے نہیں، بلکہ میزائلوں سے لیس ایک مضبوط ایران کھڑا ہے۔ وہ ایران، جو ہر وار کے بعد جواب دینے کی سکت اور حوصلہ دونوں رکھتا ہے۔ اور یہی وہ لمحہ ہے جب اسرائیلی خفیہ ادارے، فوج اور سیاست دان یہ سمجھنے لگے ہیں کہ برسوں جس خوف کو وہ دوسروں کے دلوں میں بوتے رہے، وہی بیج اب ان کی اپنی سرزمین پر تناور درخت بن چکا ہے، جو موت کا سایہ بن کر منڈلا رہا ہے۔ اور یہ صرف ایران کا معاملہ نہیں۔ اس بار تو آواز پاکستان سے بھی بلند ہوئی ہے۔ ایسی توانا، اصولی، دوٹوک، غیر مبہم اور برادرانہ آواز، جو نہ صرف سفارتی محاذوں پر گونجی، بلکہ عالمی میڈیا، اقوامِ متحدہ، پارلیمانی اجلاسوں اور وزارتی پریس کانفرنسوں پر بھی چھا گئی۔ پاکستان نے واضح اعلان کیا: ہم ایران کے ساتھ ہیں، شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
مقامِ شکر ہے کہ اس بار پاکستان کے دفتر ِ خارجہ نے اپنی قوم کی امنگوں کی صحیح ترجمانی کی۔ ایک جرأت مندانہ موقف اپناتے ہوئے کہا گیا کہ اسرائیلی حملے اقوامِ متحدہ کے منشور کی کھلی خلاف ورزی ہیں اور پاکستان اسلامی جمہوریہ ایران کے حق ِ دفاع کو مکمل تسلیم کرتا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے صہیونی حملے کو ’’شدید غیر ذمے دارانہ‘‘ قرار دیا۔ عوام کے دلوں کی آواز بنتے ہوئے قومی اسمبلی و سینیٹ نے ایک متفقہ قرارداد کے ذریعے ایران سے اظہارِ یکجہتی کیا۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اسرائیل کو کھلے الفاظ میں جارح اور خطے کے امن کے لیے خطرہ قرار دیا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے اعلان کیا: ہم ایرانی بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ جبکہ صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے اقوامِ متحدہ سے اسرائیل کو جواب دہ بنانے کا مطالبہ کیا۔ اقوامِ متحدہ میں پاکستانی سفیر نے ایران کے دفاع کی بین الاقوامی و قانونی بنیادوں پر بھرپور وکالت کی۔
درحقیقت، یہ سب محض بیانات نہیں بلکہ وہ صدا ہے جو اسرائیلی ایوانوں میں ہلچل مچا چکی ہے۔ اسرائیلی میڈیا، تجزیہ کار اور سروے رپورٹس بتا رہے ہیں کہ اس بار اسرائیلی عوام وہ اعتماد کھو چکی ہے جو ظلم کرتے وقت اس یقین سے وابستہ ہوتا تھا کہ کوئی جواب نہیں آئے گا۔ مگر اب ایران کے میزائل ان کے فوجی اڈوں اور جدید عمارتوں کو زمین بوس کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں موت سے ڈرنے اور زندگی سے محبت کرنے والی قوم پر شدید خوف طاری ہے۔ انہیں اب معلوم نہیں کہ ایران کا اگلا وار کہاں گرے گا۔
ایک طرف ایران کے میزائلوں کا خوف ہے، تو دوسری جانب قدرت کا کوڑا پاکستان کی صورت برسنے لگا ہے۔ اسرائیل کو یہ اندیشہ لاحق ہے کہ اگر پاکستان جیسے ایٹمی مسلم ملک نے ایران کی عملی مدد شروع کر دی، تو یہ جنگ صرف میزائلوں کی نہیں بلکہ کھلے عام حق و باطل، کفر و اسلام کی ایک بڑی جنگ بن جائے گی۔ جبکہ اسرائیل ہمیشہ اس تنازعے کو عرب بمقابلہ یہود کے خانوں میں بانٹنے کی کوشش کرتا آیا ہے تاکہ غیر عرب مسلمانوں کو دھوکے میں رکھا جا سکے۔
پھر دیکھیے اسرائیلی ذہنیت کی ہٹ دھرمی! یہ قوم خود کو ہمیشہ ’’خدا کی پسندیدہ قوم‘‘ کہتی آئی ہے، اور دیگر اقوام کو جینے کے قابل بھی نہیں سمجھتی۔ ان کے مذہبی لٹریچر میں غیر یہودیوں، بالخصوص مسلمانوں کے خلاف جو کچھ لکھا گیا ہے، وہ ان کی فکری تنگ نظری اور سفاکی کا کھلا ثبوت ہے۔
بہرحال انبیا ؑ کی قاتل اور خوش فہمیوں کی شکار بنی اسرائیل کی قوم شاید بھول گئی تھی کہ ظلم جب حد سے بڑھتا ہے تو دعاؤں کے در کھل جاتے ہیں۔ شاید یہی وہ لمحہ ہے کہ جب برسوں سے کمزور، منتشر اور مصلحت کا شکار امت ِ مسلمہ بیدار ہو رہی ہے۔ ایران کی جرأت، اور پاکستان کی غیرت، امت ِ مسلمہ کے لیے نئی روح بننے لگی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ امت جاگتی ہے یا تاریخ ایک اور موقع ضائع ہوتا دیکھے گی۔ مگر ایک بات طے ہے، جیسا کہ علامہ اقبال نے کہا تھا:
’’مسلماں کو مسلماں کردیا طوفانِ مغرب نے!‘‘
اب دیکھنا یہ ہے کہ امت ِ مسلمہ اس بیداری کو کس سمت لے جاتی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایران کے کے لیے

