بجٹ 26-2025 کے بعد، اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل حل ہو جائیں گے ؟
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
اوورسیز پاکستانی طویل عرصے سے وطن واپسی، رقوم کی منتقلی، اور سرمایہ کاری جیسے اہم معاملات میں متعدد رکاوٹوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ بجٹ 2025-26 کے بعد یہ سوال اہمیت اختیار کر گیا ہے کہ کیا ان کے دیرینہ مسائل کے حل کی کوئی امید پیدا ہوئی ہے؟
سب سے پہلا اور اہم مسئلہ ریمیٹنس یا قانونی ذرائع سے رقوم کی منتقلی کا ہے۔ اوورسیز پاکستانی جب بینکاری چینلز کے ذریعے رقم بھیجتے ہیں تو یا تو فیس زیادہ ہوتی ہے یا عمل بہت سست، جس کے باعث بہت سے افراد غیرقانونی یا غیر روایتی طریقے اپناتے ہیں۔ نتیجتاً ملک کو زرمبادلہ کی صورت میں جو فائدہ ہونا چاہیے، وہ پوری طرح حاصل نہیں ہو پاتا۔
دوسرا اہم اور پیچیدہ مسئلہ جائیداد پر قبضے کا ہے۔ اوورسیز پاکستانیوں کی زمین یا املاک پر قبضہ مافیا قابض ہو جاتی ہے اور عدالتوں سے فوری انصاف نہ ملنے کے باعث یہ مسئلہ مزید گمبھیر ہو جاتا ہے۔ اگر حکومت اس مسئلے کا فوری اور مؤثر حل نکال لے تو نہ صرف بیرون ملک مقیم شہریوں کو تحفظ ملے گا بلکہ ملک میں براہ راست سرمایہ کاری کے امکانات بھی روشن ہوں گے۔ یہ وہ افراد ہیں جو فی الحال صرف اپنے خاندانوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے رقم بھیجتے ہیں، مگر سرمایہ کاری کی صورت میں زرمبادلہ کے ذخائر میں نمایاں اضافہ ہوسکتا ہے۔
مزید پڑھیں:اوورسیز پاکستانی ہمارا فخر ہیں، ترسیلات و سرمایہ کاری سے پاکستان کا وقار بلند کیا، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر
تیسرا مسئلہ نادرا، پاسپورٹ اور NICOP جیسے اہم دستاویزات کے اجرا یا تجدید میں تاخیر کا ہے، جو بیرون ملک مقیم افراد کے لیے مستقل پریشانی کا باعث بنتا ہے۔ ان سہولیات کی آسان فراہمی اور ڈیجیٹلائزیشن سے بڑی حد تک مشکلات کم کی جا سکتی ہیں۔
مزید یہ کہ اوورسیز پاکستانیوں کو سیاسی نمائندگی کا بھی شدید فقدان ہے۔ صرف ووٹ کا حق کافی نہیں، بلکہ پارلیمان میں مؤثر نمائندگی، مخصوص نشستوں یا اوورسیز سیٹوں کی فراہمی جیسے اقدامات اُن کے مسائل کے دیرپا حل میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
اسی طرح حکومتی اسکیموں جیسے اوورسیز ہاؤسنگ، بینکنگ یا سرمایہ کاری منصوبوں تک رسائی اور شفافیت بھی ایک مسئلہ ہے۔ اگر ان اسکیموں کو واقعی اوورسیز پاکستانیوں کی ضرورتوں کے مطابق ڈھالا جائے، تو ان کے ذریعے ملک کو بھی بڑا فائدہ پہنچ سکتا ہے۔
اس حوالے سے اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین محمد عدنان پراچہ کا کہنا ہے کہ بیرون ملک پاکستانی اس وقت صرف گھریلو اخراجات کے لیے ترسیلات زر بھیج رہے ہیں، جبکہ ان میں سے اکثریت سرمایہ کاری کی اہلیت رکھتی ہے مگر انہیں محفوظ اور پُراعتماد ماحول فراہم نہیں کیا جا رہا۔
ان کے مطابق 2024 کے مقابلے میں 2025 میں پاکستانی ورک فورس کی برآمد میں کمی آئی ہے، جبکہ دنیا، خصوصاً عرب ممالک میں افرادی قوت کی مانگ موجود ہے، لیکن ہم اس موقع سے فائدہ نہیں اٹھا پا رہے۔
مزید پڑھیں: اوورسیز پاکستانی اور ڈیجیٹل پاکستان کا خواب
انہوں نے تشویش ظاہر کی کہ متحدہ عرب امارات جیسے ممالک میں اب صرف 9 فیصد پاکستانی ورکرز جا سکے ہیں، جو انتہائی کم شرح ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت سنجیدگی سے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے تو ان مسائل کا حل ممکن ہے۔
عدنان پراچہ نے بتایا کہ اس وقت سعودی عرب میں 60 فیصد سے زائد پاکستانی ورکرز موجود ہیں اور اس شرح میں مزید اضافہ کیا جا سکتا ہے، بشرطیکہ ہم ویزہ عمل کو آسان بنائیں، تربیت یافتہ ہنرمند افراد تیار کریں، اور عالمی معیار کے مطابق سہولیات فراہم کریں۔
ان کے مطابق حکومت سے اس وقت مشاورت جاری ہے اور جلد ہی بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے نئی اسکیمیں متعارف کرائی جا رہی ہیں، جن کے ذریعے سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا اور بیرون ملک پاکستانیوں کو اپنے اثاثوں کے تحفظ کی یقین دہانی بھی دی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
NICOP اوورسیز پاکستانی بجٹ 26-2025 جائیداد پر قبضہ ریمیٹنس قانونی ذرائع سے رقوم کی منتقلی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اوورسیز پاکستانی ریمیٹنس قانونی ذرائع سے رقوم کی منتقلی اوورسیز پاکستانیوں اوورسیز پاکستانی سرمایہ کاری بیرون ملک کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
ریکوڈک منصوبے میں انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کی کل سرمایہ کار 700 ملین ڈالر تک پہنچ گئی
انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن نے ملکی معیشت میں نئی روح پھونکنے کے لیے ریکوڈک منصوبے میں مزید 400 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کر دیا۔ریکوڈک منصوبے میں آئی ایف سی کی کل سرمایہ کاری 700 ملین ڈالر تک پہنچ گئی، ریکوڈک منصوبے کی لاگت 6.6 بلین ڈالر ہے، مالیاتی اتحاد قرض و سرمایہ سے فنڈ فراہم کرے گا، ریکوڈک سے 37 سال میں 74 ارب ڈالر تک آمدن کی توقع ہے۔ریکوڈک منصوبے میں یو ایس ایگزِم، ایشیائی ترقیاتی بینک، کینیڈا اور جاپان کے مالیاتی اداروں کی شمولیت بھی متوقع ہے۔آئی ایف سی کے سربراہ مختار ڈیوپ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انفراسٹرکچر، توانائی اور قدرتی وسائل پر توجہ بڑھا رہے ہیں، پاکستان میں توانائی و قدرتی وسائل میں دوگنا سرمایہ کاری کریں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا تانبے اور سونے کا منصوبہ ریکوڈک 2028 میں پیداوار شروع کرے گا، ریکوڈک سے بلوچستان کی ترقی اور روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ریکوڈک منصوبے سے پاکستان میں غیرملکی سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا اور پاکستان کو عالمی معدنیاتی نقشے پر لانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
اشتہار