شوہر نے کبھی کام کرنے سے نہیں روکا مگر فیشن میں حدود رکھنے کا کہتے ہیں، شنیتا مارشل
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
پاکستان شوبز کی اداکارہ سنیتا مارشل کا کہنا ہے کہ وہ لباس کے انتخاب میں احتیاط رکھتی ہیں کیونکہ ان کے شوہر بولڈ لباس پسند نہیں کرتے۔
حال ہی میں اداکارہ سنیتا مارشل ایک پوڈکاسٹ میں شریک ہوئیں جہاں انہوں نے اپنی نجی زندگی پر کھل کر بات کی۔ اداکارہ کا کہنا تھا کہ وہ فیشن کرتے وقت اس بات کا خیال رکھتی ہیں کہ ان کے کپڑے زیادہ بولڈ نہ ہوں کیونکہ ان کے شوہر کو یہ پسند نہیں البتہ ان کے شوہر حسن جوکہ خود بھی اداکار ہیں، نے انہیں کبھی کام کرنے سے نہیں روکا۔
سنیتا کا کہنا تھا کہ وہ خود بھی لباس پہنتے وقت احتیاط کرتی ہیں اور کبھی ایسے کپڑوں میں طارق روڈ جانا پسند نہیں کریں گی جس سے لوگ متوجہ ہوں البتہ جب وہ ملک سے باہر ہوتی ہیں تو جو بھی لباس پہننا چاہیں پہنتی ہیں مگر تصاویر سوشل میڈیا پر اپلوڈ نہیں کرتیں کیونکہ وہ یہ سب کو دکھانا نہیں چاہتیں۔
https://www.
اداکارہ نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے حسن کو شادی سے قبل 5 سال تک ڈیٹ کیا تھا اور وہ ان کے خاندان اور گھر والوں کیساتھ بھی وقت گزارتی تھیں جوکہ ان سے بہت محبت کرتے تھے اور انہوں نے کبھی ان سے عیسائیت چھوڑ کر اسلام قبول کرنے کا مطالبہ بھی نہیں کیا۔
https://www.instagram.com/reel/DK_k9tdt_HR/?utm_source=ig_web_copy_linkigsh=MzRlODBiNWFlZA==
TagsShowbiz News Urdu
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
مسلمان مشرقی یروشلم کے حقوق سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے، ترک صدر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترک صدر رجب طیب ایردوان کاکہنا ہے کہ مسلمان مشرقی یروشلم کے حقوق سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے اور اسرائیلی حملوں کے شکار فلسطینی عوام کی ہر ممکن مدد جاری رہے گی۔
بین الاقوا می میڈیا رپورٹس کےمطابق ترک وزارتِ خارجہ کی نئی عمارت کے سنگِ بنیاد کی تقریب سے خطاب کر تے ہوئے رجب طیب ایردوان نے کہا کہ ہم یروشلم کو ناپاک ہاتھوں سے پامال نہیں ہونے دیں گے، چاہے ہٹلر کے مداحوں کی نفرت کبھی ختم نہ ہو۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ترک قوم کو اس بات پر فخر ہے کہ اس نے صدیوں تک اسلام کا پرچم بلند رکھا اور یروشلم کو چار سو برس تک عزت و وقار کے ساتھ سنبھالا، جہاں مسلم حکمرانی میں عیسائیوں اور یہودیوں کے حقوق بھی محفوظ رہے۔
ایردوان نے کہا کہ ترکیہ کی جدوجہد یروشلم کو امن، سلامتی اور ہم آہنگی کا شہر بنانے کے لیے جاری ہے اور یہ سلسلہ کسی وقفے یا پسپائی کے بغیر آگے بڑھایا جائے گا۔
انہوں نے ایک مرتبہ پھر دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ انقرہ آزاد، خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کا حامی ہے جس کی سرحدیں 1967 کی بنیاد پر ہوں اور مشرقی یروشلم اس کا دارالحکومت ہو۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو پر تنقید کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ یروشلم مکہ اور مدینہ کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے روحانی مرکز ہے، کوئی بھی ہمیں غزہ کے مظلوم عوام کا ساتھ دینے سے روک نہیں سکتا جو اسرائیلی بربریت کے خلاف اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
ترک صدر کاکہنا تھا کہ ترکیہ آج بھی اور کل بھی ان قوتوں کے خلاف مضبوطی سے کھڑا رہے گا جو خطے کو خون میں نہلانے اور عدم استحکام پھیلانے کی کوشش کر رہی ہیں،انقرہ شام سے یمن، لبنان سے قطر تک اسرائیلی جارحیت کا شکار عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی میں کھڑا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ “جو لوگ معصوم بچوں کے خون کے عوض ظلم و نسل کشی کے ذریعے اپنے مستقبل کو محفوظ بنانے کا خواب دیکھ رہے ہیں، وہ بالآخر اپنے ہی بہائے ہوئے خون میں ڈوب جائیں گے۔
ایردوان نے کہا کہ خطہ روزانہ نئے بحرانوں کا سامنا کر رہا ہے لیکن ترکیہ ان چیلنجز کو اپنے قومی مفادات پر سمجھوتہ کیے بغیر عزم کے ساتھ سنبھال رہا ہے،ترکیہ بلقان سے وسطی ایشیا، افریقہ سے لاطینی امریکا اور یورپ سے ایشیا پیسفک تک استحکام، تعاون اور بھائی چارے کو فروغ دے رہا ہے۔
انہوں نے وزارتِ خارجہ کی نئی عمارت کو ترکیہ کے عالمی کردار کی ایک جدید علامت قرار دیا اور کہا کہ یہ کمپلیکس ملکی سفارت کاری کی یادداشت، حال اور مستقبل کو ایک چھت کے نیچے لے آئے گا اور انقرہ کی نمایاں عمارتوں میں شمار ہوگا۔