خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں نامعلوم مسلح افراد نے جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے بیٹے کو اغوا کرنے کی کوشش کی۔

یہ بھی پڑھیں:ڈی آئی خان: وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا رشتہ دار فائرنگ سے جاں بحق

اس واقعے کے بعد یہ سوال شدت سے اٹھنے لگا ہے کہ کیا صوبے کے جنوبی اضلاع سکیورٹی کے حوالے سے ’نو گو ایریا‘ بن چکے ہیں؟

اغوا کی کوشش کی تصدیق

جے یو آئی (ف) اور ڈی آئی خان پولیس دونوں نے واقعے کی تصدیق کر دی ہے۔ پارٹی رہنما اور مولانا فضل الرحمان کے بھائی سینیٹر مولانا عطا الرحمان نے سینیٹ کو بتایا کہ ان کے بھتیجے اور جے یو آئی (ف) کے رہنما اسجد محمود کو کس طرح اغوا کرنے کی کوشش کی گئی۔

پولیس کے مطابق واقعے کی رپورٹ سی ٹی ڈی نے درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، تاہم تاحال کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی۔

نیشنل ہائی وے پر 50 مسلح افراد کی جانب سے قافلے پر حملہ

مولانا عطا الرحمان نے سینیٹ میں بتایا کہ چند روز قبل اسجد محمود ایک جنازے میں شرکت کے لیے ڈی آئی خان سے لکی مروت جا رہے تھے۔ اسی دوران نیشنل ہائی وے پر تقریباً 50 مسلح افراد نے ان کا قافلہ روک لیا۔

مولانا اعطا الرحمان

انہوں نے مزید بتایا کہ اسجد محمود عام انتخابات میں لکی مروت سے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار شیر افضل مروت کے مدمقابل تھے، اور وہ پارٹی کے سرگرم کارکن بھی ہیں۔

مسلح تصادم کی صورتحال، لیکن بات چیت سے رہائی

مولانا اسجد کے ساتھ موجود محافظوں نے مزاحمت کی اور دونوں طرف سے ایک دوسرے پر بندوقیں تان لی گئیں، جس سے صورتحال کشیدہ ہو گئی۔

تاہم اسجد محمود کی طرف سے کی گئی بات چیت کے بعد شدت پسندوں کے کمانڈر نے انہیں جانے دیا۔

یہ بھی پڑھیں:ڈی آئی خان: نامعلوم افراد کی فائرنگ اور بم دھماکے کے نتیجے میں بلوچستان لیویز کے 4 اہلکار شہید

عطا الرحمان نے یہ وضاحت نہیں کی کہ گفتگو میں کیا بات ہوئی یا کس بنیاد پر رہائی ملی، لیکن بعد ازاں شدت پسندوں کی طرف سے موصول پیغام میں اسجد کو چھوڑنے کو ’غلطی‘ قرار دیا گیا۔

جے یو آئی کا تحفظ کا مطالبہ

عطا الرحمان نے سینیٹ میں زور دیا کہ جے یو آئی (ف) ہمیشہ ریاست پاکستان کے ساتھ کھڑی رہی ہے، لیکن اب ان کے رہنماؤں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے حکومت سے اپنے رہنماؤں کے لیے تحفظ کا مطالبہ کیا اور خبردار کیا کہ اگر ایسی کارروائیاں جاری رہیں تو جماعت خاموش نہیں رہے گی۔

ڈی آئی خان اور جنوبی اضلاع دہشتگردی کی لپیٹ میں

ڈی آئی خان، جو کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا آبائی ضلع بھی ہے، کافی عرصے سے دہشتگردی کا شکار ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق صوبے کے جنوبی اضلاع، جیسے ڈی آئی خان، لکی مروت، بنوں، ٹانک وغیرہ میں دہشتگردوں کی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں۔

مولانا اسجد محمود

یہ علاقے اغوا، بھتہ خوری، اور حملوں جیسے جرائم کے لیے مشہور ہوتے جا رہے ہیں۔

ڈی آئی خان دہشتگردوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ کیوں؟

سینیئر صحافی رفعت اللہ اورکزئی کے مطابق، ڈی آئی خان میں دہشت گردوں کی موجودگی 2004 سے ہے۔

ان کے مطابق ڈی آئی خان چار یا اس سے زائد اطراف سے جنوبی وزیرستان، بلوچستان اور پنجاب سے جڑا ہوا ہے، جس کی وجہ سے دہشتگردوں کے لیے یہاں سے فرار ہونا آسان ہے۔

