لاہور(نیوز ڈیسک) ایران اسرائیل جنگ کے پیش نظر ملک میں ایل پی جی کے سنگین بحران کا خدشہ ہے، جس سے گھریلوسلنڈرکی قیمت 6 ہزار روپے سے تجاوز کرسکتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق چیئرمین ایسوسی ایشن عرفان کھوکھر نے ایران اسرائیل کشیدگی کے باعث ایل پی جی کے سنگین بحران کا خدشہ ظاہر کردیا۔

چیئرمین ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ ملک میں ایل پی جی شارٹ فال شروع ہونے کا خدشہ ہے، جس سے گھریلوسلنڈرکی قیمت6 ہزار روپے سے تجاوز کر سکتی ہے۔

عرفان کھوکھر نے کہا کہ فی کلو ایل پی جی 500 روپے تک پہنچ سکتی ہے اور کمرشل سلنڈر23 ہزار روپے تک جا سکتا ہے۔

ان کا مزید بتانا تھا کہ یومیہ کھپت 6 ہزارمیٹرک ٹن ہے،موجودہ ذخیرہ ناکافی ہے، پورٹ قاسم پر ایل پی جی کا کل اسٹور 13ہزارمیٹرک ٹن ہے۔

چیئرمین ایسوسی ایشن نے مزید کہا کہ پاک ایران بارڈر سے 100 ہزار میٹرک ٹن ماہانہ درآمد بندہے، وزیراعظم اور وزیر پٹرولیم کو صورتحال سے متعلق درخواست ارسال کردی ہے۔

انہوں نے او جی ڈی سی ایل کی مقامی ایل پی جی پروڈکشن کو حکومتی کنٹرول میں لانے کی ضرورت پر بھی زور دیا، الزام لگاتے ہوئے کہا اس وقت تقسیم کے چینلز پر “ایل پی جی مافیا” کا غلبہ ہے۔
مزیدپڑھیں:انتہائی خفیہ اور ایمرجنسی حالات میں استعمال ہونے والا ’ڈومز ڈے‘ طیارہ واشنگٹن پہنچا دیا گیا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ایل پی جی کا خدشہ

پڑھیں:

1 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پر1 ہزار روپے ٹیکس سے آسمان نہیں گرے گا، چیئرمین ایف بی آر

چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال کا کہنا ہے کہ 1 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پر1 ہزار روپے ٹیکس سے آسمان نہیں گرے گا۔

تفصیلات کے مطابق سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا، جس میں چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 6 لاکھ روپے سالانہ انکم ٹیکس چھوٹ کی تجویز ہے اور 6 سے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن ٹیکس 2.5 فیصد ہوگا۔

چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ایک لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پر ایک ہزار روپے ٹیکس دینے سے کوئی آسمان نہیں گرے گا۔

جس پرسینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ انکم ٹیکس چھوٹ کی سالانہ حد 12 لاکھ روپے ہونی چاہیے جبکہ سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ آج 50 ہزار روپے کی ویلیو 42 ہزار روپے ہوچکی ہے۔

خیال رہے حکومت کی جانب سے بجٹ 2025-26 میں تنخواہ دار افراد کو ٹیکس میں رعایت دی گئی تھی۔

1.2 ملین تک کمانے والے ٹیکس دہندگان کے لیے قابل ادائیگی کم از کم ٹیکس 30,000 سے کم کرکے تقریباً 6,000 تک مقرر کیا گیا ہے، جس سے تنخواہ دار طبقے کو فوری ریلیف ملے گا۔

2.2 ملین سے 3.2 ملین پاکستانی روپے کے درمیان کمانے والوں کے لیے ٹیکس کی شرح 25 فیصد سے 23 فیصد تک گرنے کے ساتھ زیادہ آمدنی والے بریکٹس بھی سازگار ایڈجسٹمنٹ حاصل کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • 1 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پر1 ہزار روپے ٹیکس سے آسمان نہیں گرے گا، چیئرمین ایف بی آر
  • ایران اسرائیل جنگ، پٹرول بحران کا خدشہ ہے، حکومت کے پاس کوئی پلان نہیں. عمرایوب
  • پاکستان بلیئرڈز اینڈ اسنوکر ایسوسی ایشن مالی بحران کا شکار، حکومت سے فنڈز کی اپیل
  • ایران اسرائیل کشیدگی: ملک میں ایل پی جی مہنگی ہونے کا خدشہ
  • ایل پی جی بحران سنگین ، چیئرمین ایسوسی ایشن نے خدشہ ظاہرکردیا
  • ملک میں ایل پی جی کے سنگین بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا
  • سونا سستا ہو گیا ، موجودہ قیمت کیا ؟ جانئے