پڑھیں:

اسلامی کانفرنس ’’اب کے مار کے دیکھ‘‘

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250917-03-8

 

احمد حسن

بچپن سے کہاوت سنتے آئے ہیں ’’اب کے مار کے دیکھ‘‘ اسرائیل مسلسل مار رہا ہے اور عرب و اسلامی ممالک ہر دفعہ یہی کہہ رہے ہیں ’’اب کے مار کے دیکھ‘‘ ایک طرف عرب اور اسلامی ممالک کے حکمرانوں میں دنیا بھر کی بزدلی اور دنیا کی چاہت بھر گئی ہے اور دوسری طرف تنہا غزہ کے فلسطینیوں میں آزادی کی خواہش اور جرأت و بہادری کا جذبہ جمع ہو گیا ہے ۔ اسرائیلی فوج ہر روز ان پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے مگر وہ ہیں کہ ٹوٹنے کا نام نہیں لے رہے، غزہ کو خالی کرنے، حماس کا ساتھ چھوڑنے پر تیار نہیں، چیونٹی اور ہاتھی کا مقابلہ ہے، ان کے پاس ایک طیارہ نہیں، ایک ٹینک نہیں دوسری جانب اسرائیل کے پاس سپر پاور امریکا کے تیار کردہ بہترین طیارے، ٹینک اور دیگر جدید ترین ہتھیار ہیں پھر بھی فلسطینی باز نہیں آتے، جب بھی موقع ملتا ہے پلٹتے ہیں اور جھپٹ کر وار کرتے ہیں، حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے شمالی غزہ کے علاقے جبالیہ میں کارروائی کرتے ہوئے ایک اسرائیلی ٹینک تباہ کر دیا، جس کے نتیجے میں عملے کے چاروں افراد ہلاک ہو گئے، ٹینک پر دھماکا خیز مواد پھینکا گیا اور کمانڈر کو فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جس سے ٹینک میں آگ بھڑک اٹھی، مشرقی یروشلم کے علاقے راموت جنکشن پر فلسطینی مجاہدین کی فائرنگ سے 6 اسرائیلی ہلاک اور 15 زخمی ہو گئے اسرائیلی حکام کے مطابق دونوں حملہ آوروں کو موقع پر ہی شہید کر دیا گیا یقینا ایک ٹینک کا تباہ ہونا اور چند اسرائیلیوں کا مارا جانا اسرائیلیوں کا کوئی بڑا نقصان نہیں، لیکن درجنوں عرب اسلامی ملکوں کے منہ پر زوردار تھپڑ ضرور ہے جو اسرائیل سے ہر دفعہ مار کھا کر خود کچھ نہیں کرتے عالمی برادری سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ جواب دے۔

