data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر) ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے ادارہ امراضِ قلب کراچی میں مبینہ اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں پر سخت سوالات اٹھا دیے ہیں اور وزیراعلیٰ سندھ کو فوری کارروائی کی سفارش کر دی ہے۔تفصیلات کے مطابق ادارے کے سربراہ ڈاکٹر طاہر صغیر کی قیادت میں مبینہ کرپشن، من پسند تقرریوں، اور ادویات و طبی آلات کی مشکوک خریداری سے قومی خزانے کو 40 ارب روپے سے زائد نقصان پہنچانے کا انکشاف ہوا ہے۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے لیگل ایڈوائزر ایڈووکیٹ دانیال مظفر کی جانب سے وزیراعلیٰ سندھ کو ارسال کردہ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ادارے میں قواعد و ضوابط کے برعکس بھرتیاں، زائد تنخواہیں، اور مشکوک ٹھیکہ جات کے ذریعے بھاری مالی نقصان کیا گیا ہے۔مراسلے کے مطابق ادارے کے سربراہ ڈاکٹر طاہر صغیر نے مالی سال 2023-24ء کے دوران من پسند ملازمین کو نوازنے کے لیے 7.

3 ارب روپے کی ناجائز مراعات دیں، جبکہ ٹھیکیداروں کو مشکوک ادائیگیوں کی مد میں 74 کروڑ روپے کا نقصان الگ کیا گیا۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے ڈائریکٹر جنرل آڈٹ سندھ کی رپورٹ2023-24ء کو بنیاد بناتے ہوئے بتایا کہ ادارے میں 170 ملین روپے کی غیرقانونی تقرریوں میں دس افراد کا ذکر ہے، جن میں کاشف، الطاف، متین، سید فضل عباس، داور حسین، سید خورشید حیدر، خلیل احمد خان اور فیصل عبدالستار شامل ہیں۔مراسلے میں ٹھیکیداری نظام، ٹینڈرز کی غیر شفاف تقسیم اور مالی بدعنوانی پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ادھر عوامی حلقوں کی جانب سے کرپشن میں ملوث افراد، خاص طور پر سربراہ ڈاکٹر طاہر صغیر کے خلاف سخت ترین کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ٹیکس دہندگان کے پیسوں اور گرانٹس پر چلنے والے حساس ادارے میں اس نوعیت کی بدعنوانی لمحہ فکریہ ہے۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے معاملے کی شفاف تحقیقات اور ذمہ داران کے خلاف فوری قانونی اقدامات کا مطالبہ کر دیا ہے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل

پڑھیں:

خاتون نے طلاق کیلئے 77 ارب روپے کا دعویٰ دائر کر دیا

ابوظہبی میں ایک کیریبین خاتون نے طلاق کے لیے 77 ارب روپے کے دعویٰ کا آغاز کر دیا ہے۔
ویب سائٹ “خلیج ٹائمز” کے مطابق خاتون نے ایک ارب درہم (جو پاکستانی تقریباً 77 ارب روپے بنتے ہیں) کی رقم کا مطالبہ ک اور اگر وہ اس دعویٰ میں کامیاب ہو جاتی ہیں تو یہ کیس نہ صرف متحدہ عرب امارات بلکہ پورے خلیجی خطے کی تاریخ کا سب سے بڑا طلاقی مالی تصفیہ بن سکتا ہے۔
خاتون کی نمائندگی کرنے والی برطانوی قانونی فرم کے عہدیداروں نے بتایا کہ یہ مقدمہ ابوظہبی سول فیملی کورٹ میں زیر سماعت ہے، اور فریقین ایک مسلم کیریبین جوڑا ہیں، جو طویل عرصے سے متحدہ عرب امارات میں مقیم ہیں اور دونوں کے خاندان انتہائی دولت مند ہیں۔
خاتون کے وکیل کا کہنا تھا کہ مقدمے کی تفصیلات خفیہ ہیں، لیکن جس رقم کا دعویٰ کیا جا رہا ہے، وہ دونوں فریقین کے مالی حالات کو ظاہر کرتا ہے۔ مقدمے کا بنیادی اصول یہ ہے کہ جو چیزیں ایک ساتھ حاصل کی گئی ہوں، انہیں منصفانہ طور پر تقسیم کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ابوظہبی سول فیملی کورٹ نہ صرف مالی بلکہ غیر مالی تعاون کو بھی تسلیم کرتی ہے اور ایسے فیصلے دیتی ہے جو جدید شراکت داری کی حقیقت کو ظاہر کرتے ہیں۔ رواں برس مئی میں ابوظہبی سول کورٹ نے ایک غیر ملکی جوڑے کے درمیان “نو فالٹ” طلاق کا فیصلہ سنایا، جس میں 10 کروڑ درہم سے زائد کا مالی تصفیہ ہوا تھا، جو اس وقت خلیجی خطے کا سب سے بڑا طلاقی معاہدہ تھا۔

 

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • ورلڈ اکناملک فورم کے پارٹر ادارے مشل پاکستان نے سینیٹر سیف اللہ ابڑو کے مبینہ مفاد کے ٹکراؤ پر چئیرمین سینیٹ سے اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کر دیا
  • بچوں کی موجیں ختم، اسکول کھل گئے
  • راولپنڈی :کرپشن کیس کے ملزم کو 29 سال قید کی سزا
  • بار کی سیاست کو بارز تک محدود رکھا جانا چاہیے تاکہ عدلیہ اور وکلاء کا ادارہ غیر جانبدار تشخص برقرار رہے،وزیرِ قانون
  • کراچی، وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ کی ملاقات
  • کرپشن کے ملزم کو 29 سال قید بامشقت اور 20 لاکھ جرمانے کی سزا
  • اسپیشل جج سینٹرل راولپنڈی نے کرپشن کیس کے ملزم کو 29 سال قید کی سزا سنادی
  • خاتون نے طلاق کیلئے 77 ارب روپے کا دعویٰ دائر کر دیا
  • لتھوانیا کے وزیر اعظم اقربا پروری اور کرپشن پر مستعفی
  • پہلی مرتبہ پاکستانی کے بانڈز کی لین دین اضافی قیمت پر ہورہی ہے، گورنر اسٹیٹ بینک