فضل الرحمان کے بیٹے کے اغوا کی کوشش،کیا خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع نو گو ایریاز بن گئے؟
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں نامعلوم مسلح افراد نے جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے بیٹے کو اغوا کرنے کی کوشش کی۔
یہ بھی پڑھیں:ڈی آئی خان: وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا رشتہ دار فائرنگ سے جاں بحق
اس واقعے کے بعد یہ سوال شدت سے اٹھنے لگا ہے کہ کیا صوبے کے جنوبی اضلاع سکیورٹی کے حوالے سے ’نو گو ایریا‘ بن چکے ہیں؟
اغوا کی کوشش کی تصدیقجے یو آئی (ف) اور ڈی آئی خان پولیس دونوں نے واقعے کی تصدیق کر دی ہے۔ پارٹی رہنما اور مولانا فضل الرحمان کے بھائی سینیٹر مولانا عطا الرحمان نے سینیٹ کو بتایا کہ ان کے بھتیجے اور جے یو آئی (ف) کے رہنما اسجد محمود کو کس طرح اغوا کرنے کی کوشش کی گئی۔
پولیس کے مطابق واقعے کی رپورٹ سی ٹی ڈی نے درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، تاہم تاحال کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی۔
نیشنل ہائی وے پر 50 مسلح افراد کی جانب سے قافلے پر حملہمولانا عطا الرحمان نے سینیٹ میں بتایا کہ چند روز قبل اسجد محمود ایک جنازے میں شرکت کے لیے ڈی آئی خان سے لکی مروت جا رہے تھے۔ اسی دوران نیشنل ہائی وے پر تقریباً 50 مسلح افراد نے ان کا قافلہ روک لیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اسجد محمود عام انتخابات میں لکی مروت سے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار شیر افضل مروت کے مدمقابل تھے، اور وہ پارٹی کے سرگرم کارکن بھی ہیں۔
مسلح تصادم کی صورتحال، لیکن بات چیت سے رہائیمولانا اسجد کے ساتھ موجود محافظوں نے مزاحمت کی اور دونوں طرف سے ایک دوسرے پر بندوقیں تان لی گئیں، جس سے صورتحال کشیدہ ہو گئی۔
تاہم اسجد محمود کی طرف سے کی گئی بات چیت کے بعد شدت پسندوں کے کمانڈر نے انہیں جانے دیا۔
یہ بھی پڑھیں:ڈی آئی خان: نامعلوم افراد کی فائرنگ اور بم دھماکے کے نتیجے میں بلوچستان لیویز کے 4 اہلکار شہید
عطا الرحمان نے یہ وضاحت نہیں کی کہ گفتگو میں کیا بات ہوئی یا کس بنیاد پر رہائی ملی، لیکن بعد ازاں شدت پسندوں کی طرف سے موصول پیغام میں اسجد کو چھوڑنے کو ’غلطی‘ قرار دیا گیا۔
جے یو آئی کا تحفظ کا مطالبہعطا الرحمان نے سینیٹ میں زور دیا کہ جے یو آئی (ف) ہمیشہ ریاست پاکستان کے ساتھ کھڑی رہی ہے، لیکن اب ان کے رہنماؤں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے حکومت سے اپنے رہنماؤں کے لیے تحفظ کا مطالبہ کیا اور خبردار کیا کہ اگر ایسی کارروائیاں جاری رہیں تو جماعت خاموش نہیں رہے گی۔
ڈی آئی خان اور جنوبی اضلاع دہشتگردی کی لپیٹ میںڈی آئی خان، جو کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا آبائی ضلع بھی ہے، کافی عرصے سے دہشتگردی کا شکار ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق صوبے کے جنوبی اضلاع، جیسے ڈی آئی خان، لکی مروت، بنوں، ٹانک وغیرہ میں دہشتگردوں کی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں۔
یہ علاقے اغوا، بھتہ خوری، اور حملوں جیسے جرائم کے لیے مشہور ہوتے جا رہے ہیں۔
ڈی آئی خان دہشتگردوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ کیوں؟سینیئر صحافی رفعت اللہ اورکزئی کے مطابق، ڈی آئی خان میں دہشت گردوں کی موجودگی 2004 سے ہے۔
ان کے مطابق ڈی آئی خان چار یا اس سے زائد اطراف سے جنوبی وزیرستان، بلوچستان اور پنجاب سے جڑا ہوا ہے، جس کی وجہ سے دہشتگردوں کے لیے یہاں سے فرار ہونا آسان ہے۔
یہ بھی پڑھیں:گورنر خیبرپختونخوا کا ڈی آئی خان اور سکھر ایئرپورٹس جیسے منصوبے جلد شروع کرنے کا مطالبہ
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ڈی آئی خان کے نواحی علاقے پسماندہ ہیں، جہاں شدت پسند گروپوں کے لیے کارروائیاں کرنا اور چھپنا آسان ہے۔
گنڈاپور گروپ کی سرگرمیاں کلاچی میں جاری ہیں اور وہ پورے ضلع میں متحرک ہے۔