یہ بھی پڑھیں:گورنر خیبرپختونخوا کا ڈی آئی خان اور سکھر ایئرپورٹس جیسے منصوبے جلد شروع کرنے کا مطالبہ

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ڈی آئی خان کے نواحی علاقے پسماندہ ہیں، جہاں شدت پسند گروپوں کے لیے کارروائیاں کرنا اور چھپنا آسان ہے۔

گنڈاپور گروپ کی سرگرمیاں کلاچی میں جاری ہیں اور وہ پورے ضلع میں متحرک ہے۔

گنڈاپور گروپ کی طاقت میں اضافہ کیسے ہوا؟

رفعت اللہ اورکزئی کے مطابق، طالبان کی موجودگی اس علاقے میں پرانے وقتوں سے ہے، کیونکہ طالبان کے بانیوں میں کچھ افراد کا تعلق انہی علاقوں سے تھا۔

افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام کے بعد کئی طالبان جنگجو پاکستان آئے اور جنوبی اضلاع میں مقامی گروپوں سے مل گئے، جس سے ان گروہوں کی طاقت میں نمایاں اضافہ ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ 2 سال قبل لکی مروت میں سرگرم ٹیپو گروپ نے طالبان سے الحاق کیا، جس کے بعد اس کی طاقت میں کئی گنا اضافہ ہوا۔

تشویشناک سیکیورٹی صورتحال

رفعت اللہ اورکزئی کے مطابق، طالبان کی موجودگی کا اندازہ ان اضلاع میں دہشتگردی کے واقعات سے لگایا جا سکتا ہے، جو صوبے کے دیگر علاقوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اغوا ڈی آئی خان گنڈاپور گروپ مولانا اسجد محمود مولانا عطا الرحمان مولانا فضل الرحمان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اغوا ڈی ا ئی خان گنڈاپور گروپ مولانا اسجد محمود مولانا عطا الرحمان مولانا فضل الرحمان عطا الرحمان نے فضل الرحمان جنوبی اضلاع ڈی ا ئی خان کی کوشش کی ڈی آئی خان جے یو آئی بتایا کہ کے مطابق لکی مروت کے جنوبی انہوں نے یہ بھی کے بعد کے لیے

پڑھیں:

خیبر پختونخوا، سکیورٹی فورسز کے آپریشنز میں 5 دہشتگرد ہلاک

آئی ایس پی آر) کے مطابق سکیورٹی فورسز نے خفیہ اطلاع پر کے پی میں 2 مختلف آپریشن کیے، جہاں ایک آپریشن شمالی وزیرستان اور دوسرا پشاور میں کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں سکیورٹی فورسز کے 2 مختلف آپریشنز میں 5 خوارج مارے گئے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سکیورٹی فورسز نے خفیہ اطلاع پر کے پی میں 2 مختلف آپریشن کیے، جہاں ایک آپریشن شمالی وزیرستان اور دوسرا پشاور میں کیا گیا۔ آئی ایس پی آر نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز کے 2 مختلف آپریشنز کے نتیجے میں 5 بھارتی حمایت یافتہ خوارج ہلاک کردیے گئے جن میں سے ایک شمالی وزیرستان میں ہلاک کیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن کے دوران سکیورٹی فورسز نے خوارج کے ٹھکانوں پر مؤثر کارروائی کی، ہلاک ہونے والے خوارج دہشتگردی کی کئی کارروائیوں میں ملوث تھے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق مارے گئے خوارجیوں میں حارث اور بصیر بھی شامل تھے، بھارتی حمایت یافتہ خوارجیوں سے اسلحہ و گولہ بارود برآمد کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا کے ضم شدہ اضلاع کے لیے 36 ارب کا ترقیاتی پیکیج منظور
  • امریکا اس وقت جنگ بندی کی کوشش کرتا ہے جب اس کا حامی جنگ میں پِٹ رہا ہو، حافظ نعیم الرحمان
  • خیبر پختونخوا میں فورسز کا آپریشن،5 خوارج ہلاک
  • خیبر پختونخوا، سکیورٹی فورسز کے آپریشنز میں 5 دہشتگرد ہلاک
  • روایتی شندور پولو فیسٹیول 20 جون سے شروع ہوگا
  • پختونخوا کے بیشتر علاقے شدید گرمی کی لپیٹ میں، کچھ اضلاع میں بارش کا امکان
  • ریاست تاجروں کو تحفظ ، سہولت اور عزت دے ،مولانا فضل الرحمان
  • پختونخوا کے بیشتر علاقے شدید گرمی کی لپیٹ میں،کچھ اضلاع میں بارش کا امکان
  • ریاست تاجروں کو تحفظ، سہولت اور عزت دے،مولانافضل الرحمان