پیر کو دوحا میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہ کانفرنس میں مسلم سربراہوں نے قطر پر اسرائیل کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے تمام حدیں پار کر لی ہیں، اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اسرائیل کو جواب دے ٹھیرانا ہوگا اور مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے مسئلہ فلسطین حل کرنا ہوگا، صہیونی جارحیت روکنے کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا کہ سلامتی کونسل اسرائیل سے فوری غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کرے، انہوں نے کہا کہ غزہ میں انسانیت سسک رہی ہے، خاموش ہونے کے بجائے متحد ہونا ہوگا۔ وزیراعظم پاکستان اور دیگر سربراہوں نے جو کچھ کہا سو کہا، قطر پر حملے کے خلاف خود قطری وزیراعظم نے کیا کہا، موصوف نے فرمایا عالم برادری دہرا معیار چھوڑ ے اسرائیلی حملے کا سخت جواب دیا جائے، اندازہ کیجیے ملک پر حملہ ہو گیا اور وہ ایک معمولی سی جوابی کارروائی کرنے کے بجائے عالمی برادری سے درخواست کر رہا ہے کہ اسرائیل کو سخت جواب دیا جائے، عالمی برادری تو بہت کچھ کر رہی ہے، ہر ملک میں لوگ بڑے پیمانے پر احتجاج کر رہے ہیں اور اس احتجاج کی خاطر وہ قید و بند کے خطرے کو بھی خاطر میں نہیں لا رہے مگر آپ خود کیا کر رہے ہیں؟ اگر آپ اسی طرح ’’اب کے مار اب کے مار‘‘ کی گردان کرتے رہے تو اسرائیل ایک ایک کر کے ہر اسلامی ملک میں گھس کر جسے چاہے گا اسے نشانہ بنائے گا۔ واضح رہے کہ اسرائیل اب تک چھے اسلامی ملکوں ایران، لبنان شام، یمن، تیونس، قطر پر حملہ کر چکا ہے جبکہ فلسطین پر تو اس کے حملے برسوں سے جاری ہیں اور معمول بن چکے ہیں۔

اپنی نیت کے حوالے سے اسرائیل نے کچھ خفیہ بھی نہیں رکھا، اسرائیلی وزیراعظم بار بار ایسی دھمکیاں دے چکے ہیں اور اب اسلامی سربراہ کانفرنس کے بعد انہوں نے پھر اس کا ارادہ کیا ہے، اسرائیلی وزیراعظم نے تل ابیب میں امریکی وزیر خارجہ مارکوروبیو سے ملاقات میں کہا کہ حماس قیادت کہیں بھی ہو اسے نشانہ بنانے کا امکان مسترد نہیں کر سکتے جبکہ امریکی وزیر خارجہ نے اس موقع پر اسرائیلی وزیراعظم کو غیر متزلزل امریکی حمایت اور امداد کا یقین دلایا اس سے قبل اسرائیلی سیکورٹی کابینہ کے وزیر ایلی کوہن نے کہا تھا کہ حماس کے رہنماؤں کو دنیا میں کہیں بھی سکون کی نیند نہیں سونا چاہیے، جب پوچھا گیا کیا اس میں استنبول اور انقرہ بھی شامل ہیں تو انہوں نے دہرایا کہ ’’کہیں بھی‘‘، ہم نے ثابت کر دیا ہے کہ ہم کسی بھی مقام تک درستی سے پہنچنے کے قابل ہیں یقینا اسرائیل نے یہ بات ثابت کر دی ہے کہ وہ خالی خولی دھمکی نہیں دیتا اس پر عمل بھی کرتا ہے، اسرائیلی دھمکی کے بعد یہ تو نظر نہیں آتا کہ وہ اسرائیل کو مؤثر عملی جواب دینے کا کوئی منصوبہ بنائیں ہاں یہ ضرور ہو سکتا ہے کہ وہ بھرپور کوشش کریں کہ حماس سے معمولی سا تعلق رکھنے والا کوئی بھی فرد اس کے ہاں نہ رہ سکے تاکہ وہ اسرائیلی قہر کا نشانہ نہ بنے۔

