Jasarat News:
2025-11-03@19:12:34 GMT

ایران کے لیے پاکستان کی حمایت، اسرائیل کی نیندیں حرام!

اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

داناؤں کا قول ہے، اہل ِ علم کا تجزیہ ہے اور زندگی کا تجربہ ہے کہ ظلم جب حد سے بڑھ جائے تو وہی ظلم اپنے بوجھ سے پاش پاش ہو جاتا ہے۔ تاریخ نے بارہا منظر دیکھا ہے کہ جبر کی بنیاد پر کھڑی کی گئی عمارتیں تیز ہوا کے جھونکوں سے زمین بوس ہو جاتی ہیں۔ شاید یہی وہ وقت ہوتا ہے جب مظلوموں کی فریادیں آسمانوں سے بجلی بن کر ظالموں پر گرنے کو بیتاب ہوتی ہیں۔
فلسطین کے نہتے بچوں کی لاشوں پر خاموش کھڑی دنیا، اور اسرائیل کی سنگ دلی پر فخر کرنے والے، اب پہلی مرتبہ اْس خوف کی لذت چکھ رہے ہیں جو برسوں سے غزہ کی گلیوں، مسجد ِ اقصیٰ کی سجدہ گاہوں اور رفح کے کیمپوں میں سانسیں گھونٹتا رہا۔ اس بار اسرائیلی عوام کے چہروں پر بھی مستقبل کے حوالے سے وہی سوالات ابھرنے لگے ہیں، جو کل تک صرف ایک مظلوم فلسطینی ماں کی آنکھوں میں ہوتے تھے۔ وجہ یہ ہے کہ اب کی بار کہانی ذرا مختلف ہے۔
اس بار سامنے اپنے دفاع کے لیے کنکریاں اٹھائے معصوم فلسطینی بچے نہیں، بلکہ میزائلوں سے لیس ایک مضبوط ایران کھڑا ہے۔ وہ ایران، جو ہر وار کے بعد جواب دینے کی سکت اور حوصلہ دونوں رکھتا ہے۔ اور یہی وہ لمحہ ہے جب اسرائیلی خفیہ ادارے، فوج اور سیاست دان یہ سمجھنے لگے ہیں کہ برسوں جس خوف کو وہ دوسروں کے دلوں میں بوتے رہے، وہی بیج اب ان کی اپنی سرزمین پر تناور درخت بن چکا ہے، جو موت کا سایہ بن کر منڈلا رہا ہے۔ اور یہ صرف ایران کا معاملہ نہیں۔ اس بار تو آواز پاکستان سے بھی بلند ہوئی ہے۔ ایسی توانا، اصولی، دوٹوک، غیر مبہم اور برادرانہ آواز، جو نہ صرف سفارتی محاذوں پر گونجی، بلکہ عالمی میڈیا، اقوامِ متحدہ، پارلیمانی اجلاسوں اور وزارتی پریس کانفرنسوں پر بھی چھا گئی۔ پاکستان نے واضح اعلان کیا: ہم ایران کے ساتھ ہیں، شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
مقامِ شکر ہے کہ اس بار پاکستان کے دفتر ِ خارجہ نے اپنی قوم کی امنگوں کی صحیح ترجمانی کی۔ ایک جرأت مندانہ موقف اپناتے ہوئے کہا گیا کہ اسرائیلی حملے اقوامِ متحدہ کے منشور کی کھلی خلاف ورزی ہیں اور پاکستان اسلامی جمہوریہ ایران کے حق ِ دفاع کو مکمل تسلیم کرتا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے صہیونی حملے کو ’’شدید غیر ذمے دارانہ‘‘ قرار دیا۔ عوام کے دلوں کی آواز بنتے ہوئے قومی اسمبلی و سینیٹ نے ایک متفقہ قرارداد کے ذریعے ایران سے اظہارِ یکجہتی کیا۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اسرائیل کو کھلے الفاظ میں جارح اور خطے کے امن کے لیے خطرہ قرار دیا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے اعلان کیا: ہم ایرانی بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ جبکہ صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے اقوامِ متحدہ سے اسرائیل کو جواب دہ بنانے کا مطالبہ کیا۔ اقوامِ متحدہ میں پاکستانی سفیر نے ایران کے دفاع کی بین الاقوامی و قانونی بنیادوں پر بھرپور وکالت کی۔
درحقیقت، یہ سب محض بیانات نہیں بلکہ وہ صدا ہے جو اسرائیلی ایوانوں میں ہلچل مچا چکی ہے۔ اسرائیلی میڈیا، تجزیہ کار اور سروے رپورٹس بتا رہے ہیں کہ اس بار اسرائیلی عوام وہ اعتماد کھو چکی ہے جو ظلم کرتے وقت اس یقین سے وابستہ ہوتا تھا کہ کوئی جواب نہیں آئے گا۔ مگر اب ایران کے میزائل ان کے فوجی اڈوں اور جدید عمارتوں کو زمین بوس کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں موت سے ڈرنے اور زندگی سے محبت کرنے والی قوم پر شدید خوف طاری ہے۔ انہیں اب معلوم نہیں کہ ایران کا اگلا وار کہاں گرے گا۔
ایک طرف ایران کے میزائلوں کا خوف ہے، تو دوسری جانب قدرت کا کوڑا پاکستان کی صورت برسنے لگا ہے۔ اسرائیل کو یہ اندیشہ لاحق ہے کہ اگر پاکستان جیسے ایٹمی مسلم ملک نے ایران کی عملی مدد شروع کر دی، تو یہ جنگ صرف میزائلوں کی نہیں بلکہ کھلے عام حق و باطل، کفر و اسلام کی ایک بڑی جنگ بن جائے گی۔ جبکہ اسرائیل ہمیشہ اس تنازعے کو عرب بمقابلہ یہود کے خانوں میں بانٹنے کی کوشش کرتا آیا ہے تاکہ غیر عرب مسلمانوں کو دھوکے میں رکھا جا سکے۔
پھر دیکھیے اسرائیلی ذہنیت کی ہٹ دھرمی! یہ قوم خود کو ہمیشہ ’’خدا کی پسندیدہ قوم‘‘ کہتی آئی ہے، اور دیگر اقوام کو جینے کے قابل بھی نہیں سمجھتی۔ ان کے مذہبی لٹریچر میں غیر یہودیوں، بالخصوص مسلمانوں کے خلاف جو کچھ لکھا گیا ہے، وہ ان کی فکری تنگ نظری اور سفاکی کا کھلا ثبوت ہے۔
بہرحال انبیا ؑ کی قاتل اور خوش فہمیوں کی شکار بنی اسرائیل کی قوم شاید بھول گئی تھی کہ ظلم جب حد سے بڑھتا ہے تو دعاؤں کے در کھل جاتے ہیں۔ شاید یہی وہ لمحہ ہے کہ جب برسوں سے کمزور، منتشر اور مصلحت کا شکار امت ِ مسلمہ بیدار ہو رہی ہے۔ ایران کی جرأت، اور پاکستان کی غیرت، امت ِ مسلمہ کے لیے نئی روح بننے لگی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ امت جاگتی ہے یا تاریخ ایک اور موقع ضائع ہوتا دیکھے گی۔ مگر ایک بات طے ہے، جیسا کہ علامہ اقبال نے کہا تھا:
’’مسلماں کو مسلماں کردیا طوفانِ مغرب نے!‘‘
اب دیکھنا یہ ہے کہ امت ِ مسلمہ اس بیداری کو کس سمت لے جاتی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایران کے کے لیے

پڑھیں:

اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ

اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ امن معاہدے کے تحت اسرائیل امدادی سامان کے صرف ایک حصے کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دے رہا ہے، جب کہ طے شدہ مقدار کے مطابق روزانہ 600 ٹرکوں کو داخل ہونا چاہیے تھا، مگر اس وقت صرف 145 ٹرکوں کو اجازت دی جا رہی ہے جو مجموعی امداد کا محض 24 فیصد ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے غزہ میں امداد کا داخلہ روک دیا، قابض فوجیوں پر حملے میں 2 اہلکار ہلاک

غزہ کی سرکاری میڈیا آفس کے مطابق 10 اکتوبر سے 31 اکتوبر تک 3 ہزار 203 تجارتی اور امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئے، جو ضرورت کے مقابلے میں انتہائی کم ہیں۔ غزہ حکام نے اسرائیل کی جانب سے امداد میں رکاوٹوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس صورتحال کی ذمہ داری مکمل طور پر اسرائیلی قبضے پر عائد ہوتی ہے، جو 24 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کی زندگی مزید خطرناک بنا رہا ہے۔

غزہ میں خوراک، پانی، ادویات اور دیگر ضروری اشیا کی شدید قلت برقرار ہے، جبکہ بے گھر خاندانوں کے لیے پناہ گاہیں بھی ناکافی ہیں کیونکہ دو سالہ اسرائیلی بمباری میں رہائشی علاقوں کی بڑی تعداد تباہ ہو چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مصر ’کریم شالوم کراسنگ‘ سے اقوام متحدہ کی امداد غزہ بھیجنے پر رضامند، امریکا کا خیر مقدم

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان کے مطابق امدادی قافلوں کی نقل و حرکت بھی محدود ہو چکی ہے، کیونکہ اسرائیلی حکام نے امداد کے راستوں کو تبدیل کر کے انہیں فِلڈیلفیا کوریڈور اور تنگ ساحلی سڑک تک محدود کر دیا ہے، جو تباہ شدہ اور شدید رش کا شکار ہے۔ اقوامِ متحدہ نے مزید راستے کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج نے جنگ بندی معاہدے کے باوجود غزہ میں حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فضائیہ، توپ خانے اور ٹینکوں نے خان یونس اور جبالیا کے اطراف میں گولہ باری کی، جس میں مزید 5 فلسطینی جاں بحق ہو گئے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو مٹانے کے لیے نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ

اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں جنگ بندی کے بعد سے اب تک 222 فلسطینی شہید اور 594 زخمی ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی حکومت کا دعویٰ ہے کہ حملے اس لیے جاری ہیں کہ حماس نے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں واپس نہیں کیں، تاہم حماس کا کہنا ہے کہ علاقے کی شدید تباہی اور بھاری مشینری کی عدم اجازت کے باعث تلاش کا عمل ممکن نہیں ہو پا رہا۔

فلسطینیوں کی جانب سے عالمی برادری خصوصاً امریکی صدر پر زور دیا جا رہا ہے کہ اسرائیل پر دباؤ ڈالا جائے تاکہ امدادی سامان بغیر کسی شرط اور رکاوٹ کے غزہ پہنچ سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسرائیل اقوام متحدہ امداد بمباری غزہ فلسطین

متعلقہ مضامین

  • امریکا ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرتا تب تک مذاکرات نہیں کریں گے: ایران
  • امریکا سے تعاون تب تک نہیں ہوسکتا جب تک وہ اسرائیل کی حمایت ترک نہ کرے، آیت اللہ خامنہ ای
  • امریکا جب تک اسرائیل کی حمایت جاری رکھےگا تو اس کے ساتھ تعاون ممکن نہیں؛سپریم لیڈر ایران
  • امریکا کو مشرق وسطیٰ میں اپنی مداخلت کو بند کرنا ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای
  • اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کے بل کی حمایت
  • امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
  • نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دینے کے بل کی حمایت کردی
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • کس پہ اعتبار کیا؟
  • علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان