ایران اسرائیل جنگ کو عرب ممالک اب ایک تماشائی کی طرح دیکھ رہے ہیں، برطانوی اخبار
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
برطانوی اخبار نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کو عرب ممالک کے لیے نیا تجربہ قرار دے دیا۔
برطانوی اخبار کے مطابق ایران اور اسرائیل کی جنگ کو عرب ممالک اب ایک تماشائی کی طرح دیکھ رہے ہیں، غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں نے عرب دنیا میں اس کے حامیوں کو بھی ناقد بنا دیا ہے، خطے میں ایرانی مداخلت کے سبب عرب ممالک میں اس کیلئے ہمدردی بھی کم ہے۔
برطانوی اخبار کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے ایران کے سیکیورٹی نظام میں گھس کر اسے کمزور کیا جو عرب دنیا کیلئے حیران کن ہے، قطری ٹی وی ایران کے حق میں رپورٹنگ کر رہا ہے جبکہ سعودی میڈیا محتاط ہے۔
برطانوی اخبار نے کہا کہ عرب سوشل میڈیا پر جنگ کو تفریح کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
برطانوی اخبار کا کہنا ہے کہ ایران کی حمایت کے بغیر بشار حکومت شام میں 10 سال تک جنگ نہیں لڑ سکتی تھی، اسرائیل کا قریبی اتحادی ہونے کے باوجود یو اے ای اس کی بڑھتی طاقت سے پریشان ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: برطانوی اخبار عرب ممالک جنگ کو
پڑھیں:
جی 7 ممالک نے اسرائیل کی حمایت کردی( ایران پر عدم استحکام کا الزام)
ایران جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرسکتا، اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے،جی 7 ممالک
امریکی صدرٹرمپکا جی مشترکہ اعلامیے پر دستخط سے انکار ، اسرائیل ایران کشیدگی کم کرنے کی اپیل
کینیڈا میں ہونے والی سمٹ میں جی 7 ممالک نے اسرائیل کی حمایت کردی اور ایران پر عدم استحکام کا الزام لگا دیا۔جی 7 مشترکہ بیان میں مشرق وسطیٰ میں وسیع پیمانے پر کشیدگی میں کمی، ایران کے بحران کے حل اور غزہ میں بھی جنگ بندی پر زور دیاگیا ہے۔امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور کینیڈا پر مشتمل جی 7 گروپ کے مشترکہ بیان میں شہریوں کے تحفظ کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا۔جی 7 ممالک نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہمیشہ سے واضح ہے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرسکتا اور اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، اسرائیل کی سلامتی کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کرتے ہیں۔دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ نے جی 7 ممالک کے مشترکہ اعلامیے پر دستخط سے انکار کردیا ہے جس کے مسودے میں اسرائیل ایران تنازع میں کشیدگی کم کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔جی سیون اجلاس میں نیٹو اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بھی شریک ہوئے، مغربی ممالک کے علاوہ جاپان واحد غیر مغربی ملک شریک تھا جس نے ایک روز قبل ہی اسرائیل کے جارحانہ حملے کی مذمت کی تھی۔