12 لاکھ روپے تک آمدنی پر انکم ٹیکس صفر کرنے کی سفارش کردی گئی
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
سینیٹ کی قائمہ برائے خزانہ نے 12 لاکھ روپے تک آمدنی پر انکم ٹیکس صفر کرنے کی سفارش کردی۔
کمیٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اجلاس میں سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ چھ سے بارہ لاکھ تنخواہ پر ٹیکس نہیں ہونا چاہیے، جس کی ایک لاکھ تنخواہ ہو، وہ اس دور میں 42 ہزار بنتی ہے۔
چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ کلبز کی آمدنی پر ٹیکس وصولی کی جائے گی۔
کمیٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے کلبز کی آمدنی پر ٹیکس کی مخالفت کی، چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ عام لوگوں کو اس کلب سے فائدہ نہیں ہے 300 لوگوں کی عیاشی کیلئے کلب بنا ہے۔
وزیر مملکت خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا کہ آمدنی کا اخراجات سے بڑھ جانے پر ٹیکس عائد کیا جائے گا، یہ مسئلہ مراعات یافتہ طبقے کا ہے۔
کمیٹی ممبران نے کلبز کی آمدنی پر ٹیکس کی حمایت کردی۔
ایف بی آر حکام نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں نان فائلرز پر جائیداد اور گاڑی کی خریداری پر پابندیاں لگانے کی تجویز ہے، نان فائلرز کے لیے پراپرٹی کی خریداری پر 130 فیصد کی حد مقرر کرنے کی تجویز ہے۔
سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ نان فائلرز کے لیے پراپرٹی کی خریداری کے لیے 130 فیصد کی حد کو بڑھایا جائے، اگر کسی نان فائلر کے پاس ایک کروڑ روپیہ ہے تو اسے 5 کروڑ روپے کی پراپرٹی خریدنے کی اجازت دی جائے۔
کمیٹی نے نان فائلرز کے لیے 130 فیصد کی حد کو 500 فیصد کرنے کی تجویز منظور کر لی۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ گذشتہ برس نان فائلرز پر جرمانے بڑھائے گئے تھے، نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے اقدامات کر رہے ہیں۔
قائمہ کمیٹی نے آن لائن تعلیمی اداروں اور اکیڈمیز پر ٹیکس لگانے کی تجویز منظور کرلی،
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ آن لائن اکیڈمیز دو دو کروڑ روپے ماہانہ کما رہی ہیں، اگر کوئی ٹیچر آن لائن کما رہا ہے تو ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نان فائلرز نے کہا کہ ایف بی آر کی تجویز پر ٹیکس کرنے کی کے لیے
پڑھیں:
چینی سستی نہ ہو سکی، لاہور میں غائب، شکر مہنگی، معاہدے پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے: شہباز شریف
اسلام آباد؍ لاہور (خبر نگار خصوصی+ کامرس رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن اور حکومت کے درمیان طے شدہ معاہدے کے تحت چینی کی طے شدہ قیمت پر عملدرآمد یقینی بنانے کی سختی سے ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔ وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی زیرصدارت بدھ کو چینی کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا۔ وزیر اعظم نے پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن اور حکومت کے درمیان طے شدہ معاہدے کے تحت 165 روپے ایکس مل قیمت اور 173 روپے ریٹیل قیمت پر عملدرآمد یقینی بنانے کی سختی سے ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ان قیمتوں سے زائد قیمتیں وصول کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کسی کو بھی عوام کے معاشی استحصال کی ہر گز اجازت نہیں دیں گے۔ حکام نے وزیر اعظم کو بتایا کہ چینی کی مصنوعی قلت پیدا کرنے والوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔ علاوہ ازیں ملک میں چینی کی قیمتوں میں کمی نہ آ سکی۔ حیدر آباد میں چینی 190 سے 200 روپے کلو ہو گئی۔ ریٹیل بازار میں چینی 180 سے 190 روپے کلو ہو گئی۔ لاہور کی بیشتر دکانوں پر چینی دستیاب نہیں۔ کوئٹہ میں بھی قیمتیں کم نہ ہو سکیں۔ دکانوں پر 185 سے 190 روپے کلو میں فروخت کی جا رہی ہے۔ پشاور میں ایک کلو چینی 180 روپے سے کم میں دستیاب نہیں۔ لاہور میں شوگر ملز مالکان اور ڈیلرز کا تنازع برقرار ہے۔ ڈیلرز کا کہنا ہے کہ شوگر ملز مالکان 165 روپے پر چینی فراہم نہیں کر رہے۔ کوآرڈی نیٹر وزیراعظم رانا احسان افضل نے کہا ہے کہ چینی قیمتوں کی مانیٹرنگ ہو رہی ہے۔ ایک آدھ دن میں کنٹرول میں آ جائیں گی۔ اضافی چینی ہو تو برآمد نہ کریں تو اس کا کیا کیا جائے گا؟۔ علاوہ ازیں چینی کی قلت نے عوام کو شکر خریدنے پر مجبور کر دیا، شکر کی قیمت میں بھی 20روپے کلو تک اضافہ ہو گیا۔ مارکیٹ ذرائع کے مطابق ہول سیل میں فی کلو شکر کی قیمت 20روپے اضافے سے240روپے تک پہنچ گئی جبکہ پرچون میں شکر 260کلو تک فروخت ہو رہی ہے۔ دیسی شکر 350روپے کلو میں فروخت کی جارہی ہے۔ لاہور مارکیٹ میں سپلائی معطل ہونے سے چینی کی قلت شدت اختیار کر گئی۔ عوام کو 200روپے کلو میں بھی چینی دستیاب نہیں ہے۔ بڑے ڈیلرز کی جانب سے گزشتہ کئی روز سے سپلائی نہیں دی جارہی جس کی وجہ سے چینی کی قلت نے شدت اختیار کر لی ہے۔ پرچون دکانداروں کے پاس چینی ختم ہو گئی ہے اور اب شہریوں کو 200روپے کلو بھی دستیاب نہیں۔ چند بڑے سٹورز اور دکانداروں کے پاس چینی موجود تاہم وہ بھی 200روپے کلو میں فروخت کر رہے ہیں۔ صدر کریانہ مرچنٹ ایسوسی ایشن لاہور طاہر ثقلین بٹ نے کہا ہے کہ پنجاب کا متعلقہ محکمہ شوگر ملز اور ڈیلرز سے پوچھ گچھ کرنے کے کی بجائے چھوٹے دکانداروں کو جرمانے اور گرفتاریاں کر رہا ہے جو قابل مذمت ہے۔ علاوہ ازیں دوسری جانب حکومتی سطح پر پنجاب بھر میں مصنوعی چینی بحران پیدا کرنے والے ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کے خلاف شکنجہ مزید سخت کر دیا گیا ہے۔ سیکرٹری پرائس کنٹرول کی ہدایات پر عملدرآمد کرتے ہوئے تمام فیلڈ افسران کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں۔ راولپنڈی اور اسلام آباد جبکہ لاہور میں چینی نایاب ہوگئی۔ ذرائع کے مطابق لاہور اور اسلام آباد میں کل ہونے والی ملاقاتیں بھی عملی طور بے نتیجہ نکلیں۔کریانہ مرچنٹس نے اعلان کیا ہے کہ ہمیں 165 روپے کلو ہول سیل چینی فراہم کی جائے تو ہم 173 روپے کلو پر فروخت کرنے کو تیار ہیں۔ دوسری جانب، انتظامیہ نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں مہنگی چینی فروخت کرنے اور ذخیرہ کرنے پر 127 دکانداروں کے چالان کیے جبکہ 7 دکانداروں کو گرفتار کرکے مجموعی طور پر 2 لاکھ 28 ہزار روپے جرمانہ کیا گیا، 4 دکانیں سیل بھی کی گئیں۔ دریں اثناء علاوہ ازیں کین کمشنر پنجاب نے صوبے کے مختلف ڈویژنز میں فراہم کی گئی چینی کے سٹاک کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ گزشتہ 3 روز کے دوران عام مارکیٹ اور صنعتی استعمال کے لیے مجموعی طور پر 1 لاکھ 40 ہزار 431 میٹرک ٹن چینی فراہم کی گئی۔ پرائس کنٹرول کے حکام کا کہنا تھا کہ پنجاب میں چینی سٹاک کی وافر دستیابی اور قلت کے بارے میں خبریں بے بنیاد ہیں۔ لاہورڈویژن کیلئے 21ہزار 602 میٹرک ٹن چینی فراہم کی گئی۔ گوجرانوالہ کیلئے 310میٹرک ٹن چینی فراہم کی گئی۔ سرگودھا ڈویژن کیلئے 3 ہزار 697 میٹرک ٹن چینی سٹاک فراہم کیا جاچکا ہے۔ راولپنڈی 271، ساہیوال کیلئے 60 میٹرک ٹن چینی سٹاک فراہم کیا جاچکا ہے۔ بہاولپور ڈویژن کو 92 ہزار 295میٹرک ٹن چینی سٹاک فراہم کیاجاچکا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ راولپنڈی کیلئے 17 ہزار 711 میٹرک ٹن چینی کی فراہمی یقینی بنائی گئی۔ ڈی جی خان 4 ہزار 143 میٹرک ٹن چینی کی فراہمی یقینی بنائی گئی۔