تفتان بارڈر سے 1200 پاکستانی وطن واپس پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
چاغی: تفتان بارڈر سے آج 78 پاکستانی وطن واپس پہنچ گئے جس کے بعد تفتان بارڈر سے واپس آئے پاکستانیوں کی تعداد 1200 ہوگئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسرائیل ایران جنگ کے سبب ایران میں پھنسے پاکستانیوں کی وطن واپسی کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ دو روز کے دوران 987 زائرین اور طلباء وطن واپس پہنچ گئے، اسرائیلی حملے کے بعد سے اب تک تفتان بارڈر سے 12 سو افراد کو اندرونِ ملک روانہ کیا جاچکا ہے جو کہ 37 بسوں کے ذریعے وطن واپس آئے۔
لیویز ذرائع کے مطابق واپس آئے افراد میں تاجر، طلباء اور زائرین شامل ہیں اور مزید لوگوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔
لیویز ذرائع کے مطابق آج مزید 78 پاکستانی تفتان بارڈر پہنچے جن میں 47 طلباء بھی شامل ہیں۔
تفتان انتظامیہ کے مطابق ایران سے آئے پاکستانیوں، زائرین، طلبا اور تاجروں کے لیے پاکستان ہاوٴس میں تمام سہولیات موجود ہیں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان تفتان بارڈر سے وطن واپس کے مطابق
پڑھیں:
پاک افغان بارڈر پر چیک پوسٹیں ختم کرنے کے حامی شرپسند عناصر کے چہرے پر ایک اور طمانچہ
پاک افغان بارڈر پر فری موومنٹ اور چیک پوسٹیں ختم کرنے کی حمایت کرنے والے شر پسند عناصر کے چہرے پر ایک اور طمانچہ رسید کردیا گیا جب کہ 15 ستمبر کو پاک افغان طورخم بارڈر پر انسدادِ منشیات فورس (اے این ایف) نے ایک بڑی کامیاب کارروائی کی۔
پاک افغان طورخم بارڈر پر انسدادِ منشیات فورس (اے این ایف) نے بڑی کامیاب کارروائی کے دوران شہد کی مکھیوں سے لدے ایک ٹرک کے خفیہ خانوں سے 17.5 کلو ہیروئن اور 4.5 کلو آئس برآمد کی، جن کی مالیت تقریباً 24 کروڑ 60 لاکھ روپے بتائی گئی ہے۔
ننگرہار، افغانستان کے رہائشی ڈرائیور مومند اکرام کو گرفتار کر کے انسدادِ منشیات ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: طورخم بارڈر پر اے این ایف نے منشیات اسمگلنگ کی بڑی کوشش ناکام بنادی
حکومت کی جانب سے بارڈر ٹرمینلز پر سخت اقدامات اور حفاظتی نگرانی کی مخالفت ہمیشہ انہی جرائم پیشہ عناصر کی جانب سے ہوتی ہے، جن کی پشت پناہی اور سہولت کاری کے پیچھے سیاسی لیڈران اپنے مالی مفادات کے تحفظ کے لیے کھڑے ہوتے ہیں۔
واضح رہے کہ منشیات اسمگلنگ محض ایک جرم نہیں؛ یہ پورے کرائم ٹیرر نیٹ ورک کی سب سے بڑی شاخ ہے، جس کی جڑیں سرحد کے دونوں جانب پھیلی ہوئی ہیں۔
ان نیٹ ورکس کے ذریعے حاصل ہونے والی غیر قانونی آمدن نہ صرف نوجوان نسل کو منشیات کے زہر میں دھکیلتی ہے بلکہ دہشت گردی، اسلحہ اسمگلنگ اور منظم جرائم کو بھی مالی سہولت کاری فراہم کرتی ہے۔