گنڈاپور گروپ کی طاقت میں اضافہ کیسے ہوا؟رفعت اللہ اورکزئی کے مطابق، طالبان کی موجودگی اس علاقے میں پرانے وقتوں سے ہے، کیونکہ طالبان کے بانیوں میں کچھ افراد کا تعلق انہی علاقوں سے تھا۔
افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام کے بعد کئی طالبان جنگجو پاکستان آئے اور جنوبی اضلاع میں مقامی گروپوں سے مل گئے، جس سے ان گروہوں کی طاقت میں نمایاں اضافہ ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ 2 سال قبل لکی مروت میں سرگرم ٹیپو گروپ نے طالبان سے الحاق کیا، جس کے بعد اس کی طاقت میں کئی گنا اضافہ ہوا۔
تشویشناک سیکیورٹی صورتحالرفعت اللہ اورکزئی کے مطابق، طالبان کی موجودگی کا اندازہ ان اضلاع میں دہشتگردی کے واقعات سے لگایا جا سکتا ہے، جو صوبے کے دیگر علاقوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اغوا ڈی آئی خان گنڈاپور گروپ مولانا اسجد محمود مولانا عطا الرحمان مولانا فضل الرحمان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اغوا ڈی ا ئی خان گنڈاپور گروپ مولانا اسجد محمود مولانا عطا الرحمان مولانا فضل الرحمان عطا الرحمان نے فضل الرحمان جنوبی اضلاع ڈی ا ئی خان کی کوشش کی ڈی آئی خان جے یو آئی بتایا کہ کے مطابق لکی مروت کے جنوبی انہوں نے یہ بھی کے بعد کے لیے
پڑھیں:
خیبر پختونخوا حکومت کا ’علم پیکٹ پروگرام‘ کیا ہے؟
خیبر پختونخوا حکومت نے برطانوی حکومت کے ترقیاتی ادارے ایف سی ڈی او کے تعاون سے ’علم پیکٹ پروگرام‘ کا باضابطہ آغاز کر دیا۔ اس اہم اقدام کا مقصد آؤٹ آف سکول بچوں کے اسکولوں میں داخلے کو یقینی بنانا اور تعلیم کے معیار کو بہتر بنانا ہے۔
’علم پیکٹ پروگرام‘ کے اجراء کی تقریب وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور میں منعقد ہوئی، جہاں وزیر اعلیٰ سردار علی امین خان گنڈا پور نے مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کی۔ تقریب میں صوبائی وزیر تعلیم فیصل ترکئی، برٹش کونسل کے کنٹری ڈائریکٹر جیمز ہیمپسن، محکمہ تعلیم کے افسران اور شراکت دار اداروں کے نمائندے بھی موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیے خیبرپختونخوا میں 24 لاکھ بچوں کو اسکول لانے کے لیے کیا پلان ترتیب دیا جارہا ہے؟
پروگرام کے تحت صوبے کے 8 اضلاع — بٹگرام، مانسہرہ، صوابی، بونیر، شانگلہ، خیبر، مہمند اور ڈی آئی خان — میں 80 ہزار آؤٹ آف اسکول بچوں کو تعلیم کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ پروگرام پر برٹش کونسل کے ذریعے عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔
وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہماری حکومت کا مشن بچوں کو صرف تعلیم دینا نہیں بلکہ معیاری تعلیم دینا ہے۔ رواں سال کے دوران ہر بچے کے لیے میز و کرسی کی فراہمی اور اسکولوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ تعلیمی ایمرجنسی کے تحت رواں مالی سال میں کل بجٹ کا 21 فیصد ابتدائی و ثانوی تعلیم کے لیے مختص کیا گیا ہے۔ اب تک 13 لاکھ آؤٹ آف اسکول بچوں کو اسکولوں میں داخل کیا جا چکا ہے جبکہ مزید 10 لاکھ بچوں کو رواں تعلیمی سال کے دوران اسکولوں میں لانے کا ہدف ہے۔
یہ بھی پڑھیے اقتصادی سروے: پاکستان نے آئی ٹی، ٹیلی کام، صحت اور تعلیم کے شعبے میں کیا کیا؟
علم پیکٹ پروگرام کیا ہے؟علم پیکٹ پروگرام کے تحت اساتذہ کی جدید تربیت، پیرنٹس ٹیچرز کمیٹیوں اور اسکول مینجمنٹ کمیٹیوں کی استعداد کار میں اضافہ، بچیوں، نادار بچوں، خصوصی بچوں اور اقلیتی بچوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ، بچیوں کی تعلیم کے لیے خصوصی آگہی مہم، مفت کتابیں، اسٹیشنری اور اسکول بیگز کی فراہمی جبکہ میرٹ پر 18 ہزار اساتذہ کی بھرتی کی جائے گی۔
علم پیکٹ پروگرام خیبر پختونخوا میں تعلیمی بہتری کی جانب ایک مضبوط قدم ہے جو نہ صرف شرح خواندگی میں اضافے کا سبب بنے گا بلکہ معیار تعلیم کو بھی بلند کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈاپور علم پیکٹ پروگرام