حلقہ پی پی 145 سے متعلق تحریری فیصلہ جاری، درخواست خارج کرنیکی وجوہات سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن ٹربیونل عظمیٰ بخاری کے شوہر سمیع اللہ خان کے خلاف درخواست کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
جسٹس سلطان تنویر احمد نے آٹھ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔ الیکشن ٹریبونل نے لاہور کے حلقہ پی پی 145 کے خلاف درخواست خارج کی تھی۔
ٹربیونل نے درخواست قانون کے مطابق دائر نہ ہونے پر خارج کی۔
تحریری فیصلے کے مطابق درخواست گزار نے درخواست کو اوتھ کمشنر سے تصدیق نہیں کروایا اور الیکشن ایکٹ 2017 کی سیکشن 4 کے تحت درخواست دائر نہیں کی جبکہ الیکشن کی درخواست دائر کرتے ہوئے الیکشن ایکٹ 142 ،143 پر عمل بھی نہیں کیا گیا۔
فیصلے میں کہا گی اکہ سپریم کورٹ کی الیکشن کی درخواستوں سے متعلق بہت سے فیصلے موجود ہیں، ٹربیونل الیکشن ایکٹ کی سیکشن 145 کے تحت درخواست خارج کرتا ہے۔
درخواست گزار کے مطابق پی پی 45 کے 17 پولنگ اسٹیشنز کا رزلٹ فارم 45 کے مطابق جاری کیا جائے، درخواست گزار نے 17 پولنگ اسٹیشنز کے فارم 45 کو غیر قانونی قرار دینے کی استدعا کی تھی۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی رہنما یاسر گیلانی نے سمیع اللہ خان کی کامیابی کو ٹربیونل میں چیلنج کیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
39 اراکین کی حد تک پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کے فیصلے پر عملدرآمد کی استدعا مسترد
اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بنچ نے 39 اراکین اسمبلی کی حد تک پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کے فیصلے پر عمل درآمد کرانے کی استدعا مسترد کردی۔
دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن نے کیا 39 اراکین کو پی ٹی آئی کا ڈکلیئر کردیا ہے، وکیل فیصل صدیقی نے مؤقف اپنایا کہ ہمیں 39 اراکین کی حد تک تناسب طے کرکے نشستیں نہیں دی گئیں۔
ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ مجموعی نشستوں پر فارمولا طے کرکے نشستیں دیں گے، جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کیا اوروں کو دے دی ہیں؟ ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ ابھی کسی کو نہیں دیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ 80 نشستوں کے تناسب سے تو 22 یا 23 مخصوص نشستیں بنتی ہیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ جب 39 اراکین کو پی ٹی آئی کا ڈکلیئر کردیا گیا تو ان کے تناسب سے مخصوص نشستیں کیوں نہیں دیں؟
وکیل الیکشن کمیشن نے مؤقف اپنایا کہ پارلیمنٹ نے قانون بنایا جس میں کہا گیا کاغذات نامزدگی میں سیاسی وابستگی ظاہر کردی جائے تو تبدیلی نہیں ہو سکتی، قانون کا اطلاق ماضی سے کیا گیا، ہم نے اس معاملے پر ایک نظرثانی بھی دائر کر رکھی ہے، جو زیر التوا ہے۔
فیصل صدیقی نے استدلال کیا کہ اگر عدالتی فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہوتا تو مجھے سپریم کورٹ کے مستقبل کی فکر ہے۔
بعدازاں سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بنچ نے 39 اراکین اسمبلی کی حد تک پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کے فیصلے پر عمل درآمد کرانے کی استدعا مسترد کردی۔
Post Views: 4