اسلامی ممالک کے سربراہان، سیاستدان ہر اسرائیلی حملے کے بعد یہ کہتے نہیں تھکتے کہ مسلم ممالک کو متحد ہو جانا چاہیے، اسرائیل کو روکنے کے لیے امت مسلمہ کا اتحاد و اتفاق بہت ضروری ہے لیکن عملاً ہر اسلامی ملک اس کہاوت پر عمل کر رہا ہے ’’تجھ کو پرائی کیا پڑی اپنی نبیڑ تو‘‘ پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی رہنما شیری رحمان نے ایک ٹی وی شو میں بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو اور اس کے حواریوں پر واضح کر دوں کہ اگر پاکستان کی طرف آئے تو لگ پتا جائے گا۔ خلیجی ممالک کو متحد ہو کر اسرائیل کو جواب دینا چاہیے، ان کے اس بیان کا مطلب یہ ہے کہ اسرائیل غزہ میں روزانہ سیکڑوں افراد کو قتل کرتا رہے، ان تک کھانے پینے کی چیزیں نہ پہنچنے دے، فلسطینی بچے ہڈیوں کا پنجر بن کر موت کے منہ میں جاتے رہیں، کوئی بات نہیں لیکن اگر انہوں نے پاکستان کا رُخ کیا تو پھر ہماری طاقت و مہار مہارت اور جرأت و بہادری دیکھنا، ہم ایسا جواب دیں گے کہ اسرائیل کو لگ پتا جائے گا کہ کس سے پالا پڑا ہے۔

اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایرانی نمائندے نے جو تجویز پیش کی ہے مسلم ممالک کے سربراہان کم از کم اسی پر عمل کر لیں، انہوں نے مشورہ دیا ہے کہ اسلامی ممالک اسرائیل کے خلاف ایک مشترکہ آپریشن روم قائم کریں، اس سے ہمارے اتحاد کا پیغام جائے گا اور مشترکہ آپریشن روم کی جانب سے جاری کیا گیا محض ایک بیان بھی اسرائیل کو دہشت زدہ کر سکتا ہے۔ مسلم ملکوں کے حکمرانوں کے رویے کے برعکس ایک مسلم امریکی نوجوان نے کہیں زیادہ بہادری کا ثبوت دیا ہے، یہ نوجوان ہیں زہران ممدانی جو امریکی شہر نیویارک کے ڈیموکریٹک میئر بننے کے امیدوار ہیں، انہوں نے کہا ہے کہ اگر وہ میئر منتخب ہوگئے تو پولیس کو حکم دیں گے کہ نیویارک آنے پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو گرفتار کر لیا جائے، یہ اقدام ظاہر کرے گا کہ نیویارک عالمی قوانین پر عمل کرتا ہے، واضح رہے کہ نیویارک کے میئر کا انتخاب چار نومبر کو ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد مسئلہ فلسطین کو دفن کرنے کی کوششں کی جا رہی ہے، مسعود خان
  • اسلامی کانفرنس ’’اب کے مار کے دیکھ‘‘
  •  اسرائیل کی مذمت کافی نہیں، دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا: نائب وزیراعظم
  • بھارت سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ ختم یا معطل نہیں کرسکتا ، کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات چیت کےلئے تیار ہیں.اسحاق ڈار
  • پاکستان تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن حل کا حامی ، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار
  • اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں، اسحاق ڈار
  • اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں، اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا: اسحاق ڈار
  • قطر نے اسرائیل کو تنہا کر دیا، ایران نے تباہ کرنے کی کوشش کی: نیتن یاہو
  • ’دہشت گردوں کو پناہ دینے والے ممالک کی کوئی خودمختاری نہیں‘ نیتن یاہو کی پاکستان اور افغانستان پر تنقید
  • پاکستان کی اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت معطل کرنے کی تجویز کی